سابق وزیر خزانہ اور ماہر معاشیات ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس وقت 11 ارب ڈالرز سے زائد ہیں، اور ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے نکل آیا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ نیا پیسہ آنے میں کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے ملک کی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔ ڈاکٹر پاشا نے خبردار کیا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر ملکی معیشت کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر چین اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے یہ منفی اثرات مرتب کر رہی ہے۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’اسپاٹ لائٹ‘ میں میزبان منیزے جہانگیر سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت نے دوسرے ممالک سے کئی معاہدے کیے ہیں، لیکن ان کا ملکی معیشت پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شرح نمو ایک فیصد تک گر چکی ہے اور شارٹ فال بڑھتا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر پاشا نے حکومت کے اعداد و شمار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ حکومت ان میں کمی کا دعویٰ کر رہی ہے۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستان اور دیگر ممالک کو ہوگا، جس سے مہنگائی میں کمی آئے گی اور عوام کو ریلیف ملے گا۔
سابق وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں پراپرٹی پر ٹیکس بہت کم ہیں اور ہمیں پراپرٹی ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بتایا کہ ملک میں 100 ٹیکسٹائل ملیں بند ہو چکی ہیں، کیونکہ اس شعبے میں منافع نہیں رہا۔