بلوچستان میں لیویز کی ناکامی اور 92 ارب روپے کی چوری، محمد مالک کا تجزیہ

screenshot_1742490412602.png


سینئر صحافی اور تجزیہ کار محمد ملک نے بلوچستان میں لیویز کے نظام پر اپنے تازہ تجزیے میں ایک سنگین سوال اٹھایا ہے: آخر کار 92 ارب روپے سالانہ خرچ ہونے کے باوجود یہ فورس سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کیوں نہیں لا سکی؟ محمد ملک نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں لیویز کی فورس نہ صرف غیر تربیت یافتہ ہے بلکہ اس کے وسائل اور انتظامات بھی مکمل طور پر ناکافی ہیں۔

محمد ملک نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بلوچستان میں 83,000 افراد پر مشتمل لیویز فورس کا سالانہ خرچ 92 ارب روپے ہے، لیکن یہ رقم کہاں جا رہی ہے؟ حالیہ دنوں میں فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے "سخت ریاست" کی ضرورت ہے۔ تاہم، محمد ملک نے اس بات پر زور دیا کہ اس سخت ریاست کا آغاز لیویز کے نظام کو بہتر بنانے سے ہی ہو گا۔
https://twitter.com/x/status/1902698587357638676 صوبائی حکومت نے دو ڈویژنوں کی لیویز کو پولیس کے زیر انتظام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ سیکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے، لیکن سوال یہ ہے کہ جب تک لیویز کو تربیت اور بہتر انتظام فراہم نہیں کیا جائے گا، اس فیصلے سے حقیقی تبدیلی ممکن نہیں۔

محمد ملک نے بتایا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ بلوچستان میں لیویز فورس کا سربراہ یعنی ڈی جی لیویز ایک تربیت یافتہ سیکیورٹی آفیسر نہیں، بلکہ ایک سول بیوروکریٹ ہے جسے 83,000 افراد کی فورس کی قیادت سونپی گئی ہے۔ اس فورس کے بیشتر افراد تربیت سے محروم ہیں، اور 60 فیصد افراد صرف کاغذ پر دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، 30 سے 40 فیصد افراد چیفوں اور دیگر اہم شخصیات کے ساتھ وابستہ ہیں، جو ان فورسز کے وسائل کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

محمد ملک کے مطابق، بلوچستان کی سرکاری آبادی تقریباً 150 ملین ہے اور 23 ملین خاندان اس میں شامل ہیں۔ لیکن بلوچستان کے 36 اہم افراد ان تمام لیویز کو کنٹرول کر رہے ہیں، جن میں چیف اور غیر چیف دونوں شامل ہیں۔ ان اہم شخصیات کی وجہ سے 92 ارب روپے سالانہ کا زیادہ تر حصہ ان کی جیبوں میں جا رہا ہے، اور عوامی سطح پر اس رقم کا کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔

محمد ملک نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں سیکیورٹی کے نظام میں بہتری لانے کے لیے لیویز فورس کی اصلاحات ضروری ہیں۔ اس کے لیے تربیت، بہتر انتظامات اور وسائل کا صحیح استعمال کرنا ہوگا تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے اور سیکیورٹی کی صورتحال میں حقیقی تبدیلی لائی جا سکے۔

محمد ملک کے تجزیے کے مطابق، یہ وقت ہے کہ حکومت اور صوبائی انتظامیہ اس نظام کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے، تاکہ بلوچستان میں ہونے والی مالی بدعنوانیوں اور سیکیورٹی کی کمی کو ختم کیا جا سکے۔
 

Back
Top