
موسم گرما میں بھاری بجلی کے بلوں سے پریشان عوام کے لیے حکومت نے ایک خوشخبری سنا دی ہے۔ پاور ڈویژن کے حکام کے مطابق، وفاقی حکومت آئندہ دو ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 6 سے 8 روپے تک کمی کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس اقدام سے عوام کو کچھ ریلیف ملنے کی امید ہے۔
پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے بینکوں سے 1300 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ یہ قرض فکس ریٹ اور مخصوص مدت کے لیے لیا جائے گا، جس سے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے (سرکلر ڈیٹ) کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
حکام کے مطابق، حکومت نے پاور سیکٹر میں اصلاحات کے ذریعے پہلے ہی کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آئی پی پیز (انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے ساتھ بات چیت کے دوران 700 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے، جبکہ 300 ارب روپے کا سود ختم کرایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، 6 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر دیے گئے ہیں، اور 25 آئی پیز کے ساتھ "ٹیک اینڈ پے" کے معاہدے پر بات چیت مکمل ہو چکی ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق، خصوصی ٹاسک فورس سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں آئندہ دو ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 6 سے 8 روپے تک کمی متوقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2300 ارب روپے کے لگ بھگ ہے، جسے جلد سے جلد ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ گردشی قرضے میں کمی سے بجلی کی قیمتوں کو مزید کم کرنے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام اور صنعت دونوں کو مشکلات میں ڈال دیا تھا۔ بھاری بلوں کے باعث عام شہریوں کو بل ادا کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ صنعت کو بھی بجلی کی بلند قیمتوں کے باعث نقصان اٹھانا پڑا۔ اب حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اقدامات سے عوام کو کچھ ریلیف ملنے کی امید ہے۔
حکومت کا یہ قدم نہ صرف عوام کے لیے سکون کا باعث ہوگا، بلکہ صنعت کو بھی بجلی کی کم قیمتوں سے فائدہ ہوگا، جس سے معیشت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