
ججز تقرری، آئینی ترامیم کا فیصلہ، قانون سازی کیلئے کام شروع ہوچکا، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون کا انکشاف
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کے حوالے سے نئی قانون سازی کرنے کیلئے پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم منظور کرانے کا فیصلہ کرلیا,قانون سازی پر کام بھی شروع ہوچکا ہے، اس بات کا انکشاف وفاقی وزیر قانون نے جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں کیا.
جسٹس منیب اختر نے ان سے استفسار کیا کہ کیا ان ترامیم کے نتیجے میں ممکنہ طور پر جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن تبدیل ہوسکتی ہے؟تو انہوں نے بتایا کہ غالب امکان یہی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی موجودہ کمپوزیشن تبدیل ہوجائیگی، جبکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے متفقہ طور پر طے کیا ہے قواعد وضوابط سے متعلق نئی مجوزہ قانون سازی تک ججوں کی تقرری کیلئے مروجہ طریقہ کار ہی برقراررکھا جائیگا۔
چیف جسٹس نے کہا بے شک ججز اپنی رائے نہ دیں، بار کونسلز سے موقف سن لیتے ہیں, اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس ریٹائرڈ منظور اے ملک کی سربراہی میں قائم رولز میکنگ کمیٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترامیم کا ایجنڈا زیر غور تھا, اجلاس کی ابتدا میں ہی وفاقی وزیر قانون، اعظم نذیر تارڑنے فاضل ممبران کوآگاہ کیا کہ حکومت اعلیٰ عدلیہ میں تقرریوں کے حوالے سے آئین کی دفعہ 175اے میں ترمیم لانے کی خواہاں ہے اور اس ضمن میں قانون سازی پر کام شروع ہوچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منیب اختر نے ان سے استفسار کیا کہ کیا ان ترامیم کے نتیجے میں ممکنہ طور پر جوڈیشل کمیشن کی کمپوزیشن تبدیل ہوسکتی ہے؟تو انہوں نے بتایا کہ غالب امکان یہی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی موجودہ کمپوزیشن تبدیل ہوجائیگی ،جس پر فاضل جج نے کہا کہ پھرکمیشن کے رولز میں مجوزہ تبدیلیوں پر بحث کی توضرورت ہی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ،جسٹس ملک شہزاد احمد نے رائے دی کہ آئینی ترمیم جب ہونگی تب دیکھا جائے گا؟ فی الحال ان رولز پر اتنا کام ہوا ہے تو یہ محنت ضائع نہیں ہونی چاہیے تاہم جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ان حالات میں میں ان مجوزہ رولز پر کوئی رائے نہیں دونگا۔
ایک روز قبل پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کی تشکیل نو کی گئی تھی,نوٹیفکیشن کے مطابق فاروق ایچ نائیک،انوشہ رحمان،حامد خان اور محسن عزیز کمیٹی میں شامل ہونگے,وزیر دفاع خواجہ آصف،شازیہ مری،لطیف کھوسہ اور علی محمد خان بھی کمیٹی کا حصہ ہونگے,پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کی منظوری دیتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1786458062124875895
جیو نیوز کے ٹاک شو ’آج شاہزیب خانزاہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت 3 سال کرنے یا پھر سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سے بڑھا 68 سال کرنے کی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان تجاویز کو یکسر مسترد نہیں کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ججز کی تعیناتی کے لیے آئینی ترمیم کی ہدایت کردی ہے۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ ’ تاہم ابھی تک بطور وزیرقانون کام کی ہدایت نہیں ملی لیکن اس معاملے کو مسترد نہیں کریں گے’۔
https://twitter.com/x/status/1786552578668421559
https://twitter.com/x/status/1786555324264026424
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/qazi-faiz-judges-govt.jpg
Last edited by a moderator: