گزشتہ روز مریم نواز نے جج کی اہلیہ کے تشدد سے زخمی بچی کی عیادت کی اوربچی کی خیریت دریافت کی۔
مریم نواز نے جنرل ہسپتال میں زیرعلاج تشدد کا شکار کم عمر بچی رضوانہ کی عیادت کے بعد گفتگو کرتے کہا کہ رضوانہ پر تشدد کرنے والی جج کی اہلیہ کو قانون کے کٹہرے میں لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کتنے اس طرح کے کیسز ڈر کے باعث چھپائے جاتے ہیں رضوانہ کا کیس تو سامنے آگیا۔
مریم نواز نے کہا کہ وفاقی صوبائی حکومت سے درخواست ہے کہ ملزم جج ہو یا کوئی اور سخت کارروائی کی جائے۔ میرے دورے کا مقصد رضوانہ پر ہونے والے ظلم کو ہائی لائٹ کرنا ہے۔ ہسپتال میں کھڑی ہوں فی الحال سیاسی معاملے پر بات نہیں کروں گی۔
مریم نواز کے اس دورے کو صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ کیا اور کہا کہ ایسے سوالات مریم نواز کو نہیں پوچھنے چاہئے تھا کہ آپکو کتنا مارا۔دوسرا مریض کو چھونے اور اس سے بات کرنے کی اجازت دینا بھی غلط ہے۔
صحافی علینہ شگری نے مریم نواز کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ آئی سی یو میں موجود ہیں اور جج کی اہلیہ کے تشدد سے متاثرہ بچی سے سوال کررہی ہیں کہ بہت مارا آپکو؟
علینہ شگری نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ " مریم نواز کو انتہائی نگہداشت والے مریض کو چھونے کی اجازت کیوں دی گئی؟ اس طرح کے ڈراموں کی اجازت دینے کیلئے کس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے؟"۔
ڈاکٹر عمر عادل نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ بچی کو جگہ جگہ پٹیاں بندھی ہوئی ہیں، ناک کی سانس میں نالی لگی ہوئی ہے اور مریم نواز سوال کررہی ہیں کہ بیٹا آپکو مارپڑی آپکو بتانا چاہئے تھا۔
ڈاکٹرعادل نے مزید کہا کہ خدا کا واسطہ ہے، وہ کس کو کہتی ہیں؟ آپ اپنا موبائل نمبر دیں جب ایسے بچوں کو مارپڑے گی تو آپکو فون کریں گے
انہوں نے مزید کہا کہ ک ہم پٹ پٹ کر مرگئے ہیں، ایک بیڈ پر رضوانہ پڑی ہوئی ہے کٹی پھٹی مری پڑی، ایسی حالت میں یا مریم نواز کا تشدد زدہ بچی رضوانہ سے ایسا سوال کرنا بنتا تھا؟
ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا مریم نواز کی '' سرکاری '' انتخابی مہم شروع ہوگئی ہے کہ وہ آج کیمروں کے ساتھ آئی سی یو تک چلی گئیں؟ مانا کہ ان کی '' امیج بلڈنگ'' بہت اہم ہے مگر زندگی اور موت کی جنگ لڑتی بے چاری رضوانہ کی زندگی اتنی بھی غیر اہم نہیں،وہ پہلے ہی بہت ظلم برداشت کر چکی ہے۔
پی ٹی آئی نے ردعمل دیا کہ مریم نواز نے بھی بچی رضوانہ کے ساتھ تصاویر تو بنوا دیں، لیکن قوم دیکھ رہی ہے کہ جو کچھ ہوا وہ اسی حکومت کے اقتدار کے دوران ہوا- اب صرف انتظار کر رہے ہیں کہ کیا اصل مجرم کو سزا ملے گی یا صرف تسلیاں اور دلاسے؟
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ردعمل دیا کہ ایک تو کسی سے یہ نہیں پوچھتے کہ آپ پر کتنا تشدد ہوا ہے دوسرا اگر مریم نواز کو اتنی فکر ہے بچوں کی تو اپنا مقصد کیوں نہیں بنا لیتی کہ میں نے ملک سے بچوں کی مزدوری ختم کرنی ہے اور سب غریب بچوں کے لئے مفت معیاری سکول بنائے