انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی حکومت میں مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس کا پہلا دور کل ہوا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی وفد کے سامنے تحریک انصاف نے 3 شرائط رکھی ہیں جس کے مطابق مئی میں قومی وصوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور رواں سال ماہ جولائی میں ایک ساتھ ملک بھر میں انتخابات کروائے جائیں۔ تیسری شرط کے مطابق ایک ساتھ انتخابات کیلئے آئین میں ترمیم کی جائے جس کیلئے تحریک انصاف کو استعفے واپس لینے ہونگے۔
لندن میں مقیم سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف سے صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے حکومت سے مذاکرات کے پہلے دور میں جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ڈیمانڈ رکھی گئی ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے۔
قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا کہ تحریک انصاف کیا ڈیمانڈ کر رہی ہے لیکن پچھلے 20 سالوں سے آپ لوگ ان کی ڈیمانڈز دیکھ رہے ہیں، ان کی ڈیمانڈز کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔
حکومتی اور تحریک انصاف کے درمیان انتخابات کیلئے مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہائوس کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا جسے فریقین کی طرف سے مثبت قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے اعظم نذیرتارڑ، اسحاق ڈار، سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، کشور زہرا اور نوید قمر وفد میں تھے جبکہ پی ٹی آئی کی نمائندگی فواد احمد چوہدری، شاہ محمود قریشی اور علی ظفر نے کی۔ مذاکرات کا دوسرا دور کل دوپہر 3 بجے ہو گا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف کے معاون خصوصی عون چودھری نے میاں محمد نوازشریف سے لندن میں ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ عون چودھری نے جہانگیر ترین کی طرف سے نوازشریف کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عون چودھری نے کہا کہ پاکستانی عوام چاہتی ہے کہ آپ جلد صحت یاب ہوکر اپنے وطن واپس آئیں کیونکہ آپ کی قیادت میں ہمیشہ ملک نے ترقی کی۔