حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب

1745479538509.png


وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔


ڈان نیوز کے مطابق، پی آئی اے کے 51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے، جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائے گا۔


نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے 3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے۔ نجکاری کمیشن کے مطابق، پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، اور پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گئے ہیں۔


نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئے طیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جا سکتی ہے، اور پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔


واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے کا شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے، اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔


تاہم، توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والی بولیاں مسترد کر دی تھیں۔


یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی، اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔


بعد ازاں، دبئی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125 ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔


ڈان نیوز کے مطابق، النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی۔


النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، اور تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔


بعد ازاں، گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے کی نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کر لیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل سبوتاژ کر دیا۔


انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، اور دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔


ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
O' haramkhor raashio! hamsaye sey jang sur per mandla rahi hai aur tuum beghairatoun ko abhi bhee loot maar kee fikar paree hoee hai.
 

Back
Top