تجزیے، تحریک انصاف اور درباری

Nice2MU

President (40k+ posts)
By: Taqveem Ahsan Siddiqui

تجزیے، تحریک انصاف اور درباری


تقویم احسن صدیقی







زراع ابلاغ کے بارے میں مشہور ہے کے اس میں اگر جھوٹ تسلسل سے بولا جائے، غیر منطقی بات کو منطق پر اگر مسلسل فوقیت دی جائے تو ایک وقت آتا ہے جب جھوٹ سچ بن جاتا ہے اور منطق منوں مٹی تلے کہیں دب جاتی ہے. ایسی باتوں کا ایک نقصان نام نہاد تجزیہ نگاروں کو، خود فریبی کی شکل میں بھی ہوتا ہے. ایسے لوگ اپنی سوچ سے مختلف نتائج آنے پر خامخوا حیران ہوتے ہیں اور ان کی وجوہات اندرونی و بیرونی سازشوں اور اجنسیوں کی کرامات میں ڈھونڈتے ہیں. اس میں کچھ ہاتھ خود کی گزشتہ کارگزاری کا بھی ہوتا ہے. جبکے حقیقت یہ ہے کے زمینی حقائق سے لاکھ نظریں چرائی جائیں، وہ خود کو منوا کر رہتے ہیں، جلد یا بدیر


فلوقت مرے زیر نظر ایک کالم ہے جس میں ایک جیالے قسم کے لکھاری صاحب نے اپنی پوری قوت یہ باور کرانے پر لگا دی ہے کے آنے والے انتخابات میں تحریک ا انصاف نواز شریف کی جماعت کو بھرپور ڈنٹ لگایے گی. چلیے صاب یہاں تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر آگے چل کر موصوف اپنی تمام فکری قوّت مجتمع کر کے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کے کپتان کی جماعت اگلا انتخابی میچ ہار جائے گی ہاں مگر مسلم لیگ کا ووٹ بری طرح متاثر کرے گی. مسلم لیگ کا ووٹ بنک خراب کر کے بھی تحریک انصاف کیسے ہار جائے گی، اور کیا صرف مسلم لیگ کا ووٹر ہی کٹ کے کپتان کی جماعت کو ووٹ دے گا، ان سوالو کا جواب شاید لکھاری صاحب کے پاس نہیں تھا یا جن بوجھ کر حذف کر دیا. یا شاید پس منظر میں یہ خواہش طفلانہ مچل رہی ہو کے پی پی پی اس "سچویشن" کا فائدہ اٹھا کر میدان مار لیگی. اور اس کی حمایت میں موصوف، علی موسا گیلانی کا انتخاب پیش کرتے ہیں. دور کی کوڑی ہے صاب، شاید مرے اور آپ کی سمجھ میں نہ اے. مگر انہوں نی تو بات کر دی، اب آپ تخیل کے گھوڑے دوڑاتے رہیں، اگر کچ سمجھ آے تو مجھ نا عقل کو بھی سمجھا دیں

جہاں تک اس ناچیز کی عقل کام کرتی ہے، ٢٠٠٨ کے الکشن کا ٹرن اوٹ تقریبن تنتالیس فیصد سے کچھ زیادہ تھا. سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مطابق چالیس فیصد ووٹ بوگس تھا. اگر یہ چالیس فیصد کا تخمینہ ٹوٹل کاسٹ کیۓ گئے ووٹ پر لگایا جائے تو اصل ٹرن اوٹ کوئی پچیس فیصد بنتا ہے. اب اس پچیس فیصد کے نتیجے میں قائم ہوئی جمہوریت پر بحس کسی اور روز کے لئے چھوڑتے ہیں


فلحال تو یہ نظر آ رہا ہے کے میاں صاحب پنجاب میں بلا شرکت غیرے ٢٠٠٨ کا انتخاب لڑنے گئے. یا یوں کہیہ کے اپوزیشن کی واحد پارٹی تھی جس نی انتخاب لڑا. اس اکیلی ریس میں میاں صاحب کی جماعت نی سرسٹھ سیٹوں کا تیر مارا. ٣ آزاد امیدواروں اور بیس مخصوص نشستوں کے ساتھ ٩٠ سیٹیں ہی لے پاے. وہ بھی صرف پنجاب میں. تو ظاہر یہ ہوا کے میاں صاحب کی قوت کم و بیش اتنی ہی تھی

