mehwish_ali
Chief Minister (5k+ posts)
یا رسول اللہ ﷺ، ہم آپ کو آپکے حسین کا پرسہ دیتے ہیں۔
یا رسول اللہ ﷺ، ہم آپ پر نثار، ہم آپ کے حسین پر نثار، ہم آپ (ص) کے آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں پر نثار۔
یا رسول اللہ ﷺ، جب بھی آپ کا اور آپ کے حسین کا نوحہ پڑھا جائے گا، ہماری آنکھیں آپ پر اور آپ کے حسین پر ضرور سے اشک بہائیں گی۔ انشاء اللہ۔
یا رسول اللہ ﷺ، ہم آپ پر نثار، ہم آپ کے حسین پر نثار، ہم آپ (ص) کے آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں پر نثار۔
یا رسول اللہ ﷺ، جب بھی آپ کا اور آپ کے حسین کا نوحہ پڑھا جائے گا، ہماری آنکھیں آپ پر اور آپ کے حسین پر ضرور سے اشک بہائیں گی۔ انشاء اللہ۔
ُ
Sunan Ib Maja, Volume 1, page 517:
Narrated by Alqamah from Abdullah bin Masood:
One day we were sitting with Holy Prophet (s) while some children from the house of Bani Hashim came there. When the Holy Prophet (s) saw them, tears welled up in his eyes and he became pale.
Ibn Masood said that he told the Holy Prophet (s) "Your face reflects anxiety". The Holy Prophet (s) stated: "Exalted God has granted us, the Ahlulbait, Hereafter instead of worldly pleasure.
After me, soon my Ahlubait will face calamity, hardship and misery till people having black flags will rise from East and seek justice, which will be denied them. They will wage war, they will be supported and will be given what they were demanding. They will not accept until it is handed over to one from our Ahlulbait (i.e. Mahdi) .He will fill the earth with justice as it was filled with unjustice. Whoever amongst you is alive at that period,should try to reach them even if he has to tread on ice in that pursuit."
Narrated by Alqamah from Abdullah bin Masood:
One day we were sitting with Holy Prophet (s) while some children from the house of Bani Hashim came there. When the Holy Prophet (s) saw them, tears welled up in his eyes and he became pale.
Ibn Masood said that he told the Holy Prophet (s) "Your face reflects anxiety". The Holy Prophet (s) stated: "Exalted God has granted us, the Ahlulbait, Hereafter instead of worldly pleasure.
After me, soon my Ahlubait will face calamity, hardship and misery till people having black flags will rise from East and seek justice, which will be denied them. They will wage war, they will be supported and will be given what they were demanding. They will not accept until it is handed over to one from our Ahlulbait (i.e. Mahdi) .He will fill the earth with justice as it was filled with unjustice. Whoever amongst you is alive at that period,should try to reach them even if he has to tread on ice in that pursuit."
ام ُُ المومنین عائشہ یا ام المومنین ام سلمہ (رہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ آج ہمارے گھر میں فرشتہ آیا ہے جو آج سے پہلے کبھی نہیں آیا .فرشتے نے مجھے بتایا کہ یارسول اللہ (ص) آپ کا یہ بیٹا حسین (ع) قتل کیا جائے گا ،اگر آپ (ص) چاہے تو میں اس زمین کی کچھ مٹی آپ (ص) کو دے سکتا ہوں جہاں پر حسین (ع) قتل ہونگے.پھر رسول خدا(ص) نے فرمایا : فرشتے میرے لئے مٹی لایا جو کہ لال رنگ کی تھی
