
خبر رساں ادارہ فیکٹ فوکس پاک فوج کے اہم فوجی جرنیل کی جائیدادوں کی تفصیلات منظرعام پر لے آیا۔ اہم فوجی جرنیل نے سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے ملٹری سیکرٹری اور بطور کور کمانڈر لاہور لندن میں اور اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد دبئی اور مین میٹن میں لگژری اپارٹمنٹ خریدے۔
پاکستانی ٹیکس حکام سے جائیدادوں کو چھپایا، ملکی اداروں اور عوام کو جائیداد حاصل کرنے کے ذرائع بارے میں جھوٹ بولتے رہے۔ تحقیقاتی اداروں کی طرف سے مکمل شواہد ہونے کے باوجود اب تک کوئی کارروائی نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق جنرل شفاعت جی ایچ کیو راولپندی میں چیف آف لاجسٹک سٹاف بھی رہ چکے ہیں اور جب وہ 2007ء میں کور کمانڈر لاہور تھے تو بھارتی تاجر اکبر آصف سے اپنی بیوی فریحہ شاہ کے نام پر لندن میں آف شور کمپنی کے نام پر رجسٹر قیمتی اپارٹمنٹ حاصل کیا۔ جنرل شفاعت کی اس وقت آمدنی 8 لاکھ سالانہ اور 73 ہزار 785 روپے ٹیکس ادا کیا تھا لیکن اس وقت یہ قیمتی اپارٹمنٹ خریدا۔
جنرل شفاعت نے پاکستانی ٹیکس حکام سے یہ اپارٹمنٹ چھپا کر رکھا اور جب 2016ء میں اس آف شور کمپنی کا نام پیپرز میں آیا تو ان کی اہلیہ نے اپارٹمنٹ ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کر دیا مگر قیمت آدھی بتایا۔ پانامہ پیپرز کے بعد 2021ء میں پیندورا پیپرز جاری ہونے پر اس آف شور کمپنی کی ملکیت کے علاوہ جنرل شفاعت کے اپارٹمنٹ بارے تفصیلات بھی سامنے آئیں۔
جنرل شفاعت نے اپنی ریٹائرمنٹ کے سوال سال بعد دبئی میں بھی ایک اپارٹمنٹ خریدا جسے ملکی ٹیکس حکام سے خفیہ رکھا۔ 2016 کے آخر میں دبئی لیکس رپورٹ ہونے کے بعد جنرل شفاعت اور ان کے صاحبزادے نے اسے ڈکلیئر کیا اور کہا کہ دبئی میں ان کی ایک کمپنی "ٹیکسپو" میں نوکری کر کے ایک سال کی تنخواہ سے خریدا۔
جنرل شفاعت کی 2011 میں کل آمدنی 6 لاکھ روپے تھی اور 50 ہزار 622 روپے ٹیکس ادا کیا تھا جس کے 1سال بعد ان کی ٹیکس ریٹرنز کے مطابق دبئی سے 1 کروڑ 40 لاکھ کرائے کی مد میں مل رہا ہے۔جنرل شفاعت نے ریٹائرمنٹ کے سوا 2 سال بعد ڈائون ٹائون مین ہیٹن میں 1.4ملین ڈالر کا لگژرری اپارٹمنٹ بھی خریدا جبکہ اس سال 7 لاکھ 20 ہزار روپے آمدنی ظاہر کی اور 48 ہزار 5سو روپے ٹیکس ادا کیا۔
بعدازاں مین ہیٹن والا اپارٹمنٹ اپنی بیوی فریحہ شاہ اور بیٹے رضا اللہ شاہ کو بیچ دیا اور پانامہ پیپرز سامنے آنے کے بعد 2017ء میں جنرل شفاعت اور خاندان نے غیرملکی اثاثے ظاہر کیے تب بھی مین ہیٹن والا قیمتی اپارٹمنٹ خفیہ رکھا۔ نیویارک سٹی کی سرکاری دستاویزات کے مطابق شفاعت شاہ نامی شخص نے 2012ء میں مین ہیٹن میں 1.4 ملین کی ادائیگی سے لگژری اپارٹمنٹ خریدا۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اتنی بڑی رقم ملک سے باہر بھیجی ہی نہیں گئی اور ٹیکس ریٹرنز میں بھی اس کا کوئی ریکارڈ نہیں جبکہ امریکہ میں اپارٹمنٹ کا سالانہ ٹیکس ادا کرتے رہے جنرل شفاعت ٹیکس ادائیگی کو بھی چھپاتے رہے جبکہ مین ہیٹن میں موجود اپارٹمنٹ کا سالانہ ٹیکس پاکتان میں ادا کیے گئے کل ٹیکسز سے زیادہ ہے۔
2017ء میں بھی جنرل شفاعت کے صاحبزادے نے بھی دبئی میں موجود ایک اپارٹمنٹ دیکلیئر کر دیا اور والد کے ساتھ مشترکہ ملکیت بتائی لیکن تاریخ خریداری نہ بتائی۔ جنرل شفاعت نے 2021ء کے سالانہ ریٹرنز میں فارن کرنسی بینک اکائونٹ بھی ظاہر کیا جس میں 1 لاکھ امریکی ڈالر رقم موجود ہے اور رواں برس اپارٹمنٹ کا کرایہ بھی ظاہر کیا۔
فیکٹس فوکس کی رپورٹ کے مطابق جنرل شفاعت ریٹائرمنٹ کے بعد زیادہ عرصہ لاہور یا زیادہ تر امریکہ میں رہائش پذیر رہے ۔ فیکٹ فوکس کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل شفاعت نے کہا کہ ٹیکسپو نے ان علاوہ بھی لوگوں کو نوکری دی جو آئی میں کوئی مہارت نہیں رکھتے، اس میں کیا برا ہے؟ واضح رہے کہ ٹیکسپو کمپنی کے مالک سرفراز اشفاق عالم کراچی سے تعلق رکھتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8گعگنسھاھجسفففچ.png