main nay bikul himayat naheen ki...unki post a jawab meray response ne dey diya hai...main nay aap ki bayhoodgi per tanqeed ki...uski islah karain...لعنت ہو تم پر، جو ہر قسم کی حرامزدگی کو پروموٹ کرنے والے کی حمایت میں آگئے
main nay bikul himayat naheen ki...unki post a jawab meray response ne dey diya hai...main nay aap ki bayhoodgi per tanqeed ki...uski islah karain...لعنت ہو تم پر، جو ہر قسم کی حرامزدگی کو پروموٹ کرنے والے کی حمایت میں آگئے
میرا جسم، میری مرضی، اے مرتدِ نا ہنجار
اوہو عورت ایک کموڈیٹی کی طرح ہی ہے جناب عالی ؟ کیا آپ نے سنا نہیں عورتیں تو تمہاریجب آپ "اپنی عورتیں" کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو کیا آپ کو" اپنی گاڑی"، "اپنا سائیکل"، "اپنی پراپرٹی" جیسی فیلنگ نہیں آتی؟ عورت مرد کی طرح برابر کی انسان ہے، جس کی اپنی رائے ہے، اپنی چوائسز ہیں۔ آپ مرد حضرات کیسے عورت کو ایک کموڈٹی کی طرح ٹریٹ کرسکتے ہیں۔۔؟
اوہو عورت ایک کموڈیٹی کی طرح ہی ہے جناب عالی ؟ کیا آپ نے سنا نہیں عورتیں تو تمہاری
کھیتی کی طرح ہیں ...جب چاہو جدھر سے چاہو ان میں ہل چلا دو…...اب اس میں کیا ?
yes you are right about submission of will, but there has always been a disagreement on what exactly is parda commanded by the Almighty.Bhai jaan jis tarah hamain pata hai k Islam main parday ka hukam hai isi tarah un ko bhi pata hai isliye wo khud hi kartay hain Q k bachpan se wo yahi dekhtay aor seekhtay hain. Mere kehnay ka yeh matlab nahi hai k un ki marzi nahi hoti aor main zabardasti parda karwata hoon. Baqi jis tarah un ko parday ka hukam hai wese hi hamain nazar ko jhukanay ka hukam hai. Agar mard staring kartay hain aor nazar nahi jhukatay to wo bhi Allah k mujrim hain aor agar aurat parda nahi karti to wo bhi Allah ki mujrim hai. Jab aap kisi bhi mazhab ko qabool kartay hain to aap apni will us mazhab k God ko submit kar detay hain then there is no question about your will or your choice etc. Ab agar aap mazhab ko follow nahi kartay to phir aap law k bound hotay hain aor wahan aap ki will limit ho jati hai. Isi tarah phir society ki kuch requirements hoti hain to wahan bhi aap ki choice bohot cheezon main limit ho jati hai. So being a human, we are not absolutely free to live and act with our own will or choice
ہاہاہا...اگر مومن مرد حکم کے مطابق ہر وقت نگاہیں نیچی کرکے چلتے تو کیا آپکو اندازہ ہے
ساتھ ہی مومن مردوں کے لیئے بھی نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے، لیکن اسلام چونکہ حقیقت سے قریب ترین ہے، تو عورت کو پردے کا اسی لیئے کہا گیا ہے کہ معاشرے میں آپکو ہر کلمہ پڑھے والا لازمی طور پر کوئی کامل مسلمان شائد نہ ملے۔
لیکن مولانا حضرات تو فرماتے ہیں یہ تو قران میں بھی ہے؟یہ اصل میں خود ہل چلوانا چاہ رہے ہونگے
ہاہاہا...اگر مومن مرد حکم کے مطابق ہر وقت نگاہیں نیچی کرکے چلتے تو کیا آپکو اندازہ ہے
کتنی گمشدہ چیزیں روز ملتی؟ میری ہیرے کی انگوٹھی اور مومن کی کھوئی ہوئی میراث بھی.
کسی کی چونچ تو کسی کی دم…..اب اس میں کیا ?
لیکن مولانا حضرات تو فرماتے ہیں یہ تو قران میں بھی ہے؟
ہاہاہا جی میرا مطلب مجھے میری ہیرے کی انگوٹھی مل جائے ...باقی سبہا ہا ہا۔۔۔درست۔۔۔۔ مطلب آپکی ہیرے کی انگوٹھی آپ کو خود ہی مل جاتی۔
باقی اصناف کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔کیونکہ انکا احاطہ صرف انگشت برابر نہیں۔
ہاہاہا جی میرا مطلب مجھے میری ہیرے کی انگوٹھی مل جائے ...باقی سب
بھاڑ میں جائے……..میری بلا سے. ?
