
کوئٹہ میں حالیہ احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اعزاز احمد گورائیہ نے اہم تفصیلات فراہم کی ہیں۔ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے مشتعل افراد نے سول ہسپتال میں مارپیٹ کی، کیمرے تباہ کیے، 18 سے زائد پولز توڑے اور کئی سو کلومیٹر آپٹک فائبر کو نذرِ آتش کیا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوا تھا، جسے 12 مارچ کو کلیئر کیا گیا۔ اس حملے میں ملوث 5 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جن کی لاشیں قانونی ضابطے کے تحت سول ہسپتال منتقل کی گئیں تاکہ ان کی شناخت ممکن ہو سکے۔ نادرا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے تصدیق کے بعد ورثا کو قانونی تقاضے پورے کر کے لاشیں دی جانی تھیں۔
https://twitter.com/x/status/1907491972316606700
اعزاز احمد گورائیہ کا کہنا تھا کہ 19 مارچ کو صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے دورے کے دوران بی وائی سی کے لوگ ہسپتال پہنچے اور لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا۔ انہیں آگاہ کیا گیا کہ صرف قانونی ورثا عدالت کی اجازت سے لاشیں حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم، مظاہرین نے زبردستی سرد خانے کے دروازے توڑ کر لاشیں لے جانے کی کوشش کی، جس پر انتظامیہ نے کارروائی کی۔
ڈی آئی جی کے مطابق، مظاہرین نے ہسپتال، یونیورسٹی، پوسٹ آفس، اور بینک سمیت کئی عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی۔ 36 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے تباہ کر دیے گئے، جب کہ پولیس نے پرامن طریقے سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔
ساڑھے 7 بجے اچانک خبر آئی کہ 3 لاشیں ہسپتال منتقل کی گئی ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔ تاہم، ڈی آئی جی نے سوال اٹھایا کہ جب پولیس پیچھے ہٹ چکی تھی، تو یہ لاشیں کیسے آئیں؟ وزیراعلیٰ اور آئی جی بلوچستان نے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا، مگر بی وائی سی نے انکار کر دیا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 61 افراد کو جیل بھیجا گیا، جب کہ 13 افراد کو ایف آئی آر کے مطابق گرفتار کیا گیا۔ 35 افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا، اور بعض کم عمر مظاہرین کو والدین کی درخواست پر چھوڑ دیا گیا۔
حکام کے مطابق، احتجاج کا حق سب کو حاصل ہے، لیکن سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔ بلوچستان حکومت نے بی وائی سی کو احتجاج کے لیے مخصوص مقامات فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی گئی۔
- Featured Thumbs
- https://i.dawn.com/primary/2025/04/02175520c40c318.jpg