جڑانوالہ:مسجد میں اعلانات کرکےاشتعال پھیلانے والے شخص سمیت ١٠٠ افراد گرفتار

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
171403273e61902.jpg


پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر مساجد سے اعلانات کرکے عوام کو اقلیتی عبادت گاہوں پرحملہ کرنے کیلئے اشتعال دلانے والا ملزم گرفتارکرلیا گیا۔

گزشتہ روز 16 اگست کو کشیدگی پیدا ہونے پر ایک سے زائد گرجا گھروں اور کئی گھروں کو جلا دیا گیا تھا پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق مسجد میں لاؤڈ اسہپیکر پراعلان کرکے لوگوں کو اشتعال دلانے والا ملزم بھی گرفتارکرلیا گیا ہے۔

یاسین نامی ملزم کو منظرعام پر آنے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ مسجد کے اسپیکر پرلوگوں کو جمع ہونےکا کہہ رہا ہے اور انہیں حملے پر اُکسا رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کی مدد سے مزید ملوث ملزمان کی شناخت کر کے گرفتاریوں کی کوشش کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کیخلاف 2 مقدمات درج کیے گئے جن میں 37 افراد نامزد کیے گئے ہیں جبکہ600 سے زائد نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ان مقدمات میں دہشتگردی اور توہین مذہب سمیت 13 سے زائد دفعات شامل ہیں۔

Source

پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر کشیدگی پیدا ہونے پر ایک سے زائد گرجا گھروں اور کئی گھروں کو جلا دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

جڑانوالہ میں بدھ کے روز پولیس نے دو افراد کے خلاف قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی۔ بے حرمتی کی خبر پھیلی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئے ، اس دوران مشتعل افراد نے کم از کم ایک چرچ اور مسیحی برادی کے چند گھروں کو آگ لگا دی، واقعے کے بعد شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے اور رینجرز طلب کرلی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق دوافراد پرجڑانوالہ کے سنیما چوک میں توہین آمیز کلمات کہنے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کا الزام ہے۔

30341305



ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس سینما چوک پہنچی تو وہاں قرآن پاک کے اوراق موجود تھے جن پر سرخ قلم سے توہین آمیز الفاظ تحریر تھے اور ملزمان موقع سے فرار ہوچکے تھے۔

ایسے دعوے بھی کیے گئے کہ پولیس ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے سے گریزاں ہے۔






ملزمان کے خلاف توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی اور 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد مشتعل افراد مقامی چرچ کے باہر پہنچے جہاں چند مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی گئی۔ کئی افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفترمیں بھی توڑ پھوڑ کی۔

اس کے بعد ایک مشتعل ہجوم شہر کے سینما چوک میں جمع ہوا، جہاں سے وہ مسیحی آبادی کی مرکزی بستی عیسیٰ نگری کی طرف روانہ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس علاقے میں آباد مسیحی برادری کے کئی افراد گھر چھوڑ کر چلے گئے۔

وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں پولیس افسر کو مشتعل افراد کو سمجھانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزم کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے

توہین مذہب کے مبینہ واقعے پر سٹی پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں، مقدمات میں امن کمیٹی سمیت 42 نامزد اور 600 نامعلوم ملزمان نامزد کئے گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں شرانگیزی، دہشت گردی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے علاوہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا ہے، اور شہر بھرمیں رینجرز سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شر انگیزی کرنے واے افراد کی شناخت کے بعد لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں، اور پولیس نے گزشتہ روز احتجاج کے دوران شر انگیزی، افراتفری پھیلانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔

100 سے زائد گرفتار

پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کی اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دے دیا۔ واقعے پر شہر میں امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کیا گیا جبکہ دیگر جماعتوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جڑانوالہ واقعہ کی فوری طور پر اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا گیا ہے، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا اور اس واقعے کی تمام ویڈیو فوٹیجز بھی موجود ہیں۔

ترجمان پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ پولیس اور انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی اور مساجد سے یہ اعلان بھی کروایا گیا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے لیکن قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے اشتعال بڑھ چکا تھا اور 5 سے 6 ہزار کا مجمع مختلف ٹولیوں کی صورت میں جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں اکٹھا ہوا اور انہوں نے ایک اقلیت کی آبادیوں پر حملہ کیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس نے کئی جگہوں پر حملہ ناکام بنایا تاہم کئی عمارتوں کو مشتعل ہجوم نے نقصان پہنچایا، امن کمیٹی اور تمام جماعتوں کے ارکان نے اس واقعے کی مذمت کی اور انتظامیہ کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، کوئی بھی جماعت کسی بھی منیارٹی کی پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہے، واقعے کی تحقیقات سائنٹفک طریقے سے کی جا رہی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ رینجرز کو بھی طلب کر لیا ہے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے، صدر چرچ آف پاکستان