اپ پی پی پی پر نظر ڈالیں تو ٢٠٠٨ کی زخم خوردہ پی پی پی اور آج کی مقتدر پی پی پی کی مقبولیت میں واضح فرق نظر آتا ہے. ٢٠٠٨ کے الکشن میں جب بی بی کا زخم تازہ تھا، اور میاں صاحب بھی زرداری صاحب کے واری جا رہے تھے،
پی پی پی نی جنرل نشستوں میں سے صرف ٩١ سیٹیں حاصل کیں. اس کے بعد سات آزاد امیدواروں اور تقریبن ستائیس مخصوص نشستوں کے کندھے پر سوار ہو کے ١٢٥ سیٹیں ہی جوڑ پائی. ٢٠٠٨ کی پی پی پی اور آج کی زرداری لیگ میں زمین آسمان کا فرق ہے. بی بی کے قتل سے پڑنے والا ہمدردی کا ووٹ بھی ختم ہو گیا. اس کے علاوہ کارکردگی سب کے سامنے ہی ہے، کوئی انڈیکیٹر ان کے حق میں نہیں ہے. عوام بیزار ہو چکے، جس کا اشارہ وہ تمام سروے بھی دیتے ہیں جنہوں نے ٢٠٠٨ میں پی پی پی کو پچاس فیصد مقبولیت کے ساتھ سر فہرست قرار دیا تھا، (کسی حد تک ٹھیک بھی تھا، الکشن میں اس کی تصدیق بھی ہو گئی). وہی سروے آج پی پی پی کو پاکستان کی سب سے غیر مقبول جماعت بتا رہے ہیں. آصف زرداری صاحب نی پچاس فیصد مقبولیت کو ٹھڈے مار مار کے چودہ فیصد تک پہنچا دیا. جیسے جیسے انتخاب قریب آ رہا ہے پی پی پی زوال کی نچلی ترین حدوں کو چھو رہی ہے

اب ذرا این اے ١٥١ کے بائی الکشن پر بھی نظر ڈال ہی لیں. ضمنی انتخاب ویسے تو کسی طور بھی عام انتخابات کا پیمانہ نہیں. مشرف صاحب کی قاف لیگ ٢٠٠٨ سے پہلے کے تمام ضمنی انتخابات جیتی تھی. ٢٠٠٨ کا حشر سب کے سامنے ہے.
اب سرسری نظر این اے ١٥١ پر ڈالیں تو جس حلقے سے موسیٰ گیلانی کے ابو جان پچھتر ہزار کے قریب ووٹ لے کے جیتے تھے وہاں صاحبزادے نے تمام حکومتی مشینری استمعال کر کے بھی چونسٹھ ہزار ووٹ ہی لئے. اس سے بھی اہم بات کے کوئی تیس ہزار ووٹوں کا فرق صرف ساڑھے تین ہزار پر آگیا. یعنی ایک آزاد امیدوار نے ساٹھ ہزار سے کچھ اوپر ووٹ لیے. ووٹر ٹرن آوٹ بھی آدھے سے کم تھا.
اب اس ضمنی انتخاب پر کیا بحس کی جائے. سمجھنے والے نوشتہ دیوار خود پڑھ سکتے ہیں.

ہمارے درباری قسم کے اور جیالے نقادوں کو اب یہ کون بتاۓ کے کپتان کی طاقت نواز شریف یا پی پی پی کا پرانا ووٹر ہرگز نہیں ہے. اس کی اصل طاقت تو وہ تین کروڑ نوے لاکھ ووٹر ہے جو نیا رجسٹر ہوا ہے. اس میں سے ٣ کروڑ وہ ووٹر ہے جس کی عمر اٹھارہ سے پینتیس سال کے درمیان ہے اور وہ پہلی بار ووٹ ڈالے گا. پھر وو عوام بھی ہے جو بد دلی کی وجہ سے آج تک انتخابی عمل سے دور رہی. یہ کل ووٹوں کا تقریبن چھے کروڑ بنتا ہے.

