گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں بلے کا نشان بیلٹ پیپر پر ہوگا
انکا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ملک کے مقبول لیڈر ہیں،عمران خان ملک کی جماعت کے سربراہ ہیں،
انہوں نے مزید کہا کہ میں ماضی میں چیرمین پی ٹی آئی کو آئیڈلائز کرتا تھ، میں چیرمین پی ٹی آئی کی دل سے عزت کرتا ہوں،چیئرمین پی ٹی آئی کو چاہئیے تھا کہ تحمل سے کام لیتے اور سیاسی ماحول میں تحمل والا کردار ادا کرتے۔
چیف الیکشن کمشنر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کرنل (ر)ہاشم ڈوگر نے دعویٰ کیا کہ جو مرضی کہیں بلا انتخابی نشان نہیں ہو گا
فہیم اختر کا کہنا تھا کہ یہی تو یقین دہانی کرا کر بندے توڑے گئے تھے، اب اگر بلا آگیا تو ان جیسے سٹیٹ ایکٹرز کا کیا بنے گا؟ ڈوگر صاحب آپ سمیت ان سب ایکٹرز سمیت لندن سے بلائے گئے وڈے ایکٹر کے بھی گھبرانے کا وقت ہوگیا ہے۔۔۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا کیا ہے آپ کے ساتھ
لوجیکل نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ لائن ترین پارٹی کو دی گئی یہی لائن پرویز خٹک کو کہی گئی اور یہی لائن ہر اس تحریکی کو کہی جاتی ہے جسکو توڑنا مقصود ہو
اسلام الدین ساجد نے تبصرہ کیا کہ بلے کے بغیر الیکشن کی اہمیت نہیں ہوگی نہ پاکستانی قوم تسلیم کرے گا اور نہ دنیا۔۔۔۔ سب سے بڑا نقصان آپ لوگوں کے لیے ہیں کہ بلے کے موجودگی میں 100 ووٹ لینا بھی آپ جیسے لوگوں کی بڑی کامیابی ہوگی
محمد عمیر کا کہنا تھا کہ ڈوگر صاحب دوسروں کے کندھوں پر جنازے اچھے لگتے زندگی اپنے بل بوتے پر جی جاتی ہے۔آپکو تمام اسباب مہیا ہیں دوڑ کر دکھائیں فریق دوئم کی ٹانگ ٹوٹنے کی دعا نہ کریں۔
ماریہ میمن نے ہاشم ڈوگر کا کلپ شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ کیونکہ “بلے کا بیلٹ پیپر پر نہ ہونا آئی پی پی کو سوٹ کرتا ہے
آزادرینچ کا کہنا تھا کہ آپکو یہی بتا کر پریس کانفرنس کروائی گئی تھی نا ؟
احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ بلے کو چھوڑیں، ایک بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اگلی بار ہاشم ڈوگر اسمبلی میں نہیں ہو گا۔
محسن اقبال نے تبصرہ کیا کہ مرضی کو مرض لکھنے سے واضح ہو رہا ہے کہ آپ بلے کے خوف کے مرض میں مبتلا ہیں۔باقی بلا انتخابی نشان بھی ہو گا اور الیکشن والے دِن خوب چلے گا۔
نوشی گیلانی کا کہنا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے وزارتوں سے خوب لطف اُٹھایا