بچوں کے نکاح کیلئے عمر کی حد مقرر کرناجائز ہے، وفاقی شریعت کورٹ

nikah1213.jpg


وفاقی شریعت کورٹ نے بچوں ، بچیوں کے نکا ح کیلئے عمر کی حد مقرر کرنے کے عمل کو جائز قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف درخواست خارج کردی ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی شریعت کورٹ میں بچوں کے نکاح کیلئے عمر کی حد مقرر کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت عدالت نے کہا کہ بچوں یا بچیوں کے نکاح کیلئے عمر کی حد مقرر کرنا کسی بھی طرح غیر اسلامی یا اسلامی تعلیم کے خلاف اقدام نہیں ہے۔

عدالت نے چائلڈ میرج ایکٹ1929 میں نکاح کیلئے بچوں کی عمروں کی حد کے تعین کے خلاف دائر درخواست کو خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا ہے۔

واضح رہے کہ کم عمری کی شادی پر اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جبکہ تحریک انصاف، ن لیگ، پی پی اس بات کی حامی ہیں کہ قانونی طور پر شادی کی عمر 16سال کی بجائے کم ازکم 18سال تک کی جائے۔

پی ٹی آئی کی ایم پی اے سعدیہ سہیل کا کہنا تھا کہ چھوٹی عمر میں بچیوں کی شادی ایک معاشرتی برائی ہے جس کا پنجاب سے ہر صورت میں خاتمہ ہوناچاہیے۔ ان کے خیال میں کم عمر بچیوں کی شادی کرنا نہ صرف ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ جذباتی طور پر بھی یہ ان سے ایک زیادتی ہے۔ کیوں کہ چھوٹی عمر میں بچہ پیدا کرنے سے وہ ماں کی ذمہ داری پوری کر سکتی ہیں اور نہ ہی گھریلو ذمہ داری اداکرنے کے قابل ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی نے نکاح نامے میں ختم نبوت کا حلف شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی تھی۔قرار داد مسلم لیگ (ق) کی خدیجہ عمر، بسمہ چوہدری اور (ن) لیگ کے مولانا الیاس چنیوٹی نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی۔
 

Back
Top