مرکز ہو یا کوئی بھی صوبہ، اسمبلیوں پر قابض ٹولہ کسی ایک کو بھی تو نہیں چلا سکا. یہ جمہوریت کا تسلسل، سترویں اٹھارویں انیس بیس تیس ترمیمیں، میو ہسپتال کے "دلیرانہ " دورے، مفاہمتی سیاست وغیرہ کے بے معنی ڈھکوسلے ذرا روز مرنے اور کٹنے والی عوام، مہنگائی، بجلی پانی گیس موبائل فون کی لوڈ شڈنگ کے ذریے ڈرائنگ روم کی سر کرتے مصیبت زدہ لوگ، مفاہمت کے نام پر بنیادی حقوق سے محروم عوام کو سنائیے اور دیکھیے کتنی "داد و تحسین" کے ساتھ آپ کا "استقبال" ہوتا ہے. یہ تباہ حال عوام اس موجودہ تماشے سے کتنے خوش ہیں، یہ جاننے کے لئے کسی مہارت یا سروے کی ضرورت نہیں. تخت لاہور کے لئے تو لاہور ہی پورا پنجاب ہے. وہاں بھی بازی پلٹنے کو ہے، باقی پنجاب کا تو ذکر ہی کیا.
اب اس تناظر میں کوئی ہمیں یہ سمجھاے کے میاں صاحب کا ووٹ تقسیم ہو گا اور فائدہ کسی تیسرے کو ہوگا، تو بھائی تمام ذہنی صلاحیتیں صرف کر کے بھی یہ بات سمجھ نہیں آتی. جس کے سمجھ آتی ہو وہ کسی "ٹھوس" ثبوت کے سہارے قوم کو سمجھاۓ، خامخوا گمراہ کرنے کی کوشش صرف آپ کی ذہنی صلاحیت اور نیت پر شکوک ہی پیدا کرے گی اور کچھ نہیں .

عوام کو بھی یہ سوچنا ہوگا کے کیا انھیں سطحی تجزیوں اور "سیانو" کی باتوں کے ذریے اپنے عقل و فہم کا مزاق اڑانا منظور ہے؟ یہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا بھی چاہتے ہیں یا واقعی ان کی موت ہو چکی ہے. عوام کی کھال اتار کر انہی کے ووٹوں کا ڈھٹائی سے ڈھنڈورا پیٹنے والوں کے الفاظ جوتے بن کے منہ پے پڑتے محسوس ہوتے ہیں یا نہیں ؟ کیا یہ درباری اور جیالے قسم کے نقّاد آپ کو بتائینگے کے آپ کو کیا کرنا ہے؟ جب آپ کی سوچ اور فہم کا مزاق یہ کہ کر اڑایا جاتا ہے کے "کچھ بھی ہو ووٹ انہو نے اپنے "مالکوں" کو ہی دینا ہے " تو اندر ہی اندر خود کی تذلیل محسوس نہیں ہوتی؟ اگر واقعی ہم چند سڑکوں ، پلوں ، لپ ٹاپ ، ہزار روپے کی انکم سپورٹ، اور آئینی ترمیموں پر پگھل جانے والی قوم ہیں ، تو پھر ہمارا انجام نوشتہ دیوار ہے.

باقی تمام درباریوں کی خدمت میں عرض ہے کے اپنی اپنی جماعتوں کی فکر کریں اور دوسری جماعتوں کا غم ان پر ہی چھوڑ دیں. یہ ایلکتبلس اور "پکی سیٹوں " کی سیاست آپ کو اور آپ کے مالکوں کو ہی مبارک ہو. جب انتخاب کے وقت یہ نوجوان اٹھیںگے تو کس کس کی ضمانتیں ضبط ہونگی، یہ وقت بتاۓ گا.

