پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے الیکشن میں شکست کی ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ پر ڈالتے ہوے کہا ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگوں نے ہمیں شکست دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے والے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے اے آروائی نیوز پر کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کو جب ووٹر نکلا تو انہیں یہ تاثر تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے دوستی ہوگئی ہے یا وہ ہمیں حمایت کررہے ہیں، اس تاثر کو پیدا کرنے میں ہمارے کچھ دوستوں کا بھی ہاتھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اس الیکشن میں ماضی کے برعکس اداروں کے سربراہان تو اے پولیٹیکل رہے مگر اداروں کے اندر بیٹھے کچھ لوگوں نے پسند نا پسند کی بنیاد پر کسی کو باہر کیا اور کسی کو لے آئے، یہ وہ اقدام ہیں جن کی وجہ سے ریاست کمزور ہوتے ہیں اور انتخابات کے نتائج پر سوال اٹھتے ہیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی والوں کوووٹ پڑا ہے تو دیکھیں کس بنیاد پر پڑا ہے، یہ ریاست کیلئے ایک الارمنگ چیز ہے، جب ہم نام لے کر تنقید کرتے تھے تو ہم مقبول تھے اور ہم ضمنی انتخابات جیت رہے تھے، لوگ پرفارمنس کو چھوڑ دیتے ہیں، ترقی کو چھوڑ دیتے ہیں مگر اداروں میں بیٹھے لوگوں کے کردار پر بات کرنے والوں کو ووٹ دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری خاموشی کو سمجھا گیا کہ ہم اداروں کے ساتھ ہے، لوگوں نے ہماری خاموشی کو دیکھ کر اداروں میں بیٹھے لوگوں کا ملبہ بھی ہم پر ڈالا، کیا وجہ ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگوں کا دفاع کرنے والے غیر مقبول ہوجاتے ہیں، اداروں میں بیٹھے افراد سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں جس کااعتراف کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔
ن لیگ کے حکومت سازی سے متعلق فیصلے کے حوالے سے سوال کے جواب میں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو مرکز میں اپوزیشن میں بیٹھنا چاہیے،پنجاب میں اکثریت ہے اس لیے پنجا ب میں حکومت بنانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 16 ماہ کی جو غلطی ہم نے پہلے کی تھی وہ دوبارہ دہرانی نہیں چاہیے۔