
مشیر خزانہ شوکت ترین نے نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے اینکر ندیم ملک کو انٹرویو دیا تو اس پر جنگ گروپ نے بڑی ہوشیاری کے ساتھ اپنی صحافتی بددیانتی دکھاتے ہوئے اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا اور تاثر دیا کہ مشیر خزانہ نے تسلیم کر لیا ہے کہ گیس کی موجودہ صورتحال کی حکومت ذمہ دار ہے۔
جنگ گروپ کے ٹی وی چینل اور اردو انگریزی اخبارات میں لگنے والی خبر پر مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈیلی دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر گمراہ کن اور سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے کہا تھا کہ موجودہ قلت عالمی سطح پر پیدا ہونے والے مسائل کے باعث ہے۔
https://twitter.com/x/status/1463427014711468036
شوکت ترین نے مزید کہا کہ ایک ٹینڈر جولائی میں ختم ہو گیا تھا لیکن اس کا موسم سرما میں ہونے والی گیس کی قلت کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں۔
حکومت کی جانب سے بھی اس خبر کی تردید کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے یہ خبر جس کا عنوان ہے کہ "حکومت بروقت گیس کارگو نہیں خرید سکی، ترین نے تسلیم کر لیا" یہ گمراہ کن اور سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔ ندیم ملک نے جب مشیر خزانہ سے گیس کی قلت کے بارے میں پوچھا تو شوکت ترین نے اس کی وجہ بتائی جس میں عالمی سطح پر ایل این جی کی قلت بھی شامل ہے جس نے خرابی پیدا کر دی ہے اور یہ کسی کے اختیار میں نہیں ہے۔
حکومت بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ضرورت کے مطابق گیس خرید رہی ہے۔ تاہم شوکت ترین نے بتایا کہ جولائی میں ایک ٹینڈر کو ختم کیا گیا تھا، لیکن اس کا موسم سرما کی گیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مشیر خزانہ نے کسی بھی موقع پر یہ نہیں کہا کہ موسم سرما میں گیس کی کمی ایل این جی کی بروقت خریداری نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ مشیر خزانہ نے پچلھے ایک ماہ میں دو دفعہ جیو گروپ کو انٹرویو دیا اس کے علاوہ جنگ گروپ میں بھی بیانات شائع ہوتے رہتے ہیں اور کبھی اس چیز کا نہ ذکر نہ عندیہ دیا۔ کل ندیم ملک کے شو میں کسی اور بات کو توڑ مروڑ کر صرف اپنے غلط موقف کو تقویت دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1463439439997419523
اس پر وزیر توانائی حماد اظہر نے بھی کہا کہ دراصل شوکت ترین نے کہا تھا کہ عالمی قلت کی وجہ سے گیس کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ کوئی بھی عالمی منڈیوں کی قیمت پر پیشگوئی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترین نے بتایا تھا کہ جولائی میں ٹینڈر لینے سے منع کیا گیا تھا مگر اس سے اب کوئی فرق نہیں پڑتا وہ وقت گزر چکا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1463409471053570048
شہاب محی الدین نے کہا کہ شوکت ترین کے مطابق گارگو کا مسئلہ دو تین مہینے رہا، لیکن شاہ زیب خانزادہ کی طرح جیو نے نامکمل بات پر خبر بنا دی۔ شوکت ترین نے عالمی مارکیٹ کے قیمتوں، کرونا اور مقامی دریافت نہ ہونے کا حوالہ دیا۔
https://twitter.com/x/status/1463440837258489861
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1jeijan.jpg