مضحکہ خیز بات یہ ہے کے جن سروے کو یہ درباری پہلے نہیں مانتے تھے، خان کی پارٹی کو لگنے والے ذرا سے ڈینٹ پر چلانگے لگا رہے ہیں. خان نے پہلے بھی ان کو تسلیم کہ تھا اور اب بھی کرتا ہے. تمام نقادوں کو بس اتنا یاد رہے کے جب عام انتخاب سے پہلے کوئی سروے اے تو یاد سے اس کو بھی اسی طرح مان لیں اور میڈیا میں لائیں. کپتان کی کامیابی کے ثبوت کے لئے دیدہ وروں کے لئے اتنا کافی ہے کے سندھ سے لے کر خیبر پختونخوا تک، اسمبلی میں موجود تمام جماعتیں بشمول اپنے درباری نققادوں کے تحریک انصاف کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہیں. ویسے بھی جن کے نزدیک کامیاب سیاست کا مطلب لوٹ مار، چور بازاری، اقتدار اور پیسے کی بندر بانٹ کے ذریے اقتدار کو دوام بخشنا ہو، جو مکروہ جوڑ توڑ اور عوام کے خون سے ہاتھ رنگ کے خود کو بچانے والوں کی شرمناک درندگی پر انھیں "کامیاب سیاست دان" ہونے کا سرٹیفکیٹ دے کر شاباش کی تالیاں بجاتے ہوں، ان کے منہ اور قلم سے اصول اور اصولی سیاست کی باتیں انتہائی مضحکہ خیز لگتی ہیں. ویسے بھی ایسے لوگوں سے اصول پرستی اور اصولی سیاست پر تنقید کے علاوہ اور کیا امید کی جا سکتی ہے. ذرا روایتی عینک اتار کے موجودہ حالات سے بیزار نوجوانو کے غصّے کا بھی ادراک کر لیں. ان کا خون رواں ہے، یہ ایک فیصلہ کر بیٹھے ہیں اور جب یہ کچھ ٹھان لیتے ہیں تو تمام جوڑ توڑ، تدبیریں، حساب کتاب اور تجزیے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں.




 
Last edited by a moderator:

Zulfi Khan

Chief Minister (5k+ posts)
Taqweem Ahsan Siddiqui Zindabad! Mashallah! he said truly and exposed PML(N) and its sycophants and the beneficiaries of corruption have been trying hard to mislead the common Pakistanis.

In 2008 election PML(N) had the total anti PPP vote and got only 90 seats so why is PML(N) blaming PTI or
Imran Khan falsely.
 

Sedqal

Chief Minister (5k+ posts)
Taqweem Ahsan Siddiqui Zindabad!

Haha PTI kee halat daikho koi namaloon aadmi artile likh day favor mein to us kay bhi naaray lagtay hain, zindabad ho jaati hai (bigsmile)

PTI kee kahani jab bhi likhi jaye gee to unwaan ho ga 'Gharoor Ka Anjaam'
 

mnalam49

Minister (2k+ posts)
same chamcha column like pml n darbari column do for their party...now every parties have own darbari columnist use their pen for just one party support...I hate all these paid and one sided writers....
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
same chamcha column like pml n darbari column do for their party...now every parties have own darbari columnist use their pen for just one party support...I hate all these paid and one sided writers....

And we hate you and confused like you.
 

jony1

MPA (400+ posts)
khan sahib ne kaha tha ab left or right ki jang nehi ab wright or wrong ki jang hai. ab dekhna ye hai ke kis ko pakistan bachan ahai our kis ne in buton ki pooja karni hai jin mai itni himat nehi ke ghar baher beghair securty ke nikal sakain. purany siasat danon ne jab se siasat main aain hai logo ko baihrh bakrian smaj rakha hai. our ye unkay chailay jo net par bi her jaga ika duka mojood hain usi corrupt moroosi siasat ki paidawar hai. our jo unkay liay likhtay hain wo kab se apna zameer bech ko so chukay hain. qom ko ghumra karna qalam se our mulk ko barbad hotay dekhna sirf chand rupees ki khatar, is se barhi munafkat our kia ho sakti hai, ab pora mulk chahay karachi pashawer lahore multan her jaga pe moroosi siasat danon ka qabza hai tha our ab bi isko qaim daim rkhany ki koshesh ki ja rehi hai. ab aik moqa hai agar kisi ka zameer zinda hai to is se acha moqa kabi nehi aaiy ga ke apna vote istmal zaroor karain our kisi achay admi ko vote dain jis main ghairat ho, bhadar ho, ghareeb awam ka dukh ho, chor dako lutera qabza group ka sarbrah na ho.
 

