توحيد كی تعريف،اہميت ،اقسام اور فوائد

ابابیل

Senator (1k+ posts)
توحيد كی تعريف،اہميت ،اقسام اور فوائد


توحید كی تعریف


اس بات پر یقین ہونا کہ اللہ ایک ہے۔ربوبیت الوہیتاسماء وصفات میں اس کا کوئی شریک نہیں۔معبود برحق صرف اور صرف اللہ ہی ہے۔یعنی آدمی پختہ یقین کے ساتھ اس بات کا اقرار کر ے کہ اللہ ایک ہے۔ہر شئی کا مالک اور رب ہے۔وہ اکیلا ہی پیدا کرنے والا ہے۔ساری کائنات میں اکیلا ہی تدبیر کرنے والا ہے۔ساری عبادتوں کے لائق وہی پاکیزہ ذات ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں۔اس کے علاوہ تمام معبود باطل ہیں۔وہ ہر کمال والی صفت سے متصف ہے اور تمام عیوب ونقائص سے پاک ہے۔اس کے اچھے اچھے نام ہیں اور اس کی بلند واعلیٰ صفات ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں:۔
((لیس للقلوب سرور ولا لذۃ الا۔۔۔۔۔۔۔الخ))

کہ اللہ کی محبوب چیزوں کے ذریعہ تقرب الہی اور محبت الہی میں ہی دلوں کو سکون اور لذت تامّہ حاصل ہوتی ہے۔اور اللہ کی محبت تب تک ممکن نہیں جب تک غیر اللہ کی محبت سے اعراض نہ کر لیا جائے۔اور یہی ملت ابراہیمی ؑ اورتمام انبیاء ورسل کی دعوت ہے۔[مجموع فتاویٰ لابن تیمیہ : ۲۸؍۳۲]
شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب ؒ فرماتے ہیں:۔
کہ انسان اس وقت تک مو من نہیں ہو سکتا جب تک اللہ پر ایمان کے ساتھ ساتھ طاغوت کا انکار نہ کرے۔اور دلیل اللہ کا یہ فرمان ہے۔
(فمن یکفر باالطّاغوت ویؤ من باللّٰہ فقد استمسک با لعروۃالوثقیٰ )[البقرۃ:۲۵۶]
کہ جو اللہ کے سوا دوسرے معبودوںکا انکار کر کے اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا۔[الدرالسنیۃ:۱؍۹۵]

توحید کی اہمیت:۔


توحید کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے توحید ہی کی خاطر (یعنی خاص اپنی عبادت کی خاطر) جہان کو بنایاجنّوں وانس کو پیدا کیا۔اور اس توحید کی طرف بلانے کے لئے انبیاء ورسل مبعوث فرمائے۔جنت ودوزخ بنائی ۔اسی توحید کے سبب مخلوق دو حصوں (مومن اور کافر)میں تقسیم ہوئی۔اسی توحید کے سبب تلواریں میانوں سے نکلیں اور توحید کے منکروں سے جہاد فرض ہوا۔اور اللہ رب العزّت نے عالم ارواح میں سب سے پہلے اسی توحید کا اقرار لیاکہ[الست بربکم ] کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ تو بنی آدم نے جواب دیا![قالوا بلیٰ]کیوں نہیںآپ ہمارے رب ہیں ۔
اور تمام انبیاء کرام اسی دعوت توحید کو لیکر آئےاور اپنی قوم سے یوں مخاطب ہوئے کہ
[یقوم اعبدوا اللّٰہ ما لکم من الٰہٍ غیرہ]

اے میری قوم کے لوگو!ایک اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔
اور نبی اکرم ﷺ نے بھی سب سے پہلے مشرکین مکہ کو یہی دعوت توحید دی اور کہا
[قولوا لاالہ الااللہ تفلحوا]
کہہ دو !اللہ ایک ہے کامیاب ہو جائو گے۔
اورمئو حد آدمی کا ٹھکانہ جنت ہے جبکہ مشرک کاٹھکانہ جہنم ہے۔

