حکومت کی جانب سے بجلی قیمتوں میں کمی یا محض دھوکہ؟

buk11h.jpg

دنیا نیوز کے صحافی ذیشان یوسفزئی کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی صارفین کو 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ تک ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے، تاہم حقیقت میں بجلی کے نرخوں میں صرف 6 روپے کی کمی کی گئی ہے، جب کہ 1 روپے 41 پیسے کا "گھوسٹ ٹیکس" بھی شامل کر دیا گیا ہے۔

یہ ٹیکس اس صورت میں لاگو کیا گیا تھا کہ اگر بجلی کی قیمت میں کمی نہ کی جاتی تو صارفین کو یہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 1 روپے 41 پیسے کا ریلیف محض اعداد و شمار کی تبدیلی تک محدود ہے اور اس کا صارفین پر کوئی حقیقی اثر نہیں پڑے گا۔

وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 1 روپے 71 پیسے کی کمی پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں کی گئی ہے، اور یہ کمی صرف تین ماہ کے لیے ہے، مستقل نہیں۔ یہ وہ رقم تھی جو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو نہیں مل سکی تھی، اور اب وہ بجلی کے بلوں میں دی جا رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1908389232801951803
اس درخواست پر نیپرا میں گزشتہ روز سماعت ہوئی۔ اس کے علاوہ، دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی ہے، اور یہ کمی بھی تین ماہ کے لیے ہوگی۔ اس کے بعد فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت 46 پیسے فی یونٹ کمی ہوئی ہے، جس میں نیپرا نے کچھ بقایاجات بھی شامل کیے ہیں، جو 90 پیسے فی یونٹ بنتے ہیں۔ یہ کمی بھی تین ماہ کے لیے ہے۔

یہ تمام ریلیف دراصل وہ رقم ہے جو صارفین کو پہلے ہی ملنا تھی۔ حکومت کا خیال ہے کہ آنے والی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں ایک روپے سے زیادہ کی کمی ہو سکتی ہے۔


مجموعی طور پر یہ کمی 6 روپے فی یونٹ تک بنتی ہے، اور اس کے بعد 1 روپے 41 پیسے کا کوئی ریلیف نہیں ہے، کیونکہ یہ صرف ٹیکسز کے پیسے ہیں، جن کا حساب کتاب کیا گیا ہے۔
 

Back
Top