Pak_Jani

Voter (50+ posts)
Today Pakistan is paralyzed like this because most of the Pakistanis are satisfied the PPP and PML-N leaders. They do not have sense to see the potential of Pakistan, "Gulamana Zehniat". Pity on Pakistan.
 

ahsanz

Politcal Worker (100+ posts)
Tajzye, Tehreek e Insaf Aur Darbari

http://tasiddiqui.blogspot.co.uk/2012/10/blog-post.html

Tajzyeh, Tehreek e Insaf aur Darbari


By: Taqveem Ahsan Siddiqui



تجزیے، تحریک انصاف اور درباری


تقویم احسن صدیقی

Can also be read at my Blog: http://tasiddiqui.blogspot.co.uk/2012/10/blog-post.html


زراع ابلاغ کے بارے میں مشہور ہے کے اس میں اگر جھوٹ تسلسل سے بولا جائے، غیر منطقی بات کو منطق پر اگر مسلسل فوقیت دی جائے تو ایک وقت آتا ہے جب جھوٹ سچ بن جاتا ہے اور منطق منوں مٹی تلے کہیں دب جاتی ہے. ایسی باتوں کا ایک نقصان نام نہاد تجزیہ نگاروں کو، خود فریبی کی شکل میں بھی ہوتا ہے. ایسے لوگ اپنی سوچ سے مختلف نتائج آنے پر خامخوا حیران ہوتے ہیں اور ان کی وجوہات اندرونی و بیرونی سازشوں اور اجنسیوں کی کرامات میں ڈھونڈتے ہیں. اس میں کچھ ہاتھ خود کی گزشتہ کارگزاری کا بھی ہوتا ہے. جبکے حقیقت یہ ہے کے زمینی حقائق سے لاکھ نظریں چرائی جائیں، وہ خود کو منوا کر رہتے ہیں، جلد یا بدیر





فلوقت مرے زیر نظر ایک کالم ہے جس میں ایک جیالے قسم کے لکھاری صاحب نے اپنی پوری قوت یہ باور کرانے پر لگا دی ہے کے آنے والے انتخابات میں تحریک ا انصاف نواز شریف کی جماعت کو بھرپور ڈنٹ لگایے گی. چلیے صاب یہاں تک تو بات سمجھ آتی ہے مگر آگے چل کر موصوف اپنی تمام فکری قوّت مجتمع کر کے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کے کپتان کی جماعت اگلا انتخابی میچ ہار جائے گی ہاں مگر مسلم لیگ کا ووٹ بری طرح متاثر کرے گی. مسلم لیگ کا ووٹ بنک خراب کر کے بھی تحریک انصاف کیسے ہار جائے گی، اور کیا صرف مسلم لیگ کا ووٹر ہی کٹ کے کپتان کی جماعت کو ووٹ دے گا، ان سوالو کا جواب شاید لکھاری صاحب کے پاس نہیں تھا یا جن بوجھ کر حذف کر دیا. یا شاید پس منظر میں یہ خواہش طفلانہ مچل رہی ہو کے پی پی پی اس "سچویشن" کا فائدہ اٹھا کر میدان مار لیگی. اور اس کی حمایت میں موصوف، علی موسا گیلانی کا انتخاب پیش کرتے ہیں. دور کی کوڑی ہے صاب، شاید مرے اور آپ کی سمجھ میں نہ اے. مگر انہوں نی تو بات کر دی، اب آپ تخیل کے گھوڑے دوڑاتے رہیں، اگر کچ سمجھ آے تو مجھ نا عقل کو بھی سمجھا دیں


جہاں تک اس ناچیز کی عقل کام کرتی ہے، ٢٠٠٨ کے الکشن کا ٹرن اوٹ تقریبن تنتالیس فیصد سے کچھ زیادہ تھا. سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مطابق چالیس فیصد ووٹ بوگس تھا. اگر یہ چالیس فیصد کا تخمینہ ٹوٹل کاسٹ کیۓ گئے ووٹ پر لگایا جائے تو اصل ٹرن اوٹ کوئی پچیس فیصد بنتا ہے. اب اس پچیس فیصد کے نتیجے میں قائم ہوئی جمہوریت پر بحس کسی اور روز کے لئے چھوڑتے ہیں