توحید کی اقسام


توحید کی تین اقسام ہیں۔
(۱)توحید ربوبیّت:۔
ا س بات کا اقرار کرنا کہ اللہ ہی پیدا کرنے والاپالنے والاروزی دینے والامعاملات کی تدبیر کرنے والا عزّت وذلت سے دوچار کرنے والااور تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ اس توحید کو کفّار بھی مانتے تھے۔جیسا کہ قرآن مجید میں ہے کہ۔
((ولئن سألتھم من خلقھم لیقولنّ اللّٰہ))[الزخرف:۸۷]
اگرآپ ان سے سوال کریں کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے؟تو وہ ضرور جواب دیں گے !کہ اللہ نے پیدا کیا ہے
(۲)توحید الوہیّت:۔
یہ عقیدہ رکھنا کہ تمام قسم کی مشروع عبادات کے لائق صرف اور صرف اللہ رب العزّت ہی کی ذات ہے۔جیسے۔دعا کرنامددمانگناطواف کرنا رکوع وسجدہ کرنا جانور ذبح کرنانذرماننا ڈرنا امیدرکھنانمازپڑھناروزہ رکھنازکوٰۃ دیناحج کرناتوکل کرنا جھکناوغیرہ وغیرہ۔جو شخص ان مشروع عبادات کو اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف پھیر دے وہ آدمی مشرک اور کافر ہےاورنجات سے محروم ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ۔
((ومن یدع مع اللہ الٰہاً اٰخر لا برھان لہ بہفانّما حسابہ عند ربّہ انّہ لا یفلح الکٰفرون )) [المومنون:۷۱۱]
جو شخص اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کی اس کے پاس کوئی دلیل نہیںپس اس کا حساب تو اللہ کے اوپر ہے۔بیشک کافر لوگ نجات سے محروم ہیں۔
کفّار نے اسی توحید الوہیّت کا انکار کیا تھا۔جس کی وجہ سے حضرت نوحؑ کے زمانے سے لیکر محمد ﷺ تک کفّار اور انبیاء کرام کے درمیان جنگیں بھی ہوئیں۔اسی توحیدکا ہم ہر نماز میں اقرار کرتے ہیں ۔ (ایّاک نعبد وایّاک نستعین)اور اللہ ربّ العزّت نے اسی توحید کو اپنانے کا حکم دیا ہے کہ۔
(انّنی انا اللّٰہ لا الٰہ الاانا فاعبدنی)[طہ:۱۴]
بیشک میں ہی اللہ ہوں میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں۔پس تو میری عبادت کر۔
یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دلاتا ہے تجھ کو نجات۔
(۳) توحید اسماء وصفات:۔
اللہ تعالیٰ کے تمام ناموں اور تمام صفات پر حقیقی معنیٰ میں بغیرتمثیل بغیر تشبیہ بغیر تکییف بغیر تعطیل اور بغیر تحریف کئے ایمان لانا جونام اللہ نے خود ہمیں بتائے ہیں یا نبی ﷺ نے بتائے ہیں۔جیسے استواء نزول ید وغیرہ۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ۔
((لیس کمثلہ شیئی وھو السمیع البصیر )) [الشوریٰ:۱۱]
اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہےیعنی کائنات میں اللہ جیسی کوئی چیز نہیںنہ ذات میں نہ صفات میں۔پس وہ اپنی نظیر آپ ہی ہے۔واحد اور بے نیازہے۔

توحيد كے فوائد:۔



توحید کی برکت سے مئوحد کے اندر یہ صفات پیدا ہو جاتی ہیں جبکہ مشرک نامراد رہتا ہے۔
(۱)اس توحید پر ایمان رکھنے والا تنگ ظرف نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ ایسے خدا کا قائل ہوتا ہے جو زمین وآسمان مشرق ومغرب اور تمام جہانوں کا مالک ہے
(۲)یہ توحید انسان میں انتہاء درجہ کی غیرت اور عزّت نفس پیدا کر دیتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ صرف ایک خداتمام طاقتوں کا مالک ہے
(۳)خود داری کے ساتھ یہ عاجزی وانکساری بھی پیدا کرتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب اللہ کا دیا ہوا ہے جو چھیننے پر بھی قادر ہے
(۴)اس توحید پر اعتقاد رکھنے والا نیک اعمال کی طرف توجّہ دیتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ نیک اعمال ہی ذریعہ نجات ہیں ا ور اللہ تعالیٰ زبر دست عدل وانصاف کر نے والے ہیں۔
(۵)اس توحید کا قائل کبھی شکستہ دل اور مایوس نہیں ہوتا کیونکہ وہ ایسے خدا پر یقین رکھتا ہےجو زمین وآسمان کے تمام خزانوں کا مالک ہے۔
(۶) اس توحید کا قائل عزم وحوصلہ اور صبر و استقامت کا زبر دست پیکر ہوتا ہےاور وہ اللہ کی رضا کے لئے بڑے سے بڑے کام بھی سر انجام دینے کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا
(۷) یہ توحید انسان کو بہادر بنا دیتی ہےکیونکہ وہ جانتا ہے کہ جس خدا پر اس کا ایمان ہے وہ زبر دست قوت والا ہے۔
(۸)یہ توحید دل میں قناعت اور شان بے نیازی پیدا کر دیتی ہےکیونکہ وہ جانتا ہے کہ عزّتحکومت اور رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
(۹)توحید پرست اللہ کے قانون کا پابند ہوتا ہےکیونکہ وہ جانتا کہ اللہ ہر ظاہری اور خفیہ چیز کو جاننے والا ہے۔
(۱۰)توحیداخوّت ومساوات اور شخصی برابری کا حکم دیتی ہےاور اپنے ہی ساتھیوں کو رب بنا لینے کی اجازت نہیں دیتی۔
(۱۱)توحید ہی امن و استحکام کا مرکز و محور ہےکیونکہ امن دل میں خوف خدا سے پیدا ہوتا ہے نہ کہ پولیس کی نگرانی سے۔
(۱۲)موحد کا دل جلوت وخلوت تنگدستی و خوش حالی تمام حالات میں اللہ سے جڑا رہتا ہےبخلاف مشرک آدمی کے کہ اس کا دل تقسیم ہو جاتا ہے۔ کبھی زندہ کے پاس جاتا ہے اور کبھی مردہ کے پاس۔یہیں پریوسف ؑ نے کہا تھا کہ۔
(یٰصاحبی السجن ء ارباب متفرقون خیر ام اللّٰہ الواحد القھار)[یوسف:۳۹]
اے میرے قید خانے کے ساتھیو!کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں یا ایک اللہ زبر دست طاقتور؟
 
