بھارت میں "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ لگانے پر مسلمان کباڑیے کا گھر مسمار

screenshot_1740836892583.png


بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاک بھارت میچ والے روز بھارت میں "پاکستان زندہ باد" کے نعرے لگانے والے مسلمان کباڑیے کے گھر کو مسمار کردیا گیا۔
ملوان، مہاراشٹر: برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انڈین ریاست مہاراشٹر کے علاقے ملوان میں چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور انڈیا کے میچ کے بعد مبینہ طور پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگانے پر ایک مسلمان کباڑیے کا گھر مسمار کر دیا گیا ہے۔ یہ واقعہ 23 فروری کو دبئی میں کھیلے گئے میچ کے بعد پیش آیا، جس میں انڈیا نے پاکستان کو شکست دی تھی۔

میچ کے بعد ملوان میں ایک کباڑ کے کاروبار سے منسلک مسلمان تاجر، ان کی اہلیہ اور 15 سالہ بیٹے پر ’ملک مخالف نعرے‘ لگانے کا الزام لگایا گیا۔ مقامی افراد نے اس پر شدید غصے کا اظہار کیا اور تاجر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ شیو سینا کے رکن ریاستی اسمبلی نلیش رانا نے اس معاملے پر جارحانہ موقف اپناتے ہوئے ملوان میونسپل کونسل کو خط لکھا، جس کے بعد تاجر کا گھر بلڈوزر کے ذریعے مسمار کر دیا گیا۔

ملوان پولیس نے تاجر اور ان کے خاندان کے تین افراد کو گرفتار کر لیا تھا، لیکن بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ شکایت درج کروانے والے شہری سچن سندیپ ورادکر نے دعویٰ کیا کہ تاجر کے بیٹے نے ’پاکستان زندہ باد، انڈیا میچ ہارے گا‘ کے نعرے لگائے تھے۔

شیو سینا کے رکن نلیش رانا نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’گذشتہ روز انڈیا اور پاکستان کے میچ کے بعد کباڑ کے کاروبار سے منسلک ایک پناہ گزین مسلمان تاجر نے انڈیا مخالف نعرے لگائے تھے۔ ہم اسے ضلع بدر کریں گے لیکن اس سے قبل ہم فوری طور پر اس کا کباڑ کا کاروبار تباہ کریں گے۔‘ انہوں نے پولیس اور میونسپل کونسل کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ماہرین قانون نے میونسپل کونسل کے اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ماہر قانون عاصم سروڈے کا کہنا ہے کہ ’گھر کے غیر قانونی ہونے کا پیشگی نوٹس دیے بغیر ایسی کارروائی کرنا غیر قانونی عمل ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر ایسا تھا تو پہلے کیوں نوٹس نہیں لیا گیا؟‘

ملوان کے سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سوربھ اگروال کا کہنا ہے کہ ’اس کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔ ملک مخالف نعرے لگانے کی کوئی ویڈیو موجود نہیں ہے، اور ہم نے تمام کارروائی ایک شخص کی شکایت پر کی ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ گرفتار افراد کا تعلق اتر پردیش سے ہے، لیکن وہ گذشتہ 20 سے 25 سالوں سے سندھودرگ میں رہائش پزیر ہیں۔

یہ واقعہ انڈیا میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم رواداری کی ایک اور مثال ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات میں قانونی کارروائی کے بجائے سیاسی دباؤ کے تحت اقدامات کرنا تشویشناک ہے۔ تاجر کے خاندان کو اب اپنے گھر اور روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا ہے، جبکہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
 
Last edited:

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Yahan Ghaleez FUOJ Awam ka Qatal e Aam kar rehi hai —- Punjab mein Gashti Farari Awam ki Shops aur Houses 🏠 Barbad kar rehi hai —- Bharat ko kaisay Condemn karain — Buhat afsos hoa —- My sympathy with the family​

 

Back
Top