فلحال تو یہ نظر آ رہا ہے کے میاں صاحب پنجاب میں بلا شرکت غیرے ٢٠٠٨ کا انتخاب لڑنے گئے. یا یوں کہیہ کے اپوزیشن کی واحد پارٹی تھی جس نی انتخاب لڑا. اس اکیلی ریس میں میاں صاحب کی جماعت نی سرسٹھ سیٹوں کا تیر مارا. ٣ آزاد امیدواروں اور بیس مخصوص نشستوں کے ساتھ ٩٠ سیٹیں ہی لے پاے. وہ بھی صرف پنجاب میں. تو ظاہر یہ ہوا کے میاں صاحب کی قوت کم و بیش اتنی ہی تھی


اپ پی پی پی پر نظر ڈالیں تو ٢٠٠٨ کی زخم خوردہ پی پی پی اور آج کی مقتدر پی پی پی کی مقبولیت میں واضح فرق نظر آتا ہے. ٢٠٠٨ کے الکشن میں جب بی بی کا زخم تازہ تھا، اور میاں صاحب بھی زرداری صاحب کے واری جا رہے تھے،
پی پی پی نی جنرل نشستوں میں سے صرف ٩١ سیٹیں حاصل کیں. اس کے بعد سات آزاد امیدواروں اور تقریبن ستائیس مخصوص نشستوں کے کندھے پر سوار ہو کے ١٢٥ سیٹیں ہی جوڑ پائی. ٢٠٠٨ کی پی پی پی اور آج کی زرداری لیگ میں زمین آسمان کا فرق ہے. بی بی کے قتل سے پڑنے والا ہمدردی کا ووٹ بھی ختم ہو گیا. اس کے علاوہ کارکردگی سب کے سامنے ہی ہے، کوئی انڈیکیٹر ان کے حق میں نہیں ہے. عوام بیزار ہو چکے، جس کا اشارہ وہ تمام سروے بھی دیتے ہیں جنہوں نے ٢٠٠٨ میں پی پی پی کو پچاس فیصد مقبولیت کے ساتھ سر فہرست قرار دیا تھا، (کسی حد تک ٹھیک بھی تھا، الکشن میں اس کی تصدیق بھی ہو گئی). وہی سروے آج پی پی پی کو پاکستان کی سب سے غیر مقبول جماعت بتا رہے ہیں. آصف زرداری صاحب نی پچاس فیصد مقبولیت کو ٹھڈے مار مار کے چودہ فیصد تک پہنچا دیا. جیسے جیسے انتخاب قریب آ رہا ہے پی پی پی زوال کی نچلی ترین حدوں کو چھو رہی ہے


اب ذرا این اے ١٥١ کے بائی الکشن پر بھی نظر ڈال ہی لیں. ضمنی انتخاب ویسے تو کسی طور بھی عام انتخابات کا پیمانہ نہیں. مشرف صاحب کی قاف لیگ ٢٠٠٨ سے پہلے کے تمام ضمنی انتخابات جیتی تھی. ٢٠٠٨ کا حشر سب کے سامنے ہے.
اب سرسری نظر این اے ١٥١ پر ڈالیں تو جس حلقے سے موسیٰ گیلانی کے ابو جان پچھتر ہزار کے قریب ووٹ لے کے جیتے تھے وہاں صاحبزادے نے تمام حکومتی مشینری استمعال کر کے بھی چونسٹھ ہزار ووٹ ہی لئے. اس سے بھی اہم بات کے کوئی تیس ہزار ووٹوں کا فرق صرف ساڑھے تین ہزار پر آگیا. یعنی ایک آزاد امیدوار نے ساٹھ ہزار سے کچھ اوپر ووٹ لیے. ووٹر ٹرن آوٹ بھی آدھے سے کم تھا.
اب اس ضمنی انتخاب پر کیا بحس کی جائے. سمجھنے والے نوشتہ دیوار خود پڑھ سکتے ہیں.


