
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک اکاؤنٹس میں قانونی طور پر محفوظ رقم کے حوالے سے اہم بیان جاری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بینکوں میں قانونی طور پر محفوظ رقم کے حوالے سے معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانے کے اجلاس میں زیر غور آیا، سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بینک ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ بل کے تحت بینکوں میں رکھی گئی 5 لاکھ روپے تک کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، کلاسیفائیڈ لونز کی پروٹیکشن 100 فیصد سے زائد ہوگی۔
اس بل سے قبل اکاؤنٹ میں موجود ڈھائی لاکھ روپے کی رقم کو قانونی تحفظ حاصل تھا، چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ کیا اس بل میں میکروفنانس بینکس کو شامل کیا گیا ہے؟
جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ میکرو فنانس بینکوں میں کچھ مسائل ہیں، آئی ایم ایف نے ان مسائل کو حل کرنے کی شرط رکھی ہے، ہماری خواہش ہے کہ میکروفنانس بینکوں کو بھی ڈپازٹ پروٹیکشن کے قانون میں لائیں۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہمیں سب کچھ آئی ایم ایف کیوں بتاتا ہے؟ ہم خود کیوں یہ سب نہیں کرتے؟ ڈپٹی گورنر بولے کہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین کے دور میں یہ سوچا گیا تھا مگر آئی ایم ایف اس پر راضی نہیں ہوا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/qanan1h122.jpg