بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری، کوئٹہ میں حالات بہتر ہوگئے

screenshot_1742747467035.png


کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی کال پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال آج بھی جاری رہی، تاہم صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں حالات معمول پر آ گئے ہیں اور چار روز بعد انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔

بی وائی سی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر 16 کارکنوں کی کوئٹہ میں سریاب روڈ پر احتجاجی کیمپ سے گرفتاری اور مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔ گزشتہ روز پولیس کی جانب سے بی وائی سی کے اراکین پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، جو مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

ماہ رنگ بلوچ، بیبرگ بلوچ، ان کے بھائی اور بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر الیاس بلوچ اور ان کے اہل خانہ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی قیادت کر رہی تھیں۔ ڈاکٹر الیاس اور ان کے رشتہ داروں کو رات گئے رہا کر دیا گیا تھا، جب کہ کچھ شرکا 13 لاشوں کی شناخت کے بغیر مبینہ طور پر تدفین کے خلاف بھی احتجاج کر رہے تھے۔

ہڑتال کی کال اس وقت جاری کی گئی تھی جب بی وائی سی نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ ان کے 3 کارکنان مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے مارے گئے۔ تاہم، کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقات نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اموات بی وائی سی قیادت کے ساتھ مسلح عناصر کی مبینہ فائرنگ سے ہوئی ہیں۔

کمشنر نے بتایا کہ 21 مارچ 2025 کو سانحہ جعفر ایکسپریس میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے حق میں بی وائی سی کے احتجاج کے دوران پرتشدد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ کی۔

ڈان ڈاٹ کام کے رپورٹرز کے مطابق، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز جزوی شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے بعد آج صورتحال معمول پر آ گئی ہے۔ گزشتہ روز بھی مرکزی کاروبار اور مارکیٹیں کھلی رہیں، تاہم سریاب روڈ، بریوری روڈ کے ساتھ ساتھ شہر کے مضافات میں کچھ دیگر علاقے بند رہے۔

تاہم، کیچ کے تربت کے علاوہ پنجگور، نوشکی، قلات اور چاغی اضلاع میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہی۔ بی وائی سی کے حامیوں کی جانب سے کیچ اور حب کے قریب بھوانی میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے، جہاں گزشتہ روز سڑک بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک معطل تھی۔

بی وائی سی نے کوئٹہ میں قمبرانی روڈ پر آج شام 4 بجے ایک اور احتجاج کی کال دی ہے اور صوبے کی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس میں بھرپور شرکت کریں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ احتجاج بلوچستان میں ریاستی اقدامات اور ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف ہے۔

ماہ رنگ بلوچ کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ان کی بہن نے کہا کہ ’ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، بیباگر بلوچ اور ان کے دوستوں کی بحفاظت رہائی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔‘ پوسٹ میں کہا گیا کہ ’جب تک ماہ رنگ بلوچ ریاست پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر حراست میں رہیں گی، یہ اکاؤنٹ میں چلاؤں گی اور تازہ ترین معلومات فراہم کرتی رہوں گی۔‘

بی وائی سی کی ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے بلوچستان میں سیاسی اور سماجی تناؤ کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور بی وائی سی کے درمیان مذاکرات کا کوئی راستہ نکلتا ہے یا نہیں، اور کیا اس صورتحال کا کوئی پرامن حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1904221878681489645
 
Last edited by a moderator:

Back
Top