
بھارت میں عام انتخابات انیس اپریل کو ہوں گے,بھارت میں 7 مرحلوں پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے عام انتخابات 19 اپریل سے شروع ہوں گے جس کے نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا جائے گا۔
بھارت کے الیکشن کمیشن نے 16 مارچ کو نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران 6 ہفتوں کے میراتھن ووٹوں کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔
پول پینل کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت (جس کی آبادی امریکا، یورپی یونین اور روس، پاکستان، انڈونیشیا، جنوبی افریقا اور میکسیکو کی مجموعی آبادی سے زیادہ ہے) میں تقریباً 97 کروڑ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں,پارلیمانی انتخابات کا پہلا مرحلہ 19 اپریل، دوسرا 26 اپریل، تیسرا مرحلہ 7 مئی، چوتھا مرحلہ 13 مئی، پانچواں مرحلہ 20 مئی، چھٹا مرحلہ 25 مئی اور ساتواں مرحلہ یکم جون کو ہوگا۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق 15 لاکھ پولنگ ورکرز کے ساتھ ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز ہوں گے,چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے ووٹنگ کی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جمہوریت کو ملک کے کونے کونے تک لے جائیں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے کہ انتخابات اس انداز میں کروائیں کہ ہم دنیا بھر میں جمہوریت کی مثال قائم کریں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 543 میں سے 370 نشستیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اور اپنی اتحاد جماعت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو بھی جیتنے کے لیے مجموعی طور پر 400 سے زیادہ نشستیں درکار ہیں۔
2019 میں، بی جے پی نے 303 نشستیں حاصل کی تھیں جو کہ 1980 میں بننے والی ہندو قوم پرست جماعت کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔
نریندر مودی کے مدمقابل تقریباً دو درجن اپوزیشن جماعتیں ہیں جسے بھارت یا انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس کہا جاتا ہے جس کی قیادت انڈین نیشنل کانگریس کرتی ہے۔
عام انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہونے سے کئی ماہ پہلے ہی مودی اور ان کی بی جے پی کارکنان انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔بھارتی وزیراعظم روزانہ ملک کے مختلف شہروں کا دورہ کرتے ہیں، نئے منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں، اعلانات کر رہے ہیں، مذہبی تقریبات میں حصہ لے رہے ہیں اور سرکاری و نجی اجلاسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اپنی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 543 میں سے 370 نشستیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اور اپنی اتحاد جماعت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو بھی جیتنے کے لیے مجموعی طور پر 400 سے زیادہ نشستیں درکار ہیں,2019 میں، بی جے پی نے 303 نشستیں حاصل کی تھیں جو کہ 1980 میں بننے والی ہندو قوم پرست جماعت کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس اور بی آر ایس پر گزشتہ دس سالوں میں تلنگانہ کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں کے چنگل سے نکل کر تلنگانہ کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کا واحد راستہ بی جے پی کے مزید ارکان پارلیمنٹ کو بھیجنا ہے۔
تلنگانہ کے ناگر کرنول میں بی جے پی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پہلے بی آر ایس پارٹی نے گزشتہ دس سالوں میں ریاست کو تمام شعبوں میں ترقی دینے کے تلنگانہ کے عوام کے خوابوں کو چکنا چور کر دیا اور اب ایک بار پھر رشوت خور کانگریس ریاست میں برسر اقتدار آئی ہے۔ یہ تلنگانہ کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ انہوں نے پہلے بی آر ایس اور اب کانگریس پر بھروسہ کیا۔ دونوں پارٹیاں ایک سکے کے دو رخ ہیں۔
کانگریس اور بی آر ایس نے تلنگانہ کے تمام خواب چکنا چور کردیئے ہیں۔ کانگریس کے لیے بھی 5 سال تلنگانہ کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔ کانگریس پارٹی ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی مخالف ہے۔ ان سے ریاست کی ترقی اور لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی کی توقع رکھنا بے معنی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/indaih1113.jpg