واقعے پر چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرلکھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کے تحفظ کیلئے مداخلت کریں۔

جڑانوالہ کے گرجا گھروں کے انچارج بادری خالد مختار نے کہاکہ ہجوم نے چھ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا۔

خالد مختار نے دعویٰ کیا کہ ان کی اپنی رہائش گاہ پیرش پادری ہاؤس پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین دو گھنٹے تک ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع رہے اور وہ بمشکل اپنے اہل خانہ کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

https://twitter.com/x/status/1691729068889354251
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعدد بار پولیس کو بلایا لیکن وہ مدد کے لیے نہیں آئے۔

جڑانوالہ کے واقعات پر قومی رہنما ردعمل دے رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔

انہوں نے بشپ آزاد مارشل کے بیان جو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
Source
Source
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Subb sy zyada Tu ajj Ka musalman Quran pr Amal na KR k USS ki insult krta ha ..... Non-muslim countries ma dakin udr Umar Law aur principles of Islam nazr atye Han ......idr na aurat ki izzat mehfoz na elderly ki respect na kids ki hurmat Ka khyal, haram halal ki tameez Nahi, liffafa hur jga nazr aye ga, prostitute is better than judges ...... Aur name laitye Han Quran Ka
 

Syaed

MPA (400+ posts)
سب
171403273e61902.jpg


پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر مساجد سے اعلانات کرکے عوام کو اقلیتی عبادت گاہوں پرحملہ کرنے کیلئے اشتعال دلانے والا ملزم گرفتارکرلیا گیا۔

گزشتہ روز 16 اگست کو کشیدگی پیدا ہونے پر ایک سے زائد گرجا گھروں اور کئی گھروں کو جلا دیا گیا تھا پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

پولیس کے مطابق مسجد میں لاؤڈ اسہپیکر پراعلان کرکے لوگوں کو اشتعال دلانے والا ملزم بھی گرفتارکرلیا گیا ہے۔

یاسین نامی ملزم کو منظرعام پر آنے والی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کیا گیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ مسجد کے اسپیکر پرلوگوں کو جمع ہونےکا کہہ رہا ہے اور انہیں حملے پر اُکسا رہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیوز کی مدد سے مزید ملوث ملزمان کی شناخت کر کے گرفتاریوں کی کوشش کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں کیخلاف 2 مقدمات درج کیے گئے جن میں 37 افراد نامزد کیے گئے ہیں جبکہ600 سے زائد نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ان مقدمات میں دہشتگردی اور توہین مذہب سمیت 13 سے زائد دفعات شامل ہیں۔

Source

پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر کشیدگی پیدا ہونے پر ایک سے زائد گرجا گھروں اور کئی گھروں کو جلا دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

جڑانوالہ میں بدھ کے روز پولیس نے دو افراد کے خلاف قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی۔ بے حرمتی کی خبر پھیلی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئے ، اس دوران مشتعل افراد نے کم از کم ایک چرچ اور مسیحی برادی کے چند گھروں کو آگ لگا دی، واقعے کے بعد شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے اور رینجرز طلب کرلی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق دوافراد پرجڑانوالہ کے سنیما چوک میں توہین آمیز کلمات کہنے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کا الزام ہے۔

30341305



ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس سینما چوک پہنچی تو وہاں قرآن پاک کے اوراق موجود تھے جن پر سرخ قلم سے توہین آمیز الفاظ تحریر تھے اور ملزمان موقع سے فرار ہوچکے تھے۔

ایسے دعوے بھی کیے گئے کہ پولیس ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے سے گریزاں ہے۔






ملزمان کے خلاف توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی اور 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد مشتعل افراد مقامی چرچ کے باہر پہنچے جہاں چند مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی گئی۔ کئی افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفترمیں بھی توڑ پھوڑ کی۔

اس کے بعد ایک مشتعل ہجوم شہر کے سینما چوک میں جمع ہوا، جہاں سے وہ مسیحی آبادی کی مرکزی بستی عیسیٰ نگری کی طرف روانہ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس علاقے میں آباد مسیحی برادری کے کئی افراد گھر چھوڑ کر چلے گئے۔

وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں پولیس افسر کو مشتعل افراد کو سمجھانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزم کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے

توہین مذہب کے مبینہ واقعے پر سٹی پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں، مقدمات میں امن کمیٹی سمیت 42 نامزد اور 600 نامعلوم ملزمان نامزد کئے گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں شرانگیزی، دہشت گردی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے علاوہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا ہے، اور شہر بھرمیں رینجرز سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شر انگیزی کرنے واے افراد کی شناخت کے بعد لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں، اور پولیس نے گزشتہ روز احتجاج کے دوران شر انگیزی، افراتفری پھیلانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔

100 سے زائد گرفتار

پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کی اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دے دیا۔ واقعے پر شہر میں امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کیا گیا جبکہ دیگر جماعتوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جڑانوالہ واقعہ کی فوری طور پر اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا گیا ہے، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا اور اس واقعے کی تمام ویڈیو فوٹیجز بھی موجود ہیں۔

ترجمان پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ پولیس اور انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی اور مساجد سے یہ اعلان بھی کروایا گیا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے لیکن قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے اشتعال بڑھ چکا تھا اور 5 سے 6 ہزار کا مجمع مختلف ٹولیوں کی صورت میں جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں اکٹھا ہوا اور انہوں نے ایک اقلیت کی آبادیوں پر حملہ کیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس نے کئی جگہوں پر حملہ ناکام بنایا تاہم کئی عمارتوں کو مشتعل ہجوم نے نقصان پہنچایا، امن کمیٹی اور تمام جماعتوں کے ارکان نے اس واقعے کی مذمت کی اور انتظامیہ کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، کوئی بھی جماعت کسی بھی منیارٹی کی پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہے، واقعے کی تحقیقات سائنٹفک طریقے سے کی جا رہی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ رینجرز کو بھی طلب کر لیا ہے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے، صدر چرچ آف پاکستان

واقعے پر چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرلکھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کے تحفظ کیلئے مداخلت کریں۔

جڑانوالہ کے گرجا گھروں کے انچارج بادری خالد مختار نے کہاکہ ہجوم نے چھ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا۔

خالد مختار نے دعویٰ کیا کہ ان کی اپنی رہائش گاہ پیرش پادری ہاؤس پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین دو گھنٹے تک ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع رہے اور وہ بمشکل اپنے اہل خانہ کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

https://twitter.com/x/status/1691729068889354251
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعدد بار پولیس کو بلایا لیکن وہ مدد کے لیے نہیں آئے۔

جڑانوالہ کے واقعات پر قومی رہنما ردعمل دے رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔

انہوں نے بشپ آزاد مارشل کے بیان جو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
Source
Source
سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ لوگ اتنی جلدی کسی کمزور کے خلاف اشتعال میں آ کیسے جاتے ہیں؟کبھی کوئی لنگڑا ملا ان لوگوں کو کہہ دے کہ فرانس میں ایک شخص نے توہینِ رسالت کی ہے اس لیے رکشے جلادو اور سڑکیں بند کردی تو یہ لوگ بڑے آ رام سے باہر آ کے لوگوں کے کاروبار بند کرواکر جلاؤ گھیراؤ کرتے ہیں مگر اپنے عزتِ نفس کے مجروح ہونے پہ اور چادر چار دیواری کی بے حرمتی پہ خاموشی اختیار کرلیتے ہیں اسی لیے لائن میں لگ کے جوتے کھاتے ہیں اور احتجاج کرتے بھی ہیں تو اس بات پہ کہ جوتے مارنے والوں کی تعداد بڑھادہں کیونکہ ٹائم بہت ضائع ہوتا ہے😉جو قوم 1981 سے نورا شریف کو بھگت رہی ہو اور اب بھی اس بات پہ یقین رکھتی ہو کہ نورا ملک کی تقدیر بدل دے گا وہ قوم یہی کچھ کرسکتی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

وہ منیرا مستری جس نے اپنے کمانڈروں کے ساتھ ٩ مئی ٩مئی کی قوالی شروع کر رکھی ہے وہ اب کہاں مر گیا؟ اسکی زبان اب کیوں گنگ ہو گئی؟؟ یہ نہایت افسوس ناک واقعہ ٩ مئی کی بک بک سے کہیں بڑا حادثہ ہے . ان کو اندازہ نہیں ہے کہ اسکی انٹرنیشنل ری پرکشنز کیا ہوں گی . پوپ کا بیان آنے دیں اور پھر دیکھیں انکے ساتھ ہوتا کیا ہے

کھسی چیف جسٹس کو اب تک سؤ موٹو لے کر اسکا سمری ٹرائل کرنے کے لیے ماتحت عدالت کو ایک ہفتے میں ان سب ذلیل لوگوں کو سر عام پھانسی کی سزا کا اعلان کر دینا چاہیے . اور ان ١٠١ لوگوں کو ان تمام جلے ہوئے چرچز کی راکھ پر وہیں لا کر پھانسیوں پر لٹکا دینا چاہیے
یہ اپنے ملک کی وفادار پاکستانی کرسچیئن کمیونیٹی کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے

Syaed

bahmad

 

Back
Top