کوئٹہ: بلوچستان کے 28 سرکاری محکموں میں کام کرنے والے 428 ملازمین کی دہری ملازمت کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد افسران کے تبادلے کے بعد بھی سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں، جو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی صدارت میں ہوا، ان سنگین انکشافات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے فوری قانونی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ ملازمین کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں اور بیڈا ایکٹ کے تحت سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔
سرکاری گاڑیوں کا غلط استعمال
سیکریٹری ایکسائز ڈپارٹمنٹ سید ظفر شاہ بخاری نے اجلاس میں 9,882 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کئی افسران اپنے تبادلے کے بعد بھی گاڑیاں واپس نہیں کر رہے، جس پر وزیر اعلیٰ نے سخت ناراضی ظاہر کی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ گاڑیاں واپس نہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
سول سروس ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم کرکے غیر فعال افسران کو جبری ریٹائر کرنے کا اختیار حاصل کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے سرکاری ملازمین کی ڈیٹا بیس تیار کی گئی ہے، جس کے ذریعے وہ براہ راست حاضری مانیٹر کریں گے۔
ریاستی بیانیے کی پاسداری لازم
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ کوئی بھی سرکاری ملازم یا افسر ریاستی پالیسی کے خلاف کام نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بدانتظامی ریاست مخالف عناصر کو تقویت دیتی ہے، اس لیے اس کا سدباب انتہائی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان مشکل دور سے گزر رہا ہے، اور ہر سرکاری ملازم کو عوامی مسائل کے حل پر مکمل توجہ دینی ہوگی، تاکہ صوبے کے عام شہریوں کو سردی اور گرمی کی شدت سے نجات دلائی جا سکے۔