
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں سوئی گیس کے حکام نے انکشاف کیا کہ وہ جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، جس کے تحت گیس کو ایل پی جی میں تبدیل کر کے نجی مارکیٹ میں فروخت کیا جائے گا۔ تاہم، اس معاہدے سے مقامی صارفین کو گیس کی دستیابی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔
سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کو ملک میں گیس اور تیل کے ذخائر پر بریفنگ دی گئی۔ رکن کمیٹی شاہد خان نے سوال اٹھایا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں قدرتی گیس کے وافر ذخائر موجود ہیں، لیکن کیا ان ذخائر کے حوالے سے کوئی سروے کیا گیا ہے؟ کمیٹی نے اس معاملے پر تفصیلات طلب کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔
اجلاس میں گیس ذخیرہ کرنے کے لیے اسٹوریج منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ ملک میں گیس اسٹوریج کی سہولت بنانے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے، لیکن کمیٹی نے اس منصوبے کو بند کرنے کی سفارش کر دی۔ رکن کمیٹی سردار غلام عباس نے کہا کہ منصوبے بنانے سے پہلے یہ دیکھ لینا چاہیے کہ آیا اس کی ضرورت ہے بھی یا نہیں۔ انہوں نے بلوچستان سے سونے کے ذخائر کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ پہلے یہ معلوم کیا جائے کہ کیا ہے اور کیا نہیں۔
کمیٹی نے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ارکان نے کہا کہ سیکرٹری پیٹرولیم ملک سے باہر ہیں، لیکن وزیر کو کمیٹی میں شرکت کرنی چاہیے تھی۔
پیٹرولیم حکام نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے ایک فارمولا طے کیا ہے، جس کے تحت نئی دریافت ہونے والی گیس کا 35 فیصد نجی سیکٹر کو فروخت کیا جا سکتا ہے۔ حکام نے کہا کہ پیٹرولیم سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے پر کام جاری ہے۔ رکن کمیٹی اسد نیازی نے سوال کیا کہ ڈی ریگولیشن کی صورت میں صوبوں کا کیا ہوگا؟ اس پر حکام نے بتایا کہ سندھ نے یہ معاملہ دوبارہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھانے کی بات کی ہے۔
رکن کمیٹی شاہد احمد نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی گیس کی کمی ہے، اور سوئی سدرن گیس کمپنی جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہی ہے۔ سوئی سدرن کے حکام نے تسلیم کیا کہ اس معاہدے سے مقامی گیس کی دستیابی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ جے جے وی ایل گیس کو ایل پی جی میں تبدیل کر کے نجی مارکیٹ میں فروخت کرے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس معاہدے سے سوئی سدرن کی اپنی گیس کی دستیابی کم ہو جائے گی۔
اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پالیسی اور ڈیلرز کے تحفظات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کو اس پالیسی پر تحفظات ہیں، اور انہیں کمیٹی میں بلایا جائے۔ وزارت پیٹرولیم کے حکام نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو روزانہ یا ہفتہ وار تبدیل کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہوئیں تو کچھ علاقوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔
چیئرمین اوگرا نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیلرز کی جانب سے ہڑتال کی کال ایک غلط فہمی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلرز کو خدشہ ہے کہ آئل کمپنیاں انہیں مارجن نہیں دیں گی۔ کمیٹی نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی تجویز پر اگلے اجلاس میں چیئرمین اوگرا اور ڈیلرز کو بلانے کا فیصلہ کیا۔
کمیٹی نے جے جے وی ایل کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کر لی ہیں۔ ساتھ ہی، پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پالیسی پر ڈیلرز کے تحفظات کو بھی اگلے اجلاس میں حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