تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات پر نوازشریف کا تنقیدی ردعمل

nawaz-shaahsi.jpg


انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس کا پہلا دور کل ہوا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی وفد کے سامنے تحریک انصاف نے 3 شرائط رکھی ہیں جس کے مطابق مئی میں قومی وصوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور رواں سال ماہ جولائی میں ایک ساتھ ملک بھر میں انتخابات کروائے جائیں۔ تیسری شرط کے مطابق ایک ساتھ انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے جس کیلئے تحریک انصاف کو استعفے واپس لینے ہونگے۔

لندن میں مقیم سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف سے صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے حکومت سے مذاکرات کے پہلے دور میں جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیمانڈ رکھی گئی ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے۔

قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ تحریک انصاف کیا ڈیمانڈ کر رہی ہے لیکن پچھلے 20 سالوں سے آپ لوگ ان کی ڈیمانڈز دیکھ رہے ہیں، ان کی ڈیمانڈز کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔
https://twitter.com/x/status/1651616402585837570
حکومتی اور تحریک انصاف کے درمیان انتخابات کیلئے مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہائوس کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا جسے فریقین کی طرف سے مثبت قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے اعظم نذیرتارڑ، اسحاق ڈار، سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، کشور زہرا اور نوید قمر وفد میں تھے جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی فواد احمد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور علی ظفر نے کی۔ مذاکرات کا دوسرا دور کل دوپہر 3 بجے ہو گا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی عون چودھری نے میاں محمد نوازشریف سے لندن میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ عون چودھری نے جہانگیر ترین کی طرف سے نوازشریف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عون چودھری نے کہا کہ پاکستانی عوام چاہتی ہے کہ آپ جلد صحت یاب ہوکر اپنے وطن واپس آئیں کیونکہ آپ کی قیادت میں ہمیشہ ملک نے ترقی کی۔
https://twitter.com/x/status/1651774383252287489
 
Last edited by a moderator:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

اوئے جدی پشتی چور بات سن
تجھے اور تیری بھگوڑی کو عمران خان سے بہت تکلیف ہے..... تحریک انصاف کو کوئی گلہ نہیں
تحریک کے ورکرز دن رات محنت کرکے انشاءاللہ تم دونوں کی اس تکلیف میں اضافہ کرتے رہینگے
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
nawaz-shaahsi.jpg


انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس کا پہلا دور کل ہوا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی وفد کے سامنے تحریک انصاف نے 3 شرائط رکھی ہیں جس کے مطابق مئی میں قومی وصوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور رواں سال ماہ جولائی میں ایک ساتھ ملک بھر میں انتخابات کروائے جائیں۔ تیسری شرط کے مطابق ایک ساتھ انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے جس کیلئے تحریک انصاف کو استعفے واپس لینے ہونگے۔

لندن میں مقیم سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف سے صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے حکومت سے مذاکرات کے پہلے دور میں جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیمانڈ رکھی گئی ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے۔

قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ تحریک انصاف کیا ڈیمانڈ کر رہی ہے لیکن پچھلے 20 سالوں سے آپ لوگ ان کی ڈیمانڈز دیکھ رہے ہیں، ان کی ڈیمانڈز کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔
https://twitter.com/x/status/1651616402585837570
حکومتی اور تحریک انصاف کے درمیان انتخابات کیلئے مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہائوس کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا جسے فریقین کی طرف سے مثبت قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے اعظم نذیرتارڑ، اسحاق ڈار، سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، کشور زہرا اور نوید قمر وفد میں تھے جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی فواد احمد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور علی ظفر نے کی۔ مذاکرات کا دوسرا دور کل دوپہر 3 بجے ہو گا۔

علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی عون چودھری نے میاں محمد نوازشریف سے لندن میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ عون چودھری نے جہانگیر ترین کی طرف سے نوازشریف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عون چودھری نے کہا کہ پاکستانی عوام چاہتی ہے کہ آپ جلد صحت یاب ہوکر اپنے وطن واپس آئیں کیونکہ آپ کی قیادت میں ہمیشہ ملک نے ترقی کی۔
کھوتی دا پتر، عوام کے پاس جانے کی ڈیمانڈ کا اس حرام خور کو سر پیر نہیں مل رہا
 

3351399

MPA (400+ posts)
Oh no, is ne IK ko NRO nahi diya.. yeh kya ho gaya..
Asswipe colludes inside and pretends to have a philosophy on the outside.
 

