دو ڈھائی سال پہلے کی بات ھے نواز شریف وفاق میں مسلط تھا اور صوبہ پنجاب میں اس کا بھائی بمعہ اہل و عیال پاکستان کو لوٹنے میں مصروف تھا یہ وہ دور تھا جب آپ نائی کی کسی دوکان پر بال کٹوانے جاتے تھے تو وہ آپکی بغلیں مفت میں صاف کر دیا کرتا تھا , بلکہ اگر آپ کہتے تو وہ آپ کی جھانٹوں ( یعنی جھوؤں) تک کو صاف کرنا اپنے پیشے کی بڑائی سمجھتا تھا آپ جب تک اس نائی کی دوکان پر رہتے تھے وہ اپنے استرے , کینچی
اور بلیڈ وغیرہ کی خوبیاں بیان کرتا رھتا تھا یعنی اپنے کام سے کام رکھتا تھا پھر 2018 آ گیا فوج نے شریف خاندان کی ملک دشمنی کو بھانپتے ھوئے اس خاندان کو طلاق دی خود کو سیاست سے دور کیا اور اسکے نتیجے میں عوام نے پہلے مرتبہ اپنی مرضی سے عمران خان جیسے صاف آدمی کو منتخب کر کے وزیراعظم بنا دیا آج وہی نائی اپنا کام دھندہ چھوڑ کر, نون لیگ کا لیبل لگا کر, whatsapp گروپوں کے ممبر بن کر فوج پر تنقید اور ان سے رسیدیں مانگنے میں مصروف ھیں , یہ خنزیر معیشت پر بھی بات کر رھے ھیں , کشمیر بھی ان بھڑووں کو یاد آگیا ھے , ان گشتی ماں کو اولادوں کو مہنگائی بھی یاد آ گئی ھے اللہ کی شان ھے کہ آپکی اور میری جھوؤں یعنی جھانٹوں کو صاف کرنے والے نائی آج ہمیں جمہوریت اور معیشت کا سبق دیں گے ان کتے کمینے گھٹیا ماؤں کی گھٹیا اولادوں کے بھونکنے سے مجھے تو فرق نہیں پڑتا مجھے فکر صرف اس بات کی ھے کہ یہ لوگ دوبارہ اپنے اصلی کام یعنی لوگوں کی بغلیں اور جھانٹوں (یعنی جھوؤں) کے بال صاف کرنا کب شروع کریں گ