
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے حیدرآباد تا سکھر موٹروے کی تعمیر کو دیگر منصوبوں پر ترجیح نہ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کراچی سکھر موٹروے مکمل نہیں ہوتا، تب تک تمام دیگر منصوبے روک دئیے جائیں۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر قرۃ العین مری کی زیر صدارت ہوا۔ اس اجلاس میں کمیٹی نے حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کا تفصیل سے جائزہ لیا اور اس حوالے سے اہم فیصلے کیے۔
سینیٹر قرۃ العین مری نے اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہائی ویز کے منصوبے صوبوں کے حوالے کر دئیے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کراچی سکھر موٹروے کے لیے فنڈز نہیں ہیں تو پھر لاہور ساہیوال موٹروے پر پیسے کیسے خرچ کیے جا رہے ہیں؟۔
وزیر مملکت برائے پلاننگ نے کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کراچی سکھر موٹروے کو تمام منصوبوں میں سب سے پہلی ترجیح دی جانی چاہیے۔
کمیٹی نے ایک مرتبہ پھر ہدایت دی کہ سپرہائی وے کو ایم نائن سے منسلک نہ کیا جائے اور ایم نائن کا نام صرف نئی تجویز کردہ سڑک کو دیا جائے۔
سینیٹر فیصل سبزواری نے اس موقع پر کہا کہ دنیا بھر میں موٹرویز کی تعمیر کا آغاز عموماً بندرگاہوں سے کیا جاتا ہے، مگر ہمارے ملک میں صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے، جہاں موٹروے کی منصوبہ بندی میں ترتیب کا فقدان نظر آتا ہے۔
یہ اجلاس ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا ہے، جس میں کمیٹی نے کراچی سکھر موٹروے کو اولین ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور حکام سے اس منصوبے کی تکمیل کی جلدی کارروائی کی درخواست کی ہے۔