
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے قومی سلامتی کے حوالے سے مضبوط موقف اختیار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جو بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا یا فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں مداخلت کرے گا، اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہمیں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری دیتا ہے۔
نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی ایک سپاہی ہے، چاہے وہ یونیفارم میں ہو یا بغیر یونیفارم کے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف فوج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں تک محدود نہیں بلکہ پوری قوم کو اس ناسور کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، آئین ہم پرپاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے اور جوبھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہونگے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک تھے۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر بھی بریفنگ دی گئی، جبکہ سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل قومی اتحاد اور ترقیاتی کاموں کے ذریعے ممکن ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/6armycheifkidhmki.png