ProPakistanii

MPA (400+ posts)
افسوس ہے قومِ پٹواری پر جو اس آلو نُما انسان کو اپنا لیڈر مانتی ہے . جو خود دوائی کے بہانے ملک سے بھاگ گیا وہ اسی ملک کی خدمت کرنے کا دعویٰ کیسے کر سکتا ہے اور اس کی باتوں پر یقین کیسے کیا جا سکتا ہے ؟ اصل مسئلہ پٹواریوں کا ہے جو حد درجہ بےغیرت ہیں اور اپنے لیڈر کو واپس آنے کا نہیں کہتے
Rajarawal111
 

Shehbaz

Senator (1k+ posts)
دنیا نے آج تک ایسے بمعاش سوداگر نہں دیکھے

یوکرینی کمانڈر کا ’غیرمعیاری‘ پاکستانی راکٹوں پر شکوہ

یوکرینی فوج کے ایک کمانڈر کی جانب سے انھیں ملنے والے پاکستانی اسلحے کے ’غیرمعیاری‘ ہونے کے دعوے کے بعد ایک مرتبہ پھر یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا پاکستان یوکرین میں روسی فوج سے برسرپیکار فوجیوں کو اسلحہ دے رہا ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن بیل اس وقت یوکرین میں ہیں اور وہ اگلے مورچوں پر یوکرین کی فوج کی کارروائیوں سے متعلق رپورٹ کر رہے ہیں۔

بی بی سی پر شائع ہونے والی ان کی ایک خبر میں یوکرین فوج کی 17 ٹینک بٹالین کے کمانڈر نے جہاں ایک جانب پاکستان سمیت دیگر ممالک سے راکٹ ملنے کی بات کی تھی وہیں انھوں گلہ کیا تھا کہ ’پاکستان سے آنے والے راکٹ معیاری نہیں ہیں۔‘ یہ پہلی بار نہیں کہ یوکرین کی جانب سے ایسے دعوے سامنے آئے ہوں، اس سے قبل رواں برس جنوری کے آغاز میں یوکرین کے کئی ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے ایسی خبریں شائع کی تھیں۔ دفاعی امور کے ماہر اور پاکستان کے سابق سیکریٹری دفاع جنرل (ریٹائرڈ) نعیم خالد لودھی نے اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں پاکستان اور یوکرین کے اچھے دفاعی تعلقات رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان اور یوکرین کے درمیان ٹینکوں اور ان کے پرزہ جات کے حوالے سے دفاعی تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوکرین اور پاکستان کے درمیان صرف بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کے حوالے سے گہرے تعلقات رہے ہیں۔


5920ed70-e5a8-11ed-a142-ab0e42bfd9c3.jpg


مئی 2021 میں پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوکرین کے دورے کے دوران ڈیزائن بیورو کے تیار کردہ اوپلٹ ٹینک اور بکتر بند گاڑیوں کا معائنہ کیا تھا
پاکستان اور یوکرین کے درمیان دفاعی تعلقات کی تاریخ کم از کم تین دہائیوں پرانی ہے۔
یوکرین نے سنہ 1997 سے 1999 کے دوران پاکستان کو ایک دفاعی معاہدے کے تحت مالشیو خارکیؤ پلانٹ پر تیار کردہ 320 ٹی-80 یو ڈی ٹینک فراہم کیے تھے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں یوکرین کے انڈیا کے ساتھ تعلقات کچھ برسوں کے لیے خراب ہو گئے تھے۔
تاہم یوکرین ہمیشہ پاکستان اور انڈیا کے تنازع میں خود کو غیرجانبدار رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
سنہ 2010 میں بھی پاکستان اور یوکرین کے درمیان 90 کی دہائی میں دیے جانے والے ٹینکوں کی مرمت کا ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
نومبر 2016 میں پاکستان کی ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا اور یوکرین کی یوکرسپکس ایکسپورٹ کے درمیان پاکستان کے ٹینکوں کی مرمت کا چھ سو ملین ڈالر کا معاہدہ طے پایا تھا۔
سنہ 2017 میں یوکرین کی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ یوکرین کے مالشیو پلانٹ نے پاکستان میں ہی فوجی ٹینکوں کی مرمت کا کام شروع کر دیا ہے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کے 320 ٹینکوں کی مرمت کا کام کیا جانا تھا۔
فروری 2021 میں یوکرین کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا کہ وہ 85.6 ملین ڈالر کی لاگت سے پاکستانی ٹی -80 ٹینکوں کی مرمت کرے گا۔ جس کے بعد جون 2021 میں کہا گیا کہ انھوں نے اس معاہدے کے تحت کام شروع کر دیا ہے۔
پاکستان کے لیے یوکرین کی عسکری صنعت ہمیشہ سے پاکستان کے لیے اہم رہی ہے۔

https://www.bbc.com/urdu/articles/cn4eq8q0j54o