
ملک بھر میں عوام بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت سے پریشان عوام کے لیے وزیر توانائی اویس لغاری نے اہم بیان جاری کر دیا۔
سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ صرف لائن لاسز والے علاقوں میں ہے اس کا صوبائی حقوق کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ آئیسکو ریجن میں مسائل بہت کم ہیں جس کیلئے اقدامات کر رہے ہیں امید ہے کہ آہستہ آہستہ ان مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم 10 ہزار میگاواٹ تک بجلی بلوچستان کو دینے کے لیے تیار ہیں لیکن اگر اس کے پیسے نہیں ملیں گے تو بجلی فراہمی کیسے یقینی بنائیں؟ ہمیں بلوچستان میں سالانہ 600 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت بجلی کی قیمت کا بوجھ برداشت کر رہی ہے اور کوشش ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے، پچھلے 3 سالوں کے دوران پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اچھی ریکوری والے علاقوں میں 21 گھنٹے تک بجلی فراہمی جاری ہے، لوڈشیڈنگ کرنے کی وجہ نقصانات کو ایک حد تک رکھنا ہے، نیشنل گرڈ کا کسی بھی صوبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا جس میں ایوریج کنزیومرز کو 35 روپے یونٹ بجلی ملے گی تاہم جنوری کے بعد بجلی کی قیمت میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کسی صوبے کو سامنے رکھ کر نہیں کی جا رہی، بلوچستان کے کچھ علاقوں میں ریکوری کا مسئلہ نہیں ہے، لائن لاسز پر قابو پاکر نقصان کم کر سکتے ہیں، حکومت نے 450 ارب کا نقصان برداشت کیا اور انڈسٹری سے 150 ارب کا بوجھ کم کیا۔ 1کروڑ 68 لاکھ صارفین کا خیال کر رہے ہیں، اعتراف کرتے ہیں کہ بجلی کی قیمت زیادہ ہے جس کیلئے اصلاحات کر رہے ہیں، ایک سے ڈیڑھ سال تک سستی بجلی دینے کی پوزیشن میں آئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے گھریلو صارفین کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی کوشش جاری ہے، حکومت کو ٹیوب ویلوں کو بجلی فراہم کرنے سے سالانہ 80 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، زرعی ٹیوب ویل سولر پر منتقل کرنے سے فائدہ ہو گا۔ وزیراعظم شہبازشریف سولرائزیشن پر فنڈنگ کیلئے تیار ہیں اور ہم جلد زرعی سولرائزیشن کرنے جا رہے ہیں، اس حوالے سے بلوچستان سے بھی معاہدہ کیا جائیگا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/aiwams11h1h2.jpg