
بلوچستان کے ضلع بولان میں کوئٹہ-سبی شاہراہ پر دو مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ جھڑپ کے بعد رات گئے شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے پیر غائب اور آب گم کے درمیان سفر کے دوران عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے مسافروں کو بھی کامیابی سے رہا کروا لیا۔ واقعے کے دوران دہشت گردوں نے جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر شاہراہ کو بلاک کر دیا تھا اور مسافروں کی چیکنگ شروع کر دی تھی۔
بلوچستان کے پارلیمانی سیکریٹری میر لیاقت علی لہری کے قافلے کو بھی دہشت گردوں نے روکا اور ان کے محافظین سے اسلحہ چھین لیا۔ میر لیاقت علی لہری نے بتایا کہ مسلح افراد کے ایک گروپ نے ہائی وے پر ان کی گاڑیوں اور محافظین کو روکا اور سیکیورٹی گارڈز سے ہتھیار حوالے کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ محافظین نے مزاحمت کی، لیکن غیر یقینی صورتحال اور نقصان سے بچنے کے لیے ان کی ہدایت پر ہتھیار حوالے کر دیے۔
حکام نے سڑک کی بندش کے دوران قبائلی بزرگ فرید رئیسانی کے مبینہ قتل کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی کہ وہ کوئٹہ میں اپنے گھر پر محفوظ اور صحت مند ہیں۔
صورتحال کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ سیکیورٹی حکام کے مطابق، فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد عرصے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے دوران 3 دہشت گرد مارے گئے۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جبکہ دہشت گرد فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔
سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی حکمت عملی کو ناکام بنا دیا اور بندوق کی نوک پر یرغمال بنائے گئے مسافروں کو رہا کرا لیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز پہاڑوں میں فرار ہونے والے دہشت گردوں کا تعاقب کر رہی ہیں۔ کوئٹہ-سبی شاہراہ کو 4 گھنٹے بعد ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
ایک سینئر پولیس افسر رانا دلدار نے بتایا کہ جس علاقے میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، وہاں سے ایک لاش اور 4 زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال مچھ لایا گیا۔ جاں بحق ہونے والے کی شناخت نبی داد کے نام سے ہوئی، جبکہ زخمیوں میں صفی اللہ، امان اللہ، غلام رسول اور امین اللہ شامل ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے اور دہشت گردوں کے ممکنہ حملوں کو روکنے کے لیے اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