
ایپلی کیشن کو وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر حکومتی سطح پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے: وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی
نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کی طرف سے گزشتہ برس اگست 2023ء میں "بیپ پاکستان" نامی ایپلی کیشن متعارف کروائی گئی تھی جس کی آزمائش کا افتتاح اس وقت کے وزیر انفارمیشن وٹیکنالوجی امین الحق نے کیا تھا۔ ملک بھر میں گزشتہ دنوں انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور صارفین کو وٹس ایپ چلانے میں مشکلات سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ حکومت بیپ پاکستان نامی ایپلی کیشن وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر متعارف کروانے جا رہی ہے۔
وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے اس حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن "بیپ پاکستان" کو جلد متعارف کروا دیا جائے گا تاہم اس کا وٹس ایپ سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔ مذکورہ ایپلی کیشن عوامی سطح پر وٹس ایپ کا متبادل نہیں ہے تاہم اسے وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر حکومتی سطح پر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شزا فاطمہ نے بین الاقوامی خبررساں ادارے الجزیرہ سے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بیپ پاکستان کو وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر دیکھنا یا اس سے موازنہ کرنا غلط ہے، حکومت کا بیپ پاکستان کو تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن وٹس ایپ کے متبادل کے طور پر اسے متعارف کروانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بیپ پاکستان" اس وقت وزارت انفارمیشن وٹیکنالوجی کے ماہرین وسرکاری افسران کے استعمال میں ہے اور اس کی آزمائش کا عمل جاری ہے۔ دوسرے مرحلے میں اسے مزید وفاقی وزارتوں کے سرکاری افسران کے استعمال میں لایا جائے گا جس کے بعد بیپ پاکستان سرکاری انسٹنٹ ایپلی کیشن کے طور پر متعارف کروائی جائے گی۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اپنی پرائیویسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی اس لیے اس ایپ کو حکومتی امور کیلئے استعمال کریں گے تاہم یہ وٹس ایپ کی طرز پر ہی کام کرے گی جبکہ اس کا سروس اور ڈیٹا حکومت پاکستان کی دسترس میں رکھا جائیگا۔ واضح رہے کہ حال ہی میں حکومتی اداروں اور وزارت میں الیکٹرانک وای سسٹم نافذ کرنےکے احکامات بھی جاری کیے جا چکے ہیں تاکہ وقت اور کاغذ پر پیسوں کے اخراجات میں بچا جائے۔