
بشار الاسد کا 24 سالہ دور اقتدار باغی گروہوں کے ہاتھوں ناکام ہونے کے بعد خاتمہ اور روس کی جانب منتقل ہونے پر ایران کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے وضاحت کی ہے کہ بشار الاسد نے باغیوں کے دمشق تک پہنچنے کے دوران کسی بھی وقت ایران سے مدد نہیں مانگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شامی حکومت اور کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری شامی فوج کی تھی، اور یہ کہ ایران نے اس سلسلے میں کبھی کوئی ذمہ داری نہیں لی۔
عباس عراقچی نے شامی فوج کی ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں کو روکنے میں شامی فوج ناکام رہی، اور یہ بات واقعی حیران کن ہے کہ کہیں بھی کوئی مزاحمت کی گئی۔
یہ بیان اس وقت آیا ہے جب 27 نومبر 2021 کو شامی حکومت کے مخالف مسلح گروپوں نے حلب اور ادلب میں شامی فوج کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے تھے۔ باغی فورسز نے صرف 11 دنوں میں دارالحکومت دمشق پر کنٹرول حاصل کر لیا، جس کے نتیجے میں بشار الاسد کو 24 سال کے اقتدار کے بعد روس کی طرف پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔
ایران کا یہ ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ شام کی موجودہ صورت حال نے نہ صرف بشار الاسد کی حکومت کو چیلنج کیا ہے، بلکہ اس کے حامی ملکوں کے درمیان بھی تناؤ پیدا کر دیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/BjB1817yUE.jpg