بچوں سے زیادتی کرنے والے بھیڑیے ہیں

7psdhihvbhrdy.png

پشاور ہائی کورٹ نے کم سن بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے مجرم کو 2 مرتبہ سزائے موت دینے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے 2018 میں نوشہرہ کلاں میں 8 سالہ بچی مناہل کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیے جانے کے مجرم کی چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کی جانب سے دو بار سزائے موت سنائے جانے کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنادیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے مجرم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنےکا حکم جاری کردیا ہے،26 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے تحریر کیا ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم یاسر نے2018 میں آٹھ سالہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد انسانی شکل میں بھیڑیے ہیں جو کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ان جیسے لوگوں کی وجہ سے معاشرہ غیر یقینی صورتحال کی طرف جارہا ہے، آئے روز بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رونما ہورہے ہیں اور ان واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ ایک معصوم بچی کو مدرسے سے اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا، یہ ظلم کی انتہا ہے، یہ معصوم جانیں روزانہ یہ سوال کرتی ہیں کہ ان کا قصور کیا تھا؟ اس سوال کا جواب نا کسی معاشرے کے پاس ہے اور نا ہی کسی عدالت کے پاس، ایسے لوگوں کو کوئی رعایت نہیں دی جاسکتی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

مطلب ہے ہائی کورٹ نے ڈیزل کی پارٹی کو بھیڑیوں کی پارٹی قرار دے دیا

Very good judgement.

Election Commission where are you???