تباہی کا گھاٹ اور احیا کا لمحہ

aadil jahangeer

Minister (2k+ posts)
جس دوران گرفتاریوں کا سلسلہ ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا، کچھ باوثوق معلومات بھی سامنے آرہی ہیں کہ زیر حراست افراد کو دبائو، حتیٰ کہ تشدد کا بھی سامنا ہے کہ وہ رہائی کے بدلے تحریک انصاف چھوڑ دیں ۔ اس کی تحقیقات کیلئے بااختیار جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔ میں یہ بات اس لئے کررہا ہوں کیوں کہ ایک جمہوری معاشرے میں یہ خرابی نہیں ہونی چاہئے ۔ اگر آئین اوراس سے نکلنے والے تمام قواعدو ضوابط کو اٹھا کر ایک طرف پھینک دیا جائے ، اگر عدلیہ کی توہین اور تضحیک کی جائے اور اگر قانون کی حکمرانی کی بجائے ریاستی اداروں کو یرغمال بنا لیا جائے تو پھریہ صورت حال یقینی طور پر ملک، اس کے عوام، اس کی جمہوریت اور اس کے مستقبل کیلئےانتہائی تشویش ناک ہے ۔ اس خرابی کے تدارک کیلئے فوری طور پر مناسب اقدامات درکار ہیں ۔

ہوسکتا ہے کہ تحریک انصاف نے اپنا بیانیہ وضع کرنے میں غلطی کردی ہو ۔ قومی سیاست کی عشروں سے طے شدہ متعدد حرکیات کی جانچ میں عمران خان نے غلطی کردی ہو۔ لیکن پاکستان کیلئے لامتناہی خلوص اور غیر متزلزل عزم اپنی جگہ پر موجود تھا۔ اس لئے ان کے اور ان کے کارکنوں کے خلاف مہیب ریاستی مشینری استعمال کرنے ، انھیں گرفتار کرنے ، جیلوں میں ڈالنے، تشدد کا نشانہ بنانے اور عدالتی احکامات کے باوجود رہا نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔ ان میں سے کچھ کو تو متعدد مرتبہ گرفتار کیا گیا ۔ جس گھڑی وہ جیل سے رہا ہوتے ، دوبارہ حراست میں لے لئے جاتے ۔ اس دوران سیاسی قیدیوں پر بے پناہ دبائو ڈالا گیا کہ وہ تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان کو نو مئی کے واقعات میں ملوث قرار دیں۔ یقیناًہر با شعور شخص تشدد کی مذمت کرے گا۔ لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس ہنگامہ خیز دن عمران خان جیل میں تھے ۔ جو کچھ ہوا، اس میں کسی قسم کا کردارادا کرنے کے قابل نہیں تھے ۔ میں یہ منطق بھی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مظاہرین میں سرایت کرجانے والے کئی افراد کے کردار کی جانچ کیلئے جامع اور شفاف انکوائری نہیں کرائی گئی جو تشدد پر اکسانے، بھڑکانے اور عوام کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی شہ دے رہے تھے ۔ تحقیقات کے بغیر ہی نتیجہ نکال لیا گیا ۔ ایک شخص کو نومئی کے واقعات پرمورد الزام ٹھہرانے کیلئےیک طرفہ اور بے بنیادکارروائی نہ قانونی طور پر جائز سمجھی جائے گی اور نہ ہی اس کی ٹھوس بنیاد ہوگی ۔

ملک کی سیاست ایک نازک موڑ مڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ فیصلوں کو انصاف اور قانون کی حکمرانی کے معیار پر تولنے کی بجائے وحشیانہ طاقت کے زور سے فیصلوں پر مجبور کرنے کے اس خطرناک رجحان کو روکنے کی ضرورت ہے۔ صرف وہ فیصلہ جو معروضیت کی کسوٹی پر پورا اترتا ہو، جس کی تائید ناقابل تردید شواہد سے ہو، وقت اور تاریخ کے ترازو پر درست ثابت ہوتا ہے۔

تبدیلی کی ضرورت ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ اس کی جڑیں معاشرے کے ایک وسیع طبقے کے درمیان گہری ہو چکی ہیں اور وہ اسے ختم کرنے کو تیار نہیں۔ اس خواب کی تعبیر خان سے براہ راست جڑی ہوئی ہے ۔ اس کی عکاسی انکی بے مثال مقبولیت سے ہوتی ہے، خاص طور پر ملک کے نوجوانوں میں۔یہاں تک کہ انتہائی سفاک ریاستی ہتھکنڈوں کے استعمال سے بھی اس میں کمی کا امکان نہیں ۔ درحقیقت ان حربوں سے انکی مقبولیت کی جڑیں اور مضبوط ہوں گی ۔ اوریہی عمران خان کی طاقت ہے، اور ایک جائز طاقت، جس پر وہ بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں۔

