
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جہاں لوگوں کے لیے تفریح کا ایک بڑا ذریعہ بن چکا ہے وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈیوٹی کے دوران معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کیلئے ویڈیو بنانے پر ایک خاتون پولیس اہلکار کو اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑ گئے ہیں۔ خاتون پولیس اہلکار کو انکوائری کے بعد تسلی بخش جواب نہ دینے پر ملازمت سے برخاست کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے شعبہ کائونٹر ٹیررازم میں تعینات ایک لیڈی کانسٹیبل نے ڈیوٹی کے دوران سرکاری گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو بنائی تھی۔ مقدس نامی لیڈی کانسٹیبل کی ویڈیو منظرعام پر آئی تو اسے معطل کر کے انکوائری شروع کر دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد لیڈی کانسٹیبل کو معطل کر کے انکوائری کی ذمہ داری انسپکٹر ریسکیو ون فائیو کو دی گئی تھی۔ انکوائری مکمل ہونے پر لیڈی کانسٹیبل کو ملازمت سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی تھی جس پر ایس پی ڈولفن اینڈ ریسکیو میاں علی رضا نے اسے ملازمت سے برخاست کر دیا۔
انکوائری آفیسر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ خاتون لیڈی کانسٹیبل کی اپنی سرکاری ملازمت میں دلچسپی ختم ہو چکی ہے، ٹک ٹاک ویڈیو بنانا سنگین بدتمیزی اور وردی کی توہین ہے جبکہ لیڈی کانسٹیبل تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی ہے اور محکمے کی بدنامی کا باعث بنی۔
واضح رہے کہ خاتون لیڈی کانسٹیبل کو ویڈیو سامنے آنے پر معطل کر کے پہلے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا بعدازاں تسلی بخش وضاحت نہ آنے پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/tikto1h1h1.jpg