بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 141 ارب کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

screenshot_1742388827755.png


بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے مالی سال 2023-24 کے دوران 141 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ معلومات بی آئی ایس پی کی آڈٹ رپورٹ 2023-24 میں سامنے آئی ہیں، جس میں پروگرام کے تحت کی جانے والی ادائیگیوں میں متعدد خلاف ضابطہ اقدامات کا پتہ چلا ہے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق، کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کر دی گئیں، جب کہ تعلیمی وظائف کا غلط استعمال بھی کیا گیا۔ مستحقین کے اکاؤنٹس سے نقد رقم بھی غیر قانونی طور پر نکالی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 93 لاکھ میں سے 30 لاکھ 77 ہزار سے زائد مستحقین کے خاندانوں کے شناختی کارڈ موجود نہیں تھے، لیکن انہیں 116 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کر دی گئیں۔

آڈٹ حکام کے مطابق، یہ رقم سرکاری ملازمین، بزنس مین یا دیگر غیر مستحق افراد میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 54 لاکھ 35 ہزار 533 طلبا کو حاضری لگائے بغیر ہی ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اس کے علاوہ، 70 فیصد حاضری کی شرط پوری نہ کرنے والے 57 ہزار 833 طلبا کو 15 کروڑ 42 لاکھ روپے دے دیے گئے۔

غیر مجاز طلبا کو اسکالرشپس کی مد میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد کی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل افراد کو 4 ارب روپے سے زائد کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔ غیر متعلقہ اضلاع سے 45 کروڑ 47 لاکھ روپے کی کیش گرانٹس نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، مستحقین کے اکاؤنٹس سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کی رقم خلاف ضابطہ نکالی گئی، جب کہ ادارے نے بعض مستحقین کو 54 لاکھ 67 ہزار روپے کے بقایاجات ابھی تک ادا نہیں کیے۔ ہاؤس ہولڈ سروے کی مد میں 7 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی، جب کہ غیر مجاز ملازمین کو ڈیپوٹیشن الاؤنس کی مد میں 6 کروڑ 37 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔

نشوونما پروگرام کے تحت ساڑھے 5 کروڑ روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی، جب کہ آڈٹ رپورٹ میں خردبرد کی گئی 4 کروڑ روپے کی رقم کی عدم ریکوری کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس کی مد میں 3 کروڑ روپے کی کم کٹوتی کی گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بی آئی ایس پی فنڈ سے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو 60 لاکھ سے زائد روپے دے دیے گئے، جب کہ تعلیمی وظائف میں طلبا کی خلاف ضابطہ انرولمنٹ کے باوجود 28 لاکھ روپے ادا کر دیے گئے۔

یہ انکشافات بی آئی ایس پی کے تحت شفافیت اور احتساب کے نظام میں خامیوں کو واضح کرتے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پروگرام کے تحت ادائیگیوں کے عمل کو مزید سخت اور شفاف بنایا جائے، تاکہ مستقبل میں ایسی بے ضابطگیوں کو روکا جا سکے۔
 

Back
Top