حماداظہر کو برطرف کیا جائے،گیس بحران پر پی ٹی آئی ارکان اسمبلی برہم

hamaad-azhar-gas.jpg


شہر قائد میں گیس ہوئی نایاب، گھریلو صارفین ہوں یا ہوٹل مالکان کھانا بنانا ایک مشکل عمل ہوچکا ہے، کراچی میں گیس بحران پر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی اپنے ہی وزیر پر برہم ہوگئے، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا۔

لیاری سے منتخب پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شکورشاد نے گیس بحران کا ذمہ دار اپنے وزیر کو ‏قرارد دیا ساتھ ہی وزیر توانائی حماداظہر اور ایم ڈی سوئی سدرن گیس کی برطرفی کا مطالبہ کر ‏دیا۔

عبدالشکورشاد نے لیاری کے عوام کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں گیس کی بندش سے شہری اذیت کا شکار ہیں، فوری ‏فیصلے نہ لئے گئے تو پی ٹی آئی کیلئےمزید پریشانی بڑھ سکتی ہیں،ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی ناااہل ترین ہے وزیر توانائی حماداظہر اور ایم ‏ڈی سوئی سدرن کو فوری برطرف کیا جائے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جمیل احمدخان نےبھی گیس قلت پر وفاقی وزیر توانائی ‏حماداظہر کو خط لکھ کر بدترین صورتحال سے آگاہ کردیا،خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ این اے237 میں گیس کی شدید قلت ہے گیس بندش کےباعث ‏شہری شدیدپریشانی کا شکار ہیں اگر گیس بحال نہ کی گئی تواسمبلی ،سوئی گیس ہیڈآفس کے ‏سامنے احتجاج ہوگا۔

کراچی میں چھوٹے بڑے ہر علاقے میں گیس نہ ہونے کے برابر ہے، شہری ہوٹلوں سے کھانا کھانے پر مجبور ہیں، ساتھ ہی ہوٹل مالکان بھی گیس کے کم پریشر سے پریشانی کا شکار ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے۔

کچھ دن پہلے کراچی سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے رویے کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔ گیس بحران پر ایم این اے آفتاب صدیقی نے بھی حماد اظہر کو خط لکھ دیا اور کہا کہ میرے حلقے این اے 247 کراچی میں گیس کی سپلائی بالکل نہیں ہے۔

رکن اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا کہ میرے حلقے میں اکتوبر سے گیس کا بحران چل رہا ہے، آپ کو بارہا میسیج بھی کیے، آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ آپ کا رویہ انتہائی شرمناک ہے، یہی رویہ رہا تو بلدیاتی الیکشن میں کراچی میں بھی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ این اے 247 کے رہائشی سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہیں، میرے حلقے بالخصوص ڈی ایچ اے میں گیس کی قلت کا نوٹس لیں۔

 

jee_nee_us

Chief Minister (5k+ posts)
We will have to wake up to the reality now , we wasted our gas on cng vehicles for so long and now the reserves are depleting.

The imported gas is very expensive and freight charges are very high as well.