
بلند شرح سود میں مسلسل اضافے نے کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر کردیں، پاکستان میں غیر پیداواری قرضوں کی شرح دوگنا سے زیادہ بڑھ گئی، جبکہ معاشی سرگرمیوں کے لیے قرضوں کی طلب میں 5.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
بینکنگ سیکٹر کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ساڑھے نو ماہ کے دوران بینکوں کی جانب سے غیرپیداواری اخراجات کی مد میں قرضوں کی فراہمی میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے قرضوں کی شرح میں 5.5 فیصد کمی نظر آئی۔
اسٹیٹ بینک کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق کمرشل بینکوں کی جانب سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل کے دوران 3.06 ٹریلین روپے کا قرض فراہم کیا گیا ہے، جو کہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 944.54 ارب روپے رہا تھا۔
دوسری طرف پرائیویٹ سیکٹر کو فراہم کردہ قرضوں کا حجم کم ہو کر 219.92 ارب روپے ہوگیا جو کہ گزشتہ سال 1.19 ٹریلین روپے تھا۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں اے ایس بی سیکیورٹیز کے ریسرچ ہیڈ یوسف رحمان نے واضح کیا معیشت سے فنانسنگ نکال کر حکومت کو فراہم کی جارہی ہے، تاریخی بلند ترین قرضوں پر انٹریسٹ پیمنٹس کی وجہ سے حکومتی قرضوں میں بے تحاشاں اضافہ ہورہا ہے، جو کہ معیشت کیلیے کوئی خوشگوار عمل نہیں ہے۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی انٹرسٹ پیمنٹس بڑھ کر 5.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے، جو کہ جی ڈی پی کا 6.5 فیصد ہے، جبکہ ابتدا میں یہ تخمینہ جی ڈی پی کے 4.7 فیصد، یعنی 3.9 ٹریلین روپے لگایا گیا تھا۔
مارچ اپریل کے دوران سینٹرل بینک کے پالیسی ریٹ میں400 بیسس پوائنٹس کے اضافے نے انٹرسٹ پیمنٹس کے حجم کو 21فیصد تک بڑھا دیا ہے، دیگر حکومتی اخراجات کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی مہنگائی جو کہ اپریل میں 40 فیصد رہنے کی توقع ہے، نے بھی حکومتی قرضوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1intetststrartr.jpg