سیاسی تقسیم کی لکیر کے دونوں طرف خود سر انا کے باوجودمیں اس طاقت کو ریاست اور اس کے لوگوں کی بہتری کیلئے استعمال کرنے کا مطالبہ کروں گا۔ یہ مقصد ایک یا دوسرے فرد کو کسی نہ کسی بنیاد پر نشانہ بنا کر پورا نہیں کیا جا سکتا۔ ملک کو آگے لے جانے کیلئے کوئی باہمی معاہدہ طے کرنے کیلئے مختلف مفادات کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہوگی۔ قانون اور اخلاقیات کے اصولوں کی خلاف ورزی کی تاریخ ہمیں بہت مہنگی پڑی ہے۔ آئیے خود کو ذلت کے اس گڑھے میں نہ ڈالیں جہاں سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ملے گا چاہے ریاستی قوت کتنی ہی تندہی سے کیوں نہ استعمال کی جائے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ مجرموں، مفروروں اور زیر سماعت افراد کے گروپ کے غیر آئینی تسلط میں ملک نہیں بچ سکتا۔ یہ ریاست کے مجرم بھی ہیں اور اس کیلئے باعث شرم بھی اور ان کی قسمت کا فیصلہ مروجہ قوانین کے مطابق ہونا چاہئے۔ کسی بھی مجبوری کے تحت انھیں سہولت ملنا ایسا غیر قانونی اقدام ہوگا جو بہت دیر تک نہیں چل سکے گا۔

تحریک انصاف کےلئے بھی یہ مقام فکر ہے۔ اگرچہ یہ تبدیلی کی حقیقی خواہش سے وجود میں آئی ہے لیکن اسے ماضی میں کئی دہائیوں سے ریاست اور اس کے معاملات کو جس طریقے سے ہینڈل کیا گیا ہے، اس میں بنیادی تبدیلی لانے کے مطلوبہ ہدف کے حصول کے لئے اپنی حکمت عملی پر غور کرنا چاہئے۔ یہ حکمت عملی ریاستی اداروں کے ساتھ تصادم سے نہیں بلکہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئےان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش پر مبنی ہونی چاہئے۔

اگرچہ پریشانی ہے کہ کچھ اچھے لوگوں نے پارٹی کو چھوڑ دیا جس کی وجہ سے ان پر اور ان کے خاندانوں پر ان کی نظر بندی کے دوران ڈالا گیا ناقابل برداشت دباؤ ہوگا، لیکن اس سے پارٹی کو بھی اپنی صفوں کو صاف کرنے کا موقع مل گیا۔یہ اپنے دامن پر لگے اس بدنما داغ کودھو سکتی ہے کہ اس میں دوسری پارٹیوں سے آنے والے ’’الیکٹ ایبل‘‘ سیاست دانوںنے اہم جگہیں سنبھال رکھی تھیں۔ اگر دوبارہ انھیں قبول نہ کیا جائے تو یہ جماعت ایک بار پھر اپنی اصل خوشبو اور حقیقی جوہر کی طرف لوٹ سکتی ہے ۔

اس موڑ پر، پی ٹی آئی ملک کی سب سے مضبوط سیاسی قوت ہے اور خان سب سے مقبول اور کرشماتی رہنما ہیں۔ انھیں نہ نظر انداز کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کسی کی خواہش سے ختم ہوجائیں گے۔ جبری علیحدگی اور جزوی تحلیل کے باوجود، یہ پی ٹی آئی کے از سرنو احیا کا لمحہ ثابت ہو سکتا ہے۔ الیکٹ ایبلز کے غیر ضروری بوجھ کو اتارتے ہوئے کردار، قابلیت اور صلاحیت رکھنے والے افراد کو مشاورتی عہدوں پر شامل کرنا اور تصادم سے گریز کرتے ہوئے عملی سیاست کرنا اس کے اہداف کے حصول میں معاون اور مددگار ہوگا۔

بظاہر خاکستر خاتمہ نہیں ۔ طلسمی پرندہ ققنس مزید نکھار لے کر دوبارہ واپس آئے گا۔ اس کا دوسرا جنم بھی پاکستان کے عوام کی والہانہ اور جذباتی حمایت سے محروم نہیں ہوگا۔ یہ جنم اس بنیادی تبدیلی کی نوید ہوگا جس کی آرزو میں ہر پاکستانی کا دل دھڑک رہا ہے ۔
رؤف حسن
 

Raiwind-Destroyer

Chief Minister (5k+ posts)
Pehle ye napak foj NAB ke filies dekha ke apna gulam banati thi

Ajj ka naya daur hai khula khula dhamki aur marne ke dhamki de kar ye sab kaam ho raha hai

Time ke sath sath napak foj badal rahi hai

Awaam ne napak foj ka badobast nahi kiya tu is se bhi bura ho ga
 
Last edited:

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
It's not a result of a one day event, it was all planned and all political and non political forces are working togther to stop any new party in Pakistan, they wanna bring Pakistan back into 1990s era of two party system which will loot the country one by one and real governance will be in hands of invisible forces.

Otherwise this level of lawlessness isn't pbserved in Pakistan in darkest of the times.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
ایم کیو ایم پہلے سے ہی دہشت گرد جماعت تھی لیکن پی ٹی آئی کو انہوں نے زبردستی دہشتگرد جماعت بنانے کی کوشش کی۔۔ یہ باورویں فیل یہ سمجھنے میں ناکام ہیں کہ ایم کیو ایم ایک شہر کی جماعت ہے اسلیے انہیں کٹ ٹو سائز کرنا آسان تھا جبکہ سارے پاکستان کی جماعت کو کٹ ٹو سائز کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔۔
 

Kam

Minister (2k+ posts)
They disrespected the office of President.
They disrespected the Judiciary.
They have violated the constitution.
They have violated the human rights.
They have victimized the people of Pakistan.

Do you think, they did all this for free?
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Arshad Shareef ka qatal..I Riaz par brutal torture..9th May ke Shuhda...Ye sab aik na aik din Pmln..Company ke 20..30 logo ke galay ka phanda banay gein...
Zardari ke lia ideal time ha ke wo foran Gov se eladah ho jaya..Warna Bilawal..Zardari bhi ragaray jaya gein..