ہمارے درباری قسم کے اور جیالے نقادوں کو اب یہ کون بتاۓ کے کپتان کی طاقت نواز شریف یا پی پی پی کا پرانا ووٹر ہرگز نہیں ہے. اس کی اصل طاقت تو وہ تین کروڑ نوے لاکھ ووٹر ہے جو نیا رجسٹر ہوا ہے. اس میں سے ٣ کروڑ وہ ووٹر ہے جس کی عمر اٹھارہ سے پینتیس سال کے درمیان ہے اور وہ پہلی بار ووٹ ڈالے گا. پھر وو عوام بھی ہے جو بد دلی کی وجہ سے آج تک انتخابی عمل سے دور رہی. یہ کل ووٹوں کا تقریبن چھے کروڑ بنتا ہے.


مرکز ہو یا کوئی بھی صوبہ، اسمبلیوں پر قابض ٹولہ کسی ایک کو بھی تو نہیں چلا سکا. یہ جمہوریت کا تسلسل، سترویں اٹھارویں انیس بیس تیس ترمیمیں، میو ہسپتال کے "دلیرانہ " دورے، مفاہمتی سیاست وغیرہ کے بے معنی ڈھکوسلے ذرا روز مرنے اور کٹنے والی عوام، مہنگائی، بجلی پانی گیس موبائل فون کی لوڈ شڈنگ کے ذریے ڈرائنگ روم کی سر کرتے مصیبت زدہ لوگ، مفاہمت کے نام پر بنیادی حقوق سے محروم عوام کو سنائیے اور دیکھیے کتنی "داد و تحسین" کے ساتھ آپ کا "استقبال" ہوتا ہے. یہ تباہ حال عوام اس موجودہ تماشے سے کتنے خوش ہیں، یہ جاننے کے لئے کسی مہارت یا سروے کی ضرورت نہیں. تخت لاہور کے لئے تو لاہور ہی پورا پنجاب ہے. وہاں بھی بازی پلٹنے کو ہے، باقی پنجاب کا تو ذکر ہی کیا.
اب اس تناظر میں کوئی ہمیں یہ سمجھاے کے میاں صاحب کا ووٹ تقسیم ہو گا اور فائدہ کسی تیسرے کو ہوگا، تو بھائی تمام ذہنی صلاحیتیں صرف کر کے بھی یہ بات سمجھ نہیں آتی. جس کے سمجھ آتی ہو وہ کسی "ٹھوس" ثبوت کے سہارے قوم کو سمجھاۓ، خامخوا گمراہ کرنے کی کوشش صرف آپ کی ذہنی صلاحیت اور نیت پر شکوک ہی پیدا کرے گی اور کچھ نہیں .


عوام کو بھی یہ سوچنا ہوگا کے کیا انھیں سطحی تجزیوں اور "سیانو" کی باتوں کے ذریے اپنے عقل و فہم کا مزاق اڑانا منظور ہے؟ یہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دینا بھی چاہتے ہیں یا واقعی ان کی موت ہو چکی ہے. عوام کی کھال اتار کر انہی کے ووٹوں کا ڈھٹائی سے ڈھنڈورا پیٹنے والوں کے الفاظ جوتے بن کے منہ پے پڑتے محسوس ہوتے ہیں یا نہیں ؟ کیا یہ درباری اور جیالے قسم کے نقّاد آپ کو بتائینگے کے آپ کو کیا کرنا ہے؟ جب آپ کی سوچ اور فہم کا مزاق یہ کہ کر اڑایا جاتا ہے کے "کچھ بھی ہو ووٹ انہو نے اپنے "مالکوں" کو ہی دینا ہے " تو اندر ہی اندر خود کی تذلیل محسوس نہیں ہوتی؟ اگر واقعی ہم چند سڑکوں ، پلوں ، لپ ٹاپ ، ہزار روپے کی انکم سپورٹ، اور آئینی ترمیموں پر پگھل جانے والی قوم ہیں ، تو پھر ہمارا انجام نوشتہ دیوار ہے.



