
اسلام آباد – جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بگڑ چکی ہے، ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں، اور حکومت عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں مسلح گروہ آزادانہ گھوم رہے ہیں، بھتے لیے جا رہے ہیں، کاروباری طبقہ غیرمحفوظ ہے، اور حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بڑے عوامی مارچ کا اعلان کیا اور کہا کہ 27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور مالی جہاد میں بھی بھرپور شرکت کرے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اسمبلی میں جے یو آئی کے کچھ اراکین کی جانب سے مائن اینڈ منرل بل کی حمایت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کرنے اور سخت بازپرس کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس قانون کو عوام دشمن قرار دیا۔
مولانا کا کہنا تھا کہ فی الحال کسی باضابطہ اپوزیشن اتحاد کے قیام کا ارادہ نہیں رکھتے، تاہم عوامی مسائل پر باہمی مشاورت اور رابطہ جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مجلس اتحاد امت کو متحدہ مجلس عمل کا متبادل بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، البتہ دینی نکات پر دینی جماعتیں متحدہ مؤقف اختیار کر سکتی ہیں۔
مولانا نے انکشاف کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر پی ٹی آئی نے ان سے حمایت مانگی، مگر بعد ازاں خود ہی اس ترمیم کی مخالفت کر دی۔ ان کے بقول، پی ٹی آئی اب تک ان کے تحفظات دور کرنے میں ناکام ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر 2018 کے عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا اور کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو قوم پر مسلط کیا گیا، جس کے اثرات آج تک قوم بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوامی دباؤ کے تحت نہری منصوبے کی مخالفت کر رہی ہے، جبکہ ان کا مقصد صرف اور صرف عوام کے حق کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ حالات جو رخ اختیار کریں، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