محقق کتاب فضائل صحابہ ، کہتا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے
محقق کتاب فضائل صحابہ ڈاکڑ وصی اللہ بن محمد عباس کی تحقیق مزید
مندرجہ بالا روایت کے حاشیہ میں محقق کہتا ہے کہ اس روایت کی تخریج مسند احمد میں بھی ہے ، ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ احمد نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کے رجال ، الصحیح کے رجال ہیں . طبرانی نے بھی اسے حضرت عائشہ سے اسناد صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے .احمد نے بھی مسند میں نجی کے ساتھ اس کی اسناد صحیح کے ساتھ تخریج کی ہے اور صاحب مجمع الزوائد نے کہا ہے کہ اس کو احمد ،ابو یعلیٰٰ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں
مسند احمد // احمد بن حنبل // تحقیق: شعیب الارنوط و دیگرمحقیقین// ج : 44// طبع بیروت موسستہ رسالہ،جز 50 // ص 143//حدیث:26524
علامہ ذہبی نے اپنی کتاب تاریخ اسلام میں شہادت امام حسین (ع) سے متعلق تمام اخبار کو نقل کیا ہے اور جناب ام سلمہ (ع) والی مندرجہ بالا روایت کے متعلق کہا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہیں . اس کو احمد اودیگر کئی لوگوں نے روایت کیا ہے
تاریخ اسلام // محمد ذہبی // تحقیق: ڈاکٹر عمر عبدالسلام // ج: 5 حوادث : 61 ھجری // طبع اولیٰٰ 1410 ھ ،جز53، دارُُ الکتاب العربی // ص 104
حدیث نمبر: 2
انس بن مالک صحابی سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے اللہ سے رسول اللہ (ص) کی زیارت کی اجازت مانگی ،اللہ نے اجازت دے دی ، اور اس دن رسول اللہ (ص) جناب ام ُُ سلمہ (رہ) کے گھر تشریف فرما تھے،جناب رسول اللہ (ص) نے ام سلمہ کو کہا ہے کہ تم دروازے پر بیٹھ جائو اورکسی کو اندر آنے کی اجازت نہ دینا،انس بن مالک کہتا ہے کہ ام سلمہٰ دروازے کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک حسین ابن علی (ع)حجرے میں آگئے ،چنانچہ رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو گلے لگایا اور ان کو بوسا لیا .تب فرشتے نے کہا کہ آپ (ص) ان سے محبت کرتے ہیں ? آپ (ص) نے کہا: ہاں ،فرشتہ بولا کہ آپ (ص) کی امت ان کو قتل کرے گی ، اس نے مزید کہا کہ اگر آپ (ص) چاہے تو میں وہ زمین آپ (ص) کو دیکھا سکتا ہوں جہاں ان کو قتل کیا جا ئے گا . رسول اللہ (ص) نے کہا کہ ہاں دیکھائو ،چنانچہ فرشتے نے ہاتھ جھٹکا اورمٹی سے بھرا ہوا ہاتھ ،رسول اللہ (ص) کو دیکھایا.وہ مٹی سرخ رنگ کی تھی ،جو بعد میں ام سلمہ نے اپنے کپڑے میں سنبھال لی
ثابت کہتا ہے کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ کربلا کی متی ہے
محقق کتاب ،حاشیہ میں اس روایت کی سند کے بارے میں کہتا ہے : اسناد حسن
مسند ابو یعلی ٰٰ الموصلی// احمد بن علی التمیمی//تحقیق:حسین سلیم اسد // ج : 6// طبع الاولیٰٰ ،1412 ھ ،جز 14، دار المامون التراث بیروت // ص 129 // حدیث:3402
حدیث نمبر : 3
