جعفر ایکسپریس پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، 4 مبینہ سہولت کار گرفتار

screenshot_1742912715153.png


بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ سی ٹی ڈی (کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ) نے چار مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔

سی ٹی ڈی کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد سے ابتدائی تفتیش کی جارہی ہے، اور پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے کہا ہے کہ دیگر اداروں کے ساتھ مل کر تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور ملزمان تک جلد پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سی ٹی ڈی حکام نے مزید بتایا کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال اسلحہ اور کمیونیکیشن آلات قبضے میں لے کر فارنزک تحقیقات کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ حملہ آوروں کی شناخت کے لیے نادرا کو ان کے فنگر پرنٹس بھی فراہم کر دیے گئے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک حملہ آوروں کے جسمانی اعضا بھی فارنزک سائنس ایجنسی کو بھیجے گئے ہیں تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں۔ مشکاف کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے میں 26 مسافر جاں بحق ہوئے، جبکہ 40 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

اس حملے کے دوران ریلوے حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس کے انجن سمیت پانچ بوگیاں تباہ ہو گئیں تھیں، اور ریلوے ٹریک کا 382 فٹ کا حصہ بھی نقصان سے دوچار ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے دوران افغانستان سے تعلق رکھنے والے گروپوں کے رابطے کا سراغ ملا ہے، اور یہ حملہ بیرون ملک بیٹھی دہشت گرد قیادت نے کرایا تھا۔ دفتر خارجہ نے ایک بار پھر افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے زیر اثر علاقوں میں دہشت گرد گروپوں کو کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال سے روکے۔
 

Back
Top