
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اگر وفاقی کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی گئی تو یا تو پارلیمنٹ رسوا ہوگی یا پارلیمنٹ کو رسوا کرنے والے رسوا ہوں گے۔
سماء ٹی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ کا وجود بھی خطرے میں ہے، یہ معاملہ اس نہج پر پہنچ گیا ہے، کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس معاملے کو پہلے ہی حل کرلیا جاتا اور سپریم کورٹ کا فل کورٹ بیٹھ کر اجتماعی دانش کاثبوت دیتا تو اس میں کیا مضائقہ اور نقصان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تنازعہ اس جگہ پہنچ گیا ہے کہ پارلیمنٹ، حکومت یا مسلم لیگ ن کیلئے پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، اگر نقصان ہوتا ہے تو اللہ کی مرضی ہے ہم اس لڑائی سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے، اس لڑائی میں کوئی بھی ایک ریاستی ستون جاسکتا ہے تاہم یہ وار سپریم کورٹ کی طرف سے ہوگا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اگر اس لڑائی میں کوئی بہتر راستہ نکلتا ہے تو وہ پارلیمنٹ اور عدلیہ دونوں کیلئے بہتر ہوگا اور اس ملک کیلئے بہتر ہوگا، ہم آر یا پار کیلئے تیار ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جس حکومتی آرڈر کے تحت موجودہ چیف جسٹس بحال ہوئے تھے اگر وہ آرڈر واپس لے لیا جائے تو اس کے نتائج بتانے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم کابینہ یا پارلیمنٹ میں اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی ، اگر ایگزیکٹیو آرڈر سے چیف جسٹس کی بحالی ہوسکتی ہے تو انہیں ایگزیکٹیو آرڈرسے رخصت بھی کیا جاسکتا ہے۔