Tum se 100 siyasi ikhtilaf but here you are correct. Also there is ABSOLUTELY NO REQUIREMENT IN ISLAM TO DRESS LIKE A TENT.ذرا تصور کریں، آپ پاکستان میں ہوں، جون جولائی کی گرمی ہو، سورج آگ برسا رہا ہو، آپ نے پورے کپڑے پہنےہوں اورپھر آپ کے اوپر سر سے لے کر پاؤں تک کالے رنگ کا تنبو نما کپڑا اوڑھا دیا جائے ، آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟۔ آپ نے اسی کالے تنبو کو اوڑھ کر رہنا ہے، جہاں بھی جانا ہے تنبو سمیت جانا ہے، گاڑی، بس ، وین میں سفر کرنا ہے تو اسی تنبو کے اندر محبوس رہ کر بیٹھنا ہے، سڑک پر چلنا ہے تو تنبو کو لپیٹے ہوئے سورج کی گرمی کشید کرتے ہوئے چلنا ہے، کیا یہ کسی نارمل شخص کیلئے عذاب سے کم ہوگا؟ کالا رنگ ویسے بھی ہیٹ بہت زیادہ جذب کرتا ہے۔ مردوں کیلئے تو یقیناً یہ تصور کرنا ہی کافی عذاب ناک ہوگا، مگر کیا کبھی کسی نے ان خواتین کے بارے میں سوچا ہے جن پر مذہبی اور سماجی جبر تلے بچپن سے ہی یہ عذاب مسلط کردیا جاتا ہے؟۔
حیرت کی بات ہے کہ سکولوں کی بچیوں تک کو کالے برقعے اوڑھائے ہوتے ہیں اور وہ بچیاں سڑکوں پر چلتی ہوئی یوں لگتی ہیں جیسے گیم آف تھرونز کے وائٹ واکرز کہیں سے اڑ کر آگئے ہوں۔ اگر کسی برقعہ سپورٹر سے پوچھا جائے کہ بھئی کیوں عورتوں کو یوں قیدی بنا کر رکھنے پر بضد ہو تو جواب کچھ اس طرح دیا جاتا ہے کہ عورت کو مردوں کی نگاہوں اور حرکات سے بچاؤ کیلئے یہ ضروری ہے۔ اگر یہی دلیل ہے تو پھر پاکستان میں تو نوخیز لڑکے بھی محفوظ نہیں، آئے روز کتنے ہی بچے زیادتی یا قتل کا نشانہ بنے ہوتے ہیں، پھر ان لڑکوں کو برقعہ کیوں نہیں اوڑھایا جاتا؟۔
پاکستان کے تقریباً پچانوے فیصد مردوں کی یہی رائے ہے کہ عورت کو مرد کے شر سے بچنے کیلئے پردہ کرنا چاہئے، اگر کوئی برقعے پر بضد نہ بھی ہو تو پردے کے پھر بھی حامی ہوتے ہیں۔اس مردانہ سوچ کی مضحکہ خیزی ملاحظہ کیجئے کہ خود اپنی نظروں سے بچانے کیلئے عورتوں کو عذاب میں مسلط کیا ہوا ہے، ارے بھئی اگر مردوں کی نظروں سے ہی بچانا ہے تو پردہ تو پھر مردوں کو کرنا چاہئے، عورتوں کو کیوں خجل خوار کیا ہوا ہے۔۔ سیدھی سی بات ہے، جو بھی مرد یہ رائے رکھتا ہے کہ عورت کو برقعہ یا پردہ کرنا چاہئے اس کو پہلے خود برقعہ اوڑھ کر اپنی ذات کو مثال بنانا چاہئے پھر کسی عورت سے یہ مطالبہ کرنا چاہئے۔ اگر کوئی مرد خود برقعہ اوڑھ کر گرمی اور چلچلاتی دھوپ میں پھرنے کی ہمت نہیں رکھتا تو اسے کوئی حق نہیں کہ وہ کسی عورت کو پردہ کرنے کو کہے۔۔۔
G nahi, this is imported wahabi culture. I'm old but not that old that I remember women even those who use to wear burkha wore it in all sorts of colours and even of printed cloth. Similar to what memon women wear today.Ye hamara culture ka hissa hai warna aap white chadar ya burqa bhi
اوہو عورت ایک کموڈیٹی کی طرح ہی ہے جناب عالی ؟ کیا آپ نے سنا نہیں عورتیں تو تمہاری
کھیتی کی طرح ہیں ...جب چاہو جدھر سے چاہو ان میں ہل چلا دو…...اب اس میں کیا ?