بی این پی مینگل کی کثیر الجماعتی کانفرنس کا اعلان

screenshot_1744551973391.png


کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے پر ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پیر کو کوئٹہ میں کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بی این پی مینگل کے مطابق یہ کانفرنس دھرنے کے مقام پر منعقد کی جائے گی، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔

پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم پی سی میں بلوچ لانگ مارچ کرنے والوں کے مطالبات اور بلوچستان کو درپیش سنگین مسائل پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بلوچ خواتین کارکنوں کی گرفتاری جیسے حساس معاملات پر سنجیدہ نہیں، اور یہی ریاست کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین سیاسی کارکنوں کی رہائی بی این پی کا بنیادی مطالبہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ساتھ تین مرتبہ مذاکرات کیے گئے، لیکن کوئی بامعنی نتیجہ نہیں نکلا۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بلوچستان ایک بار پھر ریاستی جبر کا شکار ہے، اور پانچویں فوجی آپریشن سے گزر رہا ہے۔ اُن کے بقول، جو لوگ کبھی پرامن احتجاج کرتے تھے، اب پہاڑوں میں چلے گئے ہیں، کیونکہ جبری گمشدگیوں اور لاشوں کے پھینکے جانے جیسے مظالم نے احتجاج کا دروازہ بند کر دیا ہے۔

اختر مینگل نے پارلیمان کو ’ربر اسٹیمپ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین قانون سازوں کو آئینی ترامیم کے لیے ووٹ دینے پر اغوا اور دباؤ کا سامنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بڑی سیاسی جماعتیں بلوچستان کے عوام کے ساتھ مخلص نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر صوبے کے وسائل پر قبضہ کر رہی ہیں۔

میڈیا پر گردش کرنے والی ان خبروں کی بھی انہوں نے تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کے ساتھ پس پردہ رابطے کیے تھے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) بلوچستان نے اختر مینگل کے احتجاج کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات کے ذریعے نکالنے پر زور دیا ہے۔

پارلیمانی لیڈر میر سلیم کھوسہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سڑکوں پر احتجاج اور غیر قانونی مطالبات کے ذریعے حکومت کو دباؤ میں لانا مناسب طرز عمل نہیں۔ انہوں نے اختر مینگل کو سیاسی مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اگر تمام معاملات سڑکوں پر حل کرنے لگیں تو عدالتوں کی ضرورت ہی باقی نہ رہے گی۔

میر سلیم کھوسہ نے اختر مینگل پر الزام لگایا کہ وہ خود ماضی میں حکومتوں سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں اور اب صرف ایک نشست تک محدود ہو کر الزام تراشی کی سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بی این پی (مینگل) کو ایک وقت میں 10 نشستیں حاصل تھیں، مگر آج اس کی عوامی حمایت میں شدید کمی آچکی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی موجودہ سیاسی کشیدگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نفرت کی سیاست کو ترک کرکے پرامن مذاکرات کو فروغ دیا جانا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کوئٹہ ڈویژن کے صدر سردار خیر محمد ترین نے کہا کہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل کا حل صرف اور صرف سیاسی مکالمے میں ہے۔ ان کے مطابق پارٹی عوام کو طاقت کا اصل سرچشمہ سمجھتی ہے اور مذاکرات کے ذریعے ہی دیرپا حل ممکن ہیں۔
 

Back
Top