جنگ گروپ کا صدر عارف علوی کی تضحیک کیلئے لنگڑی بطخ جیسے الفاظ کا ستعمال
ن لیگ کے حامی صحافی صالح ظافر نے نے سوال کیا کہ عارف علوی ایوان صدر میں لنگڑی بطخ کی طرح قیام کریں گے یا رخصت ہوجائیں گے؟
انہوں نے مزید کہا کہ عارف علوی نے ایوان صدر میں اب لنگڑی بطخ صدر کی طرح مزید چند ہفتے اس وقت تک قیام کرنا ہے جب عام انتخابات کے بعد ان کے جانشین چناؤ ہوجائے یا پھر وہ قصرصدارت کے مکین رہ کراپنی سیاسی جماعت کے مقاصدکو روایتی طور پر تحفظ فراہم کرنے میں کوشاں رہیں گے اس بارے میں انہوں نے تحریک انصاف کی دستیاب قیادت سے طویل مشورے مکمل کرلئے ہیں۔
جنگ گروپ کے ان الفاظ پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا ۔خاورگھمن نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ویسے تو آجکل کی صحافت کھبی مردانہ کمزوری کی ادویات بیچ رہی ہے اور کھبی لوگوں کی بیڈ ٹائم سٹوریز۔ لیکن جو معیار صحافت بزرگ ساتھی صالح ظافر جنگ اخبار کے توسط سے طے کر رہے ہیں اس کی کوئی مثال نہیں۔ اس خبر کا واحد مقصد ڈاکٹر عارف علوی کی تضحیک کے علاوہ کچھ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی یہ صاحب ایسے کام کرتے رہے ہیں۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے آمین
فہیم اختر نے کہا کہ صدر عارف علوی کے خلاف جنگ جیو گروپ کی تضحیک آمیز مہم کے باوجود وہ استعفی نہیں دے رہے،آئین کے مطابق نئے صدر کے انتخاب تک وہ عہدہ پر رہیں گے ان کی اگلے ہفتے کی مصروفیات بھی فائنل کردی گئی ہیں، تضحیک آمیز مہم کا واحد مقصد صدر کو استعفی پر مجبور کرکے راستے سے ہٹانا ہے
طارق متین کا کہنا تھا کہ صالح ظافر صاحب شریفوں اور طاقتوروں کی چاپلوسی میں یدطولیٰ رکھتے ہیں یہاں موصوف کا یہ انداز ریاست کے سب سے بڑے آئینی عہدے دار کے لیے ہےاور ان کے ادارے نے اسے چھاپ بھی دیا۔ موصوف باجوہ کے آملیٹ کی خبر اور مشرف دور میں شریف براردران کی گندی فلموں کی کلیکشن کی خبریں چھاپ چکے ہیں۔
مقدس فاروق اعوان نے ردعمل دیا کہ صحافتنہ کمزوری لا علاج مرض ہے