
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے میڈیکل چیک اپ کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے یہ الزامات عائد کیے جارہے ہیں کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہریلا مواد شامل کرکے دیا جارہا ہے جس سے ان کے معدے اور خوراک کی نالی میں زخم ہوگئے ہیں اور بشریٰ بی بی ان زخموں کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے اس موقف کے بعد معدے میں زخموں اور سوزش کی وجوہات کے حوالے سے ماہر ڈاکٹرز کی رائے بھی سامنے آگئی ہے، یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہر دیا گیا ہو تو کیا وہ میڈیکل چیک اپس کے ذریعے واضح ہوسکتا ہے ؟ کیا کھانے میں زہریلا مواد شامل کرنے سے معدے میں زخم ہوسکتے ہیں یا یہ زہریلا مواد لیبارٹریز ٹیسٹس میں چیک کیا جاسکتا ہے۔
ان سوالات کے جوابات دیتے ہوئے راولپنڈی کے پمز ہسپتال میں معدے جگر کے امراض کے ماہر ڈاکٹر حیدر عباسی کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے خوراک میں دیئے گئےزہر کا تعین ممکن ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ زہر کھانے میں جذب ہوگیا ہو اور اس کے اثرات خون میں شامل ہوجائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کھانے میں تیزاب شامل کیا گیا ہوتو اس کھانے سے معدہ جل جائے گا مگر یہ زہر خون میں شامل نہیں ہوگا بلکہ اس سے معدے اور خوراک کی نالی میں زخم ہوجاتے ہیں، ہسپتالوں میں اکثر ایسے مریض آتے ہیں جنہوں نے تیزاب پی لیا ہوتا ہے ، ان مریضوں کے معدے اور خوراک کی نالیوں میں بڑے السر اور زخم ہوجاتے ہیں اور ایسے مریض کیلئے کھانا پینا دشوار ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر حیدر عباسی نے معدے میں سوزش کے حوالے سے ماہرانہ رائے دیتے ہوئے کہا کہ کھانوں میں زیادہ تیل اور مرچ مصالحوں کے استعمال کے باعث معدے میں سوزش عام بات ہے، اسٹیرائیڈز کے استعمال اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی معدے میں سوزش ہوسکتی ہے، عام مریضوں کے معدے میں معمولی سوزش ہوجاتی ہے، مقامی لوگوں میں 99 فیصد مریضوں کے معدے میں سوزش ہوتی ہے، اس کی وجہ کھانوں میں تیزاب یا زہر کا استعمال نہیں ہوتا بلکہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ آج کل کھانوں میں پہلےجیسی غذائیت نہیں رہی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2bushhsrabibbendscopi.png