ججوں کو ملنے والے خطوط کی حکومت پوری ذمہ داری سے تحقیقات کرائے گی، وزیراعظم

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
041321427ad4b30.jpg


وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کو ملنے والے خطوط کی حکومت پوری ذمہ داری سے تحقیقات کرائے گی، سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جسٹس تصدیق جیلانی سے مشاورت کے بعد کمیشن تشکیل دیا تھا، بعد میں سابق چیف جسٹس نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔

’معاملے کی تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو‘

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے معاملے کی ہم تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو، 6 ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور سابق جسٹس (ر) تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے بعد کمیشن تشکیل دیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ججز کو موصول ہونے والے خطوط میں مشکوک پاؤڈر پر تحقیقات جاری ہیں، حکومت پوری ذمہ داری سے معاملے کی تحقیقات کرائے گی، سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

’ملکی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا کلیدی کردار ہے‘

وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار بھی ہے، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان وزارتوں کا جنہوں نے معیشت ٹھیک کرنی ہے ان کا سیکٹورل ریویو کروں تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹنیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جو 1.1 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ تھا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گا اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا۔

’آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ضروری ہے‘

شہباز شریف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دباؤ کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر پوری طرح کام ہو رہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل در آمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو اس کی نجکاری کا شیڈول طے کیا گیا ہے اس پر عمل در آمد ہوگا، ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ایک ترکیہ کی کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔



Source

https://twitter.com/x/status/1775922071383556220

https://twitter.com/x/status/1775456897245872531 https://twitter.com/x/status/1775759143296483710
 
Last edited by a moderator:

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
یہ کتی کا بچہ تحقیقات کروائے گا جس منحوس کو انسٹال کرنے کو یہ سب ہوا ان کے ساتھ؟
اس کے خلاف خود تحقیقات بنتی ہیں یہ شروع سے ججوں پر اثرانداز ہوتا رہا فون کالیں کر کے مخالفین کو سزایں دلوانے کو۔۔ایسے کرمنل کو قوم کے سر پر بٹھانے والوں پر کروڑوں لعنتیں
 

khan_11

Chief Minister (5k+ posts)
فارم ۴۷ کی پیدوار گورنمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں جو لوگ ججز کو مینیج کرتے ہیں اور اپنی مرضی کے فیصلے کرواتے ہیں ان کے خلاف اس کٹھ پتلی حکومت کی سٹی گم ہو جاتی ہے تو کیا یہ ان کے خلاف کوئی ایکشن لے سکیں گے )نو وے )جس کا ثبوت یہ ہے کہ طاقتوروں نے اپنے تین ٹاؤٹ ان دونوں ملک دشمن پارٹیوں کے ووٹوں سے منتخب کروا لیئے اور کوئی بولا تک نہیں
 
Last edited:

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Showbaz Bhikari is stooge and boot licker.He has no power whatsoever.The government is run by the generals.Every Pakistani knows this.
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
041321427ad4b30.jpg


وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججوں کو ملنے والے خطوط کی حکومت پوری ذمہ داری سے تحقیقات کرائے گی، سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جسٹس تصدیق جیلانی سے مشاورت کے بعد کمیشن تشکیل دیا تھا، بعد میں سابق چیف جسٹس نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔

’معاملے کی تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو‘

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے معاملے کی ہم تحقیق کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو، 6 ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور سابق جسٹس (ر) تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے بعد کمیشن تشکیل دیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ججز کو موصول ہونے والے خطوط میں مشکوک پاؤڈر پر تحقیقات جاری ہیں، حکومت پوری ذمہ داری سے معاملے کی تحقیقات کرائے گی، سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

’ملکی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا کلیدی کردار ہے‘

وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے، ملک کی معیشت ٹھیک کرنے میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلیدی کردار بھی ہے، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان وزارتوں کا جنہوں نے معیشت ٹھیک کرنی ہے ان کا سیکٹورل ریویو کروں تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹنیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جو 1.1 ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ تھا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گا اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر سپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا۔

’آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ضروری ہے‘

شہباز شریف نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دباؤ کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر پوری طرح کام ہو رہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل در آمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو اس کی نجکاری کا شیڈول طے کیا گیا ہے اس پر عمل در آمد ہوگا، ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ایک ترکیہ کی کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔



Source
What a top class jhoota fraud n walking bshitter😂fku dramaebaaz
 

Back
Top