باقی تمام درباریوں کی خدمت میں عرض ہے کے اپنی اپنی جماعتوں کی فکر کریں اور دوسری جماعتوں کا غم ان پر ہی چھوڑ دیں. یہ ایلکتبلس اور "پکی سیٹوں " کی سیاست آپ کو اور آپ کے مالکوں کو ہی مبارک ہو. جب انتخاب کے وقت یہ نوجوان اٹھیںگے تو کس کس کی ضمانتیں ضبط ہونگی، یہ وقت بتاۓ گا.


مضحکہ خیز بات یہ ہے کے جن سروے کو یہ درباری پہلے نہیں مانتے تھے، خان کی پارٹی کو لگنے والے ذرا سے ڈینٹ پر چلانگے لگا رہے ہیں. خان نے پہلے بھی ان کو تسلیم کہ تھا اور اب بھی کرتا ہے. تمام نقادوں کو بس اتنا یاد رہے کے جب عام انتخاب سے پہلے کوئی سروے اے تو یاد سے اس کو بھی اسی طرح مان لیں اور میڈیا میں لائیں. کپتان کی کامیابی کے ثبوت کے لئے دیدہ وروں کے لئے اتنا کافی ہے کے سندھ سے لے کر خیبر پختونخوا تک، اسمبلی میں موجود تمام جماعتیں بشمول اپنے درباری نققادوں کے تحریک انصاف کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہیں. ویسے بھی جن کے نزدیک کامیاب سیاست کا مطلب لوٹ مار، چور بازاری، اقتدار اور پیسے کی بندر بانٹ کے ذریے اقتدار کو دوام بخشنا ہو، جو مکروہ جوڑ توڑ اور عوام کے خون سے ہاتھ رنگ کے خود کو بچانے والوں کی شرمناک درندگی پر انھیں "کامیاب سیاست دان" ہونے کا سرٹیفکیٹ دے کر شاباش کی تالیاں بجاتے ہوں، ان کے منہ اور قلم سے اصول اور اصولی سیاست کی باتیں انتہائی مضحکہ خیز لگتی ہیں. ویسے بھی ایسے لوگوں سے اصول پرستی اور اصولی سیاست پر تنقید کے علاوہ اور کیا امید کی جا سکتی ہے. ذرا روایتی عینک اتار کے موجودہ حالات سے بیزار نوجوانو کے غصّے کا بھی ادراک کر لیں. ان کا خون رواں ہے، یہ ایک فیصلہ کر بیٹھے ہیں اور جب یہ کچھ ٹھان لیتے ہیں تو تمام جوڑ توڑ، تدبیریں، حساب کتاب اور تجزیے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں.

 

ahsanz

Politcal Worker (100+ posts)
Thanks for being judgemental...Try refuting the Facts in the article...its not Rhetorics...but facts quoted there...and Alhamdulillah I earn more than you can imagine .... I dont need to be paid for my PASSION.... so STIUFF IT :D
 

ahsanz

Politcal Worker (100+ posts)
same chamcha column like pml n darbari column do for their party...now every parties have own darbari columnist use their pen for just one party support...I hate all these paid and one sided writers....


Thanks for being judgemental...Try refuting the Facts in the article...its not Rhetorics...but facts quoted there...and Alhamdulillah I earn more than you can imagine .... I dont need to be paid for my PASSION.... so STIUFF IT :D
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
Thanks for being judgemental...Try refuting the Facts in the article...its not Rhetorics...but facts quoted there...and Alhamdulillah I earn more than you can imagine .... I dont need to be paid for my PASSION.... so STIUFF IT :D


I think you are new on this forum. So I must Welcome you. You will enjoy this forum with a lot of info and fun here during your stay.
Your blog link was sent to me by Asim Khan so I posted it here, on facebook and Twitter.

Thanks
 

ahsanz

Politcal Worker (100+ posts)
I think you are new on this forum. So I must Welcome you. You will enjoy this forum with a lot of info and fun here during your stay.
Your blog link was sent to me by Asim Khan so I posted it here, on facebook and Twitter.

Thanks

Awesome Thanks , yeah i am new here on this site. the rest Asim bhai may have told you about.. thanks again for a welcome.