Last edited by a moderator:

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
عقیدہ توحید ہی دین کی بنیاد ہے
صحیح عقیدہ پر زندگی گزارنا ہی آخرت میں کامیابی ہے
الله تعالی ہم سب کو ہر قسم کے شرک سے محفوظ رکھے
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم

توحید کی عملی مثال ایسے ہے جیسے اس ساکٹ میں پلگ لگانا جس میں بجلی ہو
بعض اوقات آدمی ایسی جگہ پلگ لگا رہا ہوتا ہے جو ظاہری طور پر ساکٹ نظر آتی ہے لیکن اس میں کرنٹ نہی ہوتا
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
towheed ka matlab yeh hai insaaniyat khud ko khudaa ke rang main rang le jaisa us ne khud bataaya hai us ko saheeh tarah se samajh kar. aik doosre per hukamraani ke khawaab dekhna chhor de aur siasatdaanu ke peechhe bhaagna chhor de, aik doosre ki khareedo farokhat chhor de yani aik doosre ka mukhtalif hathkandun se istehsaal karna. mullaiyat ko apne paas tak bhatakne na de ta keh insaan mazhabi zehniyat se bacha rahe jo insaan ko zehni tor per maflooj kar deti hai. deene islam mazhabi aqeedun aur amaal ka naam nahin hai balkeh yeh aik zindagi guzaarne ka saheeh raasta hai.

zindagi baghair lawazmaate zindagaani guzar hi nahin sakti. deene islam isi masle ka hal hai insaaniyat ke liye keh insaan apni zarooriyate zindagi poori kis tarh karen. yahee khudaa ki ibaadat hai. mullah ki khudsaakhta baten jo woh deene islam ke naam per phelaate hen un ka khudaa ki ibadat se kuchh bhi taluq nahin hai. khudaa ki ibaadat khudaa ki mahkoomi ka naam hai aur khudaa ki mahkoomi us ke diye ge program per amal ke bagher poori nahin ho sakti aur program is liye diya gayaa hai keh khudaa ne insaanu ke liye kuchh maqaasid muqarar kiye hen poora karne ke liye aur kuch hadyaat bhi di hen jin ke mutaabiq un maqaasid ko poora karna zaroori hai. yeh maqaasid bunyaadi tor per insaanu ki aik ummat banaana hai phir ummat ko aik mulak banaana hai khudaa ke ahkaam ke mutaabiq rehne ke liye. kia koi shakhs in maqaasid ke liye duniya main kaam kar rahaa hai? yaa log musalle per baith kar sirf Allaa hu ki zarben lagaane ko khudaa ki ibaadat samajh rahe hen? log yaa to mazhabi hakoomat qaaim karna chahte hen yaa secular magar deene islam ki hakoomat ke liye kon kaam kar rahaa hai? kia jo log dawe kar rahen hen deeen islam ki hakoomat ke liye kaam karne ka woh jaante bhi hen keh deene islam hai kia? sochne ki baat hai, jis cheez ko log jaante hi nahin us ke liye kaam kia karen ge?
 

Back
Top