انس بن مالک صحابی سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے اللہ سے رسول اللہ (ص) کی زیارت کی اجازت مانگی ،اللہ نے اجازت دے دی ، اور اس دن رسول اللہ (ص) جناب ام ُُ سلمہ (رہ) کے گھر تشریف فرما تھے،جناب رسول اللہ (ص) نے ام سلمہ کو کہا ہے کہ تم دروازے پر بیٹھ جائو اورکسی کو اندر آنے کی اجازت نہ دینا،انس بن مالک کہتا ہے کہ ام سلمہٰ دروازے کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک حسین ابن علی (ع)حجرے میں آگئےاور رسول اللہ (ص) کی پشت پر سوار ہوگئے ،چنانچہ رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو گلے لگایا اور ان کو بوسا لیا .تب فرشتے نے کہا کہ آپ (ص) ان سے محبت کرتے ہیں ? آپ (ص) نے کہا: ہاں ،فرشتہ بولا کہ آپ (ص) کی امت ان کو قتل کرے گی ، اس نے مزید کہا کہ اگر آپ (ص) چاہے تو میں وہ زمین آپ (ص) کو دیکھا سکتا ہوں جہاں ان کو قتل کیا جا ئے گا . رسول اللہ (ص) نے کہا کہ ہاں دیکھائو ،چنانچہ فرشتے نے ہاتھ جھٹکا اورمٹی سے بھرا ہوا ہاتھ ،رسول اللہ (ص) کو دیکھایا.وہ مٹی سرخ رنگ کی تھی ،جو بعد میں ام سلمہ نے اپنے کپڑے میں سنبھال لی
ثابت کہتا ہے کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ کربلا کی متی ہے
محقق کتاب کہتا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے.اور اس نے دیگر کتب حدیث سے اس کی تخریج کی ہے
الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان// ابن حبان //محقق: شعیب الارنوط// ج 15// طبع الاولیٰٰ 1408ھ ، جز 18، موسستہ الرسالہ // ص 142// حدیث:6742
البانی نے صحیح ابن حبان کی تعلیقات میں مندرجہ بالا حدیث کو صحیح لغیرہ کہا ہے
التعلیقات الحسان علیٰ صحیح ابن حبان // ناصرالدین البانی // ج 9 //طبع دار با وزیر ، جز 12، ص 406//حدیث:6707
حدیث نمبر: 4
عبد اللہ بن نجی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت علی (ع) کے ساتھ جا رہے تھے ،ہم نینوی سے گزرے،جبکہ ہم جنگ صفین کی لڑائی کے لئے جا رہے تھے،تب حضرت علی (ع) نے ندا بلند کی اے ابا عبد اللہ صبر کرنا ، اے ابا عبد اللہ فرات کے کنارے پر صبر کرنا،میں (راوی) نے کہا (یاعلی) ! ابا عبداللہ سے آپ کی کون مراد ہے ? حضرت علی (ع) نے کہا کہ میں ایک دن رسول اللہ (ص) کے پاس کمبرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ،میں نے کہا یا رسول اللہ (ص) کیا کسی نے آپ (ص) کو غضبناک کیا ہے،جس کی وجہ سے آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ، تب رسول (ص) نے کہا نہیں ، ابھی جبریل میرے پاس سے گئے ہیں اور جبرئل بے مجھے بتایا ہے کہ حسین (ع) دریائے فرا ت کے کنارے شہید ہونگے .تب جبرئل نے کہا کہ یارسول اللہ (ص) کیا آپ اس زمین کی مٹی کو سونگھنا پسند کریں گے جہاں پر حسین (ع) شہید ہونگے?میں (رسول) نے کہا کہ ہاں ! چنانچہ جبرئل نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مٹی سے اپنے ہاتھ کو بھر لیا اور مجھے دے دی اور پھر میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پاسکا اور مسلسل گریہ کرنے لگا
محقق کتاب ،حاشیہ میں اس روایت کی سند کے بارے میں کہتا ہے : اسناد حسن ، اور صاحب مجمع الزوائد نے کہا ہے کہ اس کو احمد ،ابو یعلیٰٰ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں
محقق کتاب کہتا ہے نینوی ، نبی یونس (ع) کا گائوں تھا ،موصل عراق میں اور یہ نینوی وہی کربلا کی زمین ہے جہاں پر امام حسین (ع) شہید ہوئے تھے
