اسلام آباد پولیس کی جانب سے بنی گالہ میں پکڑے گئے مبینہ جاسوس کے حوالے سے بیان پر اے آروائی نیوز کے رپورٹر کا ردعمل آگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے رپورٹر عبدالقادر نے ٹویٹر پر اسلام آباد پولیس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اے آر وائی نیوز کے علاوہ ایکسپریس نیوز، 24 نیوز،دنیا نیوز کے نمائندگان سمیت دیگر صحافی بھی موقع پر موجود تھے۔
عبدالقادر نے مزید کہا کہ اسلام آبادپولیس کے اعلی ترین افسر کی موجودگی میں مبینہ جاسوس پیش ہوا، واپسی سے قبل صحافیوں سے درخواست کی گئی کہ جاتے ہوئے اسے(جاسوس کو) چوک میں اتار دیں۔
اے آروائی نیوز کے رپورٹر نے مزید کہا کہ اس سے قبل کہ ہم جاسوس کو لے جاکر چوک میں اتارتے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے کہا کہ یہ شخص ہمیں مطلوب ہے آپ اسے ہمارے حوالے کردیں اور جائیں۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے قانون کی پاسداری کرتے ہوئےثبوت کے طور پر ویڈیو ریکارڈ کی اور پولیس سے مکمل تعاون کرتے ۔عبدالقادر نے اپنی ٹویٹ میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی ویڈیو میں ڈاکٹر شہباز گل کی پریس بریفنگ کا وہ حصہ بھی شامل تھا جس میں وہ بتارہے تھے کہ نوجوان کے اہلخانہ کو بلالیا ہے اور اسے بحفاظت یہاں سے بھیجاجارہا ہے،اس موقع پر اسلام آباد پولیس کےایک ایس پی بھی وہاں موجود تھے۔
بعد ازاں نوجوان کو صحافیوں کی موجودگی میں پولیس کے حوالے کیا گیا جس کے تمام مناظر اس ویڈیو میں موجود ہیں۔اے آروائی نیوز سے منسلک مریم الہیٰ نے بھی اسلام آباد پولیس کے بیان پر تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب وہاں اور بھی صحافی موجود تھے تو اسلام آباد پولیس نے صرف اے آروائی کا ہی کیوں ذکر کیا؟ جو الفاظ استعمال کیے گئے اس سے محسوس ہوتا ہے کہ معاملے کو بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عبدالقادر نے اس ٹویٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے اسلام آباد پولیس کو اس معاملے پر مزید وضاحت دینے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ اے آر وائی کے رپورٹر نے ایک شخص کو پولیس کے حوالے کیا جو ٹھیک طرح سے بات نہیں کرسکتا جس وجہ سے اس شخص کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی اے آروائی کے رپورٹر نے بھی اس شخص کے بارے میں پولیس کو کوئی شواہد یا تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
پولیس کے مطابق اس شخص کو کل سے بنی گالہ ہاؤس میں گرفتار رکھا گیا تھا، مذکورہ نوجوان کی جسمانی اور دماغی حالت جاننے کے لئے میڈیکل ٹیسٹ کروایا جائے