برائے مہربانی مزید کیس نہیں، جج بشیر نے ریٹائرمنٹ تک چھٹی کی درخواست دیدی

2jjuddgegbshsiriijjhsjhdl.png

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر مزید کام سے انکاری ہیں, انہوں نے ایک مرتبہ پھر چھٹیوں کی درخواست دیدی ہے اور یہ چھٹی انہیں مارچ میں اپنی ریٹائرمنٹ تک کیلئے درکار ہے۔

انہوں نے حال ہی میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14؍ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ وہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف نیب کے ایک اور ریفرنس کی سماعت کر رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جج بشیر نے صحت کو وجہ بتاتے ہوئے اپنی ریٹائرمنٹ تک رخصت کی درخواست جمع کرائی ہے۔

کام کی نوعیت اور دباؤ کی وجہ سے جج بشیر کو ہائپر ٹینشن کا سامنا ہے۔ گزشتہ دس سے پندرہ روز کے اندر انہوں نے دوسری مرتبہ رخصت کی درخواست جمع کرائی ہے۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے چھٹیوں کی درخواست جمع کرائی تھی لیکن گزشتہ ہفتے ( بروز ہفتہ) وہ اپنی درخواست سے دستبردار ہوگئے اور اس کی وجہ مبینہ طور پر وزارت قانون کی جانب سے ان کی درخواست مسترد کیا جانا بتائی گئی ہے۔ ایک دن قبل انہوں نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائی تھی۔

https://twitter.com/x/status/1753667938966438373
اس کے بعد جج بشیر ناسازیٔ طبع کی وجہ سے کمرۂ عدالت سے نکل گئے۔ اڈیالہ جیل اسپتال میں ڈاکٹروں نے ان کا علاج کیا۔ بدھ کو جج بشیر نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائی لیکن وہ اب بھی نیب کے اہم مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جن میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے 190؍ ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں ملوث ہونے کا کیس بھی شامل ہے۔ وہ ایک اور توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت بھی کر رہے ہیں جو سابق وزیراعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف اور سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف ہے۔

یہی جج زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹس کے کیس اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیخلاف ایک نیب کیس کی سماعت بھی کر رہے ہیں۔ 20؍ جنوری کو جج بشیر نے خرابی صحت کو وجہ بتاتے ہوئے 14؍ مارچ کو اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کی درخواست دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ اور وزارت قانون و انصاف کو بھیجے گئے خط میں جج نے کہا تھا کہ ناسازیٔ طبع کے باعث وہ اپنے فرائض سرانجام نہیں دے سکتے۔ تاہم وزارت قانون و انصاف نے ان کی درخواست منظور نہیں کی۔

درخواست مسترد ہونے کے بعد جج نے یہ کہتے ہوئے اپنی درخواست سے دستبردار ہوگئے کہ وہ اب ٹھیک ہیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکتے ہیں۔ جمعرات یکم فروری کو توشہ خانہ کیس میں اپنا فیصلہ سنانے کے ایک دن بعد جج بشیر نے اپنی ریٹائرمنٹ تک طبی چھٹی کیلئے ایک مرتبہ پھر درخواست دی۔

جج بشیر 2012ء سے احتساب عدالت میں کام کر رہے ہیں۔ 2018 میں انہوں نے ایوین فیلڈ کیس میں نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال 29 نومبر 2023 کو فیصلے کو ختم کر دیا تھا۔

احتساب عدالت کے ججز کا تقرر عموماً تین سال کیلئے ہوتا ہے لیکن جج بشیر 11 سال سے نیب عدالت میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کی مدت ملازمت میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف نے 2018 اور عمران خان نے 2021 میں توسیع کی تھی۔ دونوں وزرائے اعظم کو اسی جج نے سزا سنائی جسے دو مرتبہ اپنے اپنے دور میں متعلقہ وزیراعظم نے عہدے میں توسیع دی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اُنہی کو سزا سنائی جنہوں نے ان کی مدت میں توسیع کی۔

محمد بشیر کو پہلی مرتبہ 2012ء میں احتساب عدالت میں جج تعینات کیا گیا تھا ان کی تین سال کی مدت 2015ء میں ختم ہونی تھی۔پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے دورِ حکومت میں جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع دیتے ہوئے انہیں 2018ء تک کے لیے احتساب عدالت کا جج تعینات کیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور ہل میٹل کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزائیں سنائی تھیں۔

جج محمد بشیر نے 2018ء میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کیس میں نواز شریف کو 10سال قید بامشقت، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی جبکہ حسن اور حسین نواز کو اشتہاری ملزم قرار دیا گیا تھا۔
 

Back
Top