مسند ابو یعلی ٰٰ الموصلی// احمد بن علی التمیمی//تحقیق:حسین سلیم اسد // ج : 1// طبع الاولیٰٰ ،1412 ھ ،جز 14 دار المامون التراث بیروت // ص 298 // حدیث:363
محقق کتاب فضائل صحابہ ، کہتا ہے کہ اس روایت کی سند صحیح ہے
محقق کتاب فضائل صحابہ ڈاکڑ وصی اللہ بن محمد عباس کی تحقیق مزید
مندرجہ بالا روایت کے حاشیہ میں محقق کہتا ہے کہ اس روایت کی تخریج مسند احمد میں بھی ہے ، ہیثمی نے مجمع الزوائد میں اس کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ احمد نے اس کو روایت کیا ہے اور اس کے رجال ، الصحیح کے رجال ہیں . طبرانی نے بھی اسے حضرت عائشہ سے اسناد صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے .احمد نے بھی مسند میں نجی کے ساتھ اس کی اسناد صحیح کے ساتھ تخریج کی ہے اور صاحب مجمع الزوائد نے کہا ہے کہ اس کو احمد ،ابو یعلیٰٰ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں
مسند احمد // احمد بن حنبل // تحقیق: شعیب الارنوط و دیگرمحقیقین// ج : 44// طبع بیروت موسستہ رسالہ،جز 50 // ص 143//حدیث:26524
علامہ ذہبی نے اپنی کتاب تاریخ اسلام میں شہادت امام حسین (ع) سے متعلق تمام اخبار کو نقل کیا ہے اور جناب ام سلمہ (ع) والی مندرجہ بالا روایت کے متعلق کہا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہیں . اس کو احمد اودیگر کئی لوگوں نے روایت کیا ہے
تاریخ اسلام // محمد ذہبی // تحقیق: ڈاکٹر عمر عبدالسلام // ج: 5 حوادث : 61 ھجری // طبع اولیٰٰ 1410 ھ ،جز53، دارُُ الکتاب العربی // ص 104
حدیث نمبر: 2
انس بن مالک صحابی سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے اللہ سے رسول اللہ (ص) کی زیارت کی اجازت مانگی ،اللہ نے اجازت دے دی ، اور اس دن رسول اللہ (ص) جناب ام ُُ سلمہ (رہ) کے گھر تشریف فرما تھے،جناب رسول اللہ (ص) نے ام سلمہ کو کہا ہے کہ تم دروازے پر بیٹھ جائو اورکسی کو اندر آنے کی اجازت نہ دینا،انس بن مالک کہتا ہے کہ ام سلمہٰ دروازے کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک حسین ابن علی (ع)حجرے میں آگئے ،چنانچہ رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو گلے لگایا اور ان کو بوسا لیا .تب فرشتے نے کہا کہ آپ (ص) ان سے محبت کرتے ہیں ? آپ (ص) نے کہا: ہاں ،فرشتہ بولا کہ آپ (ص) کی امت ان کو قتل کرے گی ، اس نے مزید کہا کہ اگر آپ (ص) چاہے تو میں وہ زمین آپ (ص) کو دیکھا سکتا ہوں جہاں ان کو قتل کیا جا ئے گا . رسول اللہ (ص) نے کہا کہ ہاں دیکھائو ،چنانچہ فرشتے نے ہاتھ جھٹکا اورمٹی سے بھرا ہوا ہاتھ ،رسول اللہ (ص) کو دیکھایا.وہ مٹی سرخ رنگ کی تھی ،جو بعد میں ام سلمہ نے اپنے کپڑے میں سنبھال لی
ثابت کہتا ہے کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ کربلا کی متی ہے
محقق کتاب ،حاشیہ میں اس روایت کی سند کے بارے میں کہتا ہے : اسناد حسن
مسند ابو یعلی ٰٰ الموصلی// احمد بن علی التمیمی//تحقیق:حسین سلیم اسد // ج : 6// طبع الاولیٰٰ ،1412 ھ ،جز 14، دار المامون التراث بیروت // ص 129 // حدیث:3402
حدیث نمبر : 3
