
چیف جسٹس نے آئین وقانون کی خلاف ورزیاں جاری رکھیں تو گھر جانا پڑے گا۔وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی کابینہ اپنے فرائض منصبی کے معاملات میں کسی بھی عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں: سینئر قانون دان عرفان قادر
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل وماہرِ قانون عرفان قادر نے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 3 رکنی بینچ کے فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں 3 رکنی بینچ کے خلاف قرارداد ان ججز کے لیے جو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں ایک پیغام ہے ۔ 3 رکنی بینچ نے آئین پاکستان کی توہین کے علاوہ اس قانون کی بھی توہین کی ہے جو انتخابات کے معاملات کے لیے پارلیمنٹ نے بنایا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1644009924635275264
سپریم کورٹ کے جج صاحبان کو صریحاً آئین کی بھی سمجھ نہیں آئی نہ ہی قانون کی سمجھ آئی۔ آئین وقانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ججز نے ایسا فیصلہ دیا ہے جو میرے خیال میں غلط فیصلہ ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، عدالت کے ان احکامات کو نظر انداز کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 3 دن تک جج صاحبان مدعے سے ہٹ کر سماعت کرتے رہے جبکہ بہت سے سینئر ترین وکلاء کو نہیں سنا۔ عدالت نے ایسا رویہ اختیار کیا جیسے میں کوئی بھکاری ہوں اور بھیک مانگ رہا ہوں کہ مجھے سنا جائے۔ آرٹیکل 248 میں واضح لکھا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف اور وفاقی کابینہ اپنے فرائض منصبی کے معاملات میں کسی بھی عدالت کو جوابدہ نہیں ہیں۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف فیصلے پر کہا کہ ان کے خلاف غلط فیصلہ آیا تھا لیکن اصل میں انہوں نے استعفیٰ دیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا تھا، ہم نے سپریم کورٹ کی فیس سیونگ کی تھی۔ وزیراعظم شہبازشریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہو سکتی نہ ہی وہ گھر جائیں گے۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس جو کچھ کر چکے ہیں اس کے بعد بہتر تو یہی ہو کہ وہ استعفیٰ دے دیں ، اگر استعفیٰ نہ دیا تو مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ایسے ہی آئین وقانون کی خلاف ورزیاں کرتے رہے تو انہیں گھر جانا پڑے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہونے پر چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج ریفرنس کی سماعت کریں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/irfan-qadirhahssa.jpg