حکومت کی کارکردگی نے آئی ایم ایف کو حیران کردیا، وزیراعظم

shahbaz-sharif1739458236-0-600x450.webp



کراچی: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کارکردگی نے آئی ایم ایف کو حیران کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین نے ڈھنڈورے پیٹے تھے کہ منی بجٹ آ رہا ہے، لیکن حالیہ ادوار میں پہلی بار چیلنجنگ حالات کے باوجود منی بجٹ نہیں آیا۔

کابینہ اجلاس میں آج خصوصی طور پر معاونین خصوصی کو بھی مدعو کیا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے انتقال پر کابینہ ارکان نے اظہار ہمدردی کیا اور دعائے مغفرت کی۔

وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس میں آرمی چیف کا کلیدی کردار رہا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کا وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون قابل قدر ہے اور دن رات کی محنت اور ٹیم ورک کے نتیجے میں یہ کامیابی حاصل ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ دہشت گردی اور مہنگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، جبکہ عام آدمی کا بھی اس کامیابی میں انتہائی اہم کردار ہے۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف آگے نہیں بڑھتا، جس میں صوبوں نے اہم کردار ادا کیا۔ صوبہ پنجاب نے سب سے پہلے اپنی اسمبلی میں زرعی ٹیکس منظور کرایا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ہدف سے زائد محصولات کی وصولی قابل ستائش ہے، جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں محصولات میں 26 فیصد اضافہ خوش آئند ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس وقت محصولات کی شرح گزشتہ چار سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کے نتیجے میں قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آ چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات تیزی سے جاری ہیں، جبکہ فیس لیس انٹریکشن پر بھی کام ہو رہا ہے۔ کارپوریٹ لائرز اور پروفیشنل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس بھی اب نظام کا حصہ بنیں گے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 ارب روپے اضافی وصول کیے جا چکے ہیں۔

وزیراعظم نے چینی کے شعبے کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی سیلز ٹیکس چوری پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال شوگر مِلز سے 12 ارب روپے زائد وصول ہوئے ہیں، جبکہ 60 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو معاشی استحکام کی منزل تک پہنچانا ایک لمبی جدوجہد ہے۔ انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہیں تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اب ہر شعبے کو ٹیکس کے دائرے میں لانا ہوگا اور قرضوں سے نجات حاصل کر کے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ امن اور ترقی لازم و ملزوم ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے سکیورٹی فورسز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے والوں کی پذیرائی قوم پر لازم ہے۔ ہمارے جوانوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو ملک کے بدترین کرپٹ اداروں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رمضان میں 7 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ اب کرپشن کو ختم کرتے ہوئے ملکی تاریخ میں پہلی بار رمضان پیکیج کے تحت ڈیجیٹل والٹ متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے مستحقین تک شفاف انداز میں امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 20 ارب روپے کے پیکیج میں سے 60 فیصد رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ مسلسل محنت اور اصلاحات سے پاکستان جلد ہی اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر لے گا۔
 
Last edited:

Back
Top