انس بن مالک صحابی سے روایت ہے کہ بارش کے فرشتے نے اللہ سے رسول اللہ (ص) کی زیارت کی اجازت مانگی ،اللہ نے اجازت دے دی ، اور اس دن رسول اللہ (ص) جناب ام ُُ سلمہ (رہ) کے گھر تشریف فرما تھے،جناب رسول اللہ (ص) نے ام سلمہ کو کہا ہے کہ تم دروازے پر بیٹھ جائو اورکسی کو اندر آنے کی اجازت نہ دینا،انس بن مالک کہتا ہے کہ ام سلمہٰ دروازے کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک حسین ابن علی (ع)حجرے میں آگئےاور رسول اللہ (ص) کی پشت پر سوار ہوگئے ،چنانچہ رسول اللہ (ص) نے امام حسین (ع) کو گلے لگایا اور ان کو بوسا لیا .تب فرشتے نے کہا کہ آپ (ص) ان سے محبت کرتے ہیں ? آپ (ص) نے کہا: ہاں ،فرشتہ بولا کہ آپ (ص) کی امت ان کو قتل کرے گی ، اس نے مزید کہا کہ اگر آپ (ص) چاہے تو میں وہ زمین آپ (ص) کو دیکھا سکتا ہوں جہاں ان کو قتل کیا جا ئے گا . رسول اللہ (ص) نے کہا کہ ہاں دیکھائو ،چنانچہ فرشتے نے ہاتھ جھٹکا اورمٹی سے بھرا ہوا ہاتھ ،رسول اللہ (ص) کو دیکھایا.وہ مٹی سرخ رنگ کی تھی ،جو بعد میں ام سلمہ نے اپنے کپڑے میں سنبھال لی
ثابت کہتا ہے کہ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ کربلا کی متی ہے
محقق کتاب کہتا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے.اور اس نے دیگر کتب حدیث سے اس کی تخریج کی ہے
الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان// ابن حبان //محقق: شعیب الارنوط// ج 15// طبع الاولیٰٰ 1408ھ ، جز 18، موسستہ الرسالہ // ص 142// حدیث:6742
البانی نے صحیح ابن حبان کی تعلیقات میں مندرجہ بالا حدیث کو صحیح لغیرہ کہا ہے
التعلیقات الحسان علیٰ صحیح ابن حبان // ناصرالدین البانی // ج 9 //طبع دار با وزیر ، جز 12، ص 406//حدیث:6707
حدیث نمبر: 4
عبد اللہ بن نجی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ حضرت علی (ع) کے ساتھ جا رہے تھے ،ہم نینوی سے گزرے،جبکہ ہم جنگ صفین کی لڑائی کے لئے جا رہے تھے،تب حضرت علی (ع) نے ندا بلند کی اے ابا عبد اللہ صبر کرنا ، اے ابا عبد اللہ فرات کے کنارے پر صبر کرنا،میں (راوی) نے کہا (یاعلی) ! ابا عبداللہ سے آپ کی کون مراد ہے ? حضرت علی (ع) نے کہا کہ میں ایک دن رسول اللہ (ص) کے پاس کمبرے میں داخل ہوا تو دیکھا کہ آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ،میں نے کہا یا رسول اللہ (ص) کیا کسی نے آپ (ص) کو غضبناک کیا ہے،جس کی وجہ سے آپ (ص) کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے ہیں ، تب رسول (ص) نے کہا نہیں ، ابھی جبریل میرے پاس سے گئے ہیں اور جبرئل بے مجھے بتایا ہے کہ حسین (ع) دریائے فرا ت کے کنارے شہید ہونگے .تب جبرئل نے کہا کہ یارسول اللہ (ص) کیا آپ اس زمین کی مٹی کو سونگھنا پسند کریں گے جہاں پر حسین (ع) شہید ہونگے?میں (رسول) نے کہا کہ ہاں ! چنانچہ جبرئل نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور مٹی سے اپنے ہاتھ کو بھر لیا اور مجھے دے دی اور پھر میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پاسکا اور مسلسل گریہ کرنے لگا
محقق کتاب ،حاشیہ میں اس روایت کی سند کے بارے میں کہتا ہے : اسناد حسن ، اور صاحب مجمع الزوائد نے کہا ہے کہ اس کو احمد ،ابو یعلیٰٰ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقات ہیں
محقق کتاب کہتا ہے نینوی ، نبی یونس (ع) کا گائوں تھا ،موصل عراق میں اور یہ نینوی وہی کربلا کی زمین ہے جہاں پر امام حسین (ع) شہید ہوئے تھے
مسند ابو یعلی ٰٰ الموصلی// احمد بن علی التمیمی//تحقیق:حسین سلیم اسد // ج : 1// طبع الاولیٰٰ ،1412 ھ ،جز 14 دار المامون التراث بیروت // ص 298 // حدیث:363