
جیکب آباد، سندھ: دنیا کے گرم ترین شہروں میں سے ایک جیکب آباد میں تازہ اور صاف پانی کی فراہمی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد منجمد کیے جانے کے بعد شدید خطرے میں پڑ گئی ہے۔ جیکب آباد میں گرمی کی شدت کئی بار 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتی ہے، جس کے باعث پانی کی قلت اور ہیٹ اسٹروک جیسے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
2012 میں، امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے سندھ کی میونسپل سروسز کو بہتر بنانے کے لیے 66 ملین ڈالر کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس منصوبے میں 22 کلومیٹر دور نہر سے پانی پمپ کرنے اور فلٹریشن پلانٹ کی مرمت شامل تھی۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امداد پر عائد پابندی کے باعث اس منصوبے کے لیے مختص 15 لاکھ ڈالر کی رقم روک دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں یہ منصوبہ چند ماہ کے اندر ناکام ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
مقامی رہائشی طفیل احمد (25 سال) کا کہنا ہے کہ اس فیصلے نے جیکب آباد کے لوگوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موسم سرما میں بھی درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، جس کے باعث پانی کی دستیابی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکی ہے۔
غیر منافع بخش تنظیم ’ہینڈز‘ کے مطابق، یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) صاف پانی فراہم کرتا ہے، جو شہر کے تقریباً ساڑھے تین لاکھ افراد کی ضروریات پوری کرتا ہے۔ تنظیم کے سی ای او شیخ تنویر احمد نے بتایا کہ امداد کی معطلی کے بعد منصوبے کے 47 عملے کو گھر بھیجنا پڑا ہے، جن میں پانی کی صفائی اور بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی دوسرا فنڈر سامنے نہ آیا تو یہ منصوبہ اگلے چند مہینوں میں مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گا۔
یہ منصوبہ اب مقامی حکومت کے پاس ہے، جس کے پاس تکنیکی مہارت اور وسائل کی کمی کے باعث اسے چلانا مشکل ہو رہا ہے۔ شیخ تنویر احمد نے کہا کہ اگر پانی کی فراہمی منقطع ہو گئی تو جیکب آباد کے لوگوں کے لیے زندہ رہنا ناممکن ہو جائے گا، کیونکہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔
یہ مسئلہ اس وقت اور گمبھیر ہو گیا ہے جب جرمن واچ کے کلائمیٹ رسک انڈیکس 2022 کے مطابق، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ حالانکہ پاکستان عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، لیکن یہاں کے لوگ موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات برداشت کر رہے ہیں۔
جیکب آباد کا پانی کا نظام 2010 کے سیلاب میں بھی بری طرح متاثر ہوا تھا، جس کے باعث صوبے میں 1,800 افراد ہلاک اور 2 کروڑ سے زائد شہری بے گھر ہوئے تھے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق، سندھ میں گزشتہ سال اوسط سے 52 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں، اور آنے والے مہینوں میں معتدل خشک سالی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
اس صورتحال میں، جیکب آباد کے لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ پانی کا یہ بحران لاکھوں